پٹنہ : بہار اردو اکادمی کے سیمینار ہال میں آج عالمی شہرت یافتہ شیعہ عالم مولانا ڈاکٹر کلب صادق کی یاد میں مجلس علماءو خطباءامامیہ ، بہار کی جانب سے محبان ام الائمہ علیہم السلام تعلیمی و فلاحی ٹرسٹ ،امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ، جماعت اسلامی ہند بہار، جمعیتہ علماءہند بہار، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ( بہار چیپٹر) ، خانقاہ منعمیہ قمریہ میتن گھاٹ ، بہار رابطہ کمیٹی کے باہمی تعاون سے ایک عظیم جلسہ تعزیت بعنوان ©” ڈاکٹر کلب صادق منادی وحدت” کا انعقاد اردو مشاورتی کمیٹی حکومت بہار کے سابق چیرمین شفیع مشہدی کی صدارت میں منعقد کیا گیا۔ واضح ہو کہ 24 نومبر کو لکھنو ¿ میں مولانا صادق 81 سال کی عمر میں فوت ہوگئے۔
مجلس علماءو خطباءامامیہ ، بہارکے جنرل سکریٹری و معروف شیعہ عالم دین مولانا امانت حسین نے تمہیدی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کی یہ نشست جو ڈاکٹر کلب صادق کی شعوری تڑپ کو سکون بخشنے کیلئے خراج عقیدت کے طور منعقد کی گئی ہے وہ اس لئے تاریخ ساز بن گئی کہ اس میں کثرت میں وحدت اور انیک میں ایک کا پیغام ساری دنیا کیلئے عام ہورہا ہے ۔ اگر یہ پیغام پہونچ گیا تو قرآن مجیدکا وعدہ ہے کوئی بھی ہماری ہوا بگاڑ سکے گا نہ اکھاڑسکے گا ۔ ڈاکٹر کلب صادق نے وحدت کی ندا کو نعرے بازی یا تقریروں کی حد تک محدود نہیں رکھا ۔ کیونکہ وحدت صرف میٹھی میٹھی باتوں سے حاصل نہیں ہوتی ہے بلکہ اسکی بنیادوں کو مضبوط کرنے کیلئے زمینی حقیقتوں کے مدنظر زمینی سطح پر کام کرنا پڑتا ہے ۔ ڈاکٹر کلب صادق کو سچی خراج عقیدت یہ ہے کہ ہم وقت کے پابند بنیں اور اگر خدا نے ہمیں صلاحیت دی ہے تو ہم قوم و ملت کے نادار بچوں کے کفیل بنیں اور معاشرہ کو تعلیمی معاشرہ بنائیں ۔
امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ کے قائم مقام ناظم مولانامحمدشبلی القاسمی صاحب نے فرمایاکہ مولانااتحادامت کے بہت بڑے علمبردار تھے،بلکہ وہ شیعہ سنی اتحاد کی علامت بن چکے تھے،مختلف مسالک کے درمیان مذہبی رواداری اورہم آہنگی کوفروغ دینے کے لئے جدوجہدکرتے رہتے تھے،صالح فکر اورمثبت صلاحیتوں کے مالک تھے اورزندگی کا ہرحصہ اتحاد امت کے لئے صرف کیا،خدمت اورتعلیم کے میدان میں بھی انہوں نے بڑے کارنامے انجام دیئے،ڈاکٹر کلب صادق ہم سب کے مخدوم ومربی امیر شریعت مفکراسلام حضرت مولاناسید محمد ولی رحمانی صاحب سے گہرے مراسم اوردیرینہ تعلقات تھے،داغ مفارقت پانے والے اس اہم شخصیت کی امارت شرعیہ سے بھی مضبوط وابستگی تھی ،ان کی دفتر امارت شرعیہ میں بھی حاضری ہوتی رہی ہےاللہ ان کی مغفرت فرمائے ،ان کے درجات کو بلند فرمائے۔
جماعت اسلامی ہند ، بہار کے امیر حلقہ نے اس موقع پر کہا کہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ مولانا صادق ایک بہت ہی عملی انسان تھے۔ڈاکٹر مرحوم کلب صادق نے فروغ علم اور تعلیم کی ترویج و اشاعت کے لئے قولی اور عملی جدو جہد کی ۔ ان کے قائم کردہ مختلف تعلیمی ادارہ اسکے گواہ ہیں۔ ڈاکٹر کلب صادق مرحوم کی ملی اتحاد اور اتحاد بین المسلمین کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
خانقاہ منعمیہ قمریہ میتن گھاٹ ، پٹنہ سیٹی کے سجادہ نشیں و معروف عالم دین حضرت مولانا سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی نے کہا کہ قول وعمل ،تقریر وتعمیر دونوں اعتبار سے ڈاکٹر کلب صادق اپنی مثال آپ تھے۔ انہوں نے پوری زندگی تعلیم اور اسکے نتیجے اتحاد و اتفاق کو سمجھنے سمجھانے اور برتنے میں صرف کی۔ ان کی کج کلاہی اختلاف کی بھیڑ میں اتحاد واتفاق کا یہ کلمہ پڑھاتی رہتی تھی ۔ہر قومی راست راہی دینی وقبلہ گاہی
فلیم کے صدر و معروف سرجن ڈاکٹر احمد عبد الحئی نے کہا کہ وہ ایک اسلامی اسکالر ، مصلح ، ماہر تعلیم اور مبلغ تھے۔ وہ لکھنو ¿ ، اترپردیش ، ہندوستان میں شیعہ خاندان ، خاندانءاجتہاد میں پیدا ہوئے تھے۔مولانا کلب صادق کا شمار ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا میں بڑے قدر و منزلت کی نظر سے دیکھے جاتے رہے تھے ۔ شیعہ اور سنی اتحاد اور خیرسگالی کیلئے ہمیشہ کوشاں رہے ۔ وہ کئی ممتاز اداروں کے بانیان میں سے تھے ۔
اس تعزیتی نشست کی صدارت اردو مشاورتی کمیٹی کے سابق چیرمین شفیع مشہدی نے ڈاکٹر کلب صادق واقعی مومن صادق تھے ۔ یقینا وہ اس صدی میں وحدت کے تعلق سے ہمیشہ یاد کئے جائینگے ۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی عمل اور وقت کی پابندی کے ساتھ جینے کی کوشش کی اور اپنی ذات سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتے رہے ۔
جمعیت علماءبہار کے ناظم نشر و اشاعت و آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ( بہار چیپٹر) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے کہا کہ ڈاکٹر کلب صادق ایک عملی انسان تھے ۔ منقسم ہندوستان میں وہ ایسی شخصیت تھی جس نے قوم کو زبو ںحالی سے اوپر اٹھانے کی پوری پوری کوشش کی ۔
بہار رابطہ کمیٹی کے جنرل سکریٹری افضل حسین نے کہا کہ ڈاکٹر کلب صادق کے بیش بہا خدمات کو یاد کیا ۔ اس موقع پر پروفیسر وصی احمد شمسی ، مظہر عالم مخدومی ، شکیل سہسرامی ، شہنشاہ رضوی، وغیرہ نے بھی اپنے اپنے تعزیتی کلمات پیش کئے ۔ اس تعزیتی نشست کی نظامت بابر ندیم نے نہایت ہی سلیقہ سے انجام دیا ۔
اس موقع پر ایک تعزیتی قرارداد بھی پیش کی گئی جو اس طرح ہے :۔ یہ اجلاس ڈاکٹر کلب صادق مرحوم کی ملی اتحاد اور اتحاد بین المسلمین کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور یہ عہد کرتا ہے کہ مسلک کی بنیاد بالخصوص شیعہ ۔سنی اختلاف کو ختم کرنے اور شیعہ سنی کے درمیان دوریاں کم کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی ۔ ۲۔ ڈاکٹر مرحوم کلب صادق نے فروغ علم اور تعلیم کی ترویج و اشاعت کے لئے قولی اور عملی جدو جہد کی ۔ ان کے قائم کردہ مختلف تعلیمی ادارہ اسکے گواہ ہیں یہ اجلاس عہد کرتا ہے کہ سماج اور معاشرے سے جہالت کو ختم کرنے کیلئے بہار میں مزید تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں اور ملت میں تعلیمی بیداری مہم چلائی جائے ۔ ۳۔ مولانا مرحوم عملی آدمی تھے ، ہر کام کو عملاً کرکے دکھاتے اور یہ اجلاس عہد کرتا ہے کہ دین کا یک اہم تقاضہ ” عمل ” کی تلقین اور تذکیر کی جائے ۔ ہمارے علماءاور آئمہ اسکو موضوع سخن بنائیں ۔