نئی دہلی

ماہنامہ گل بوٹے ممبئی کی سلور جبلی تقریبات کا آعاز شاندار طریقے سے دہلی میں ہوا. افتتاحی تقریب ایوان غالب میں منعقد ہوئی. اس میں دہلی حکومت کی جانب سے ریاستی وزیر عمران حسین، عام آدمی پارٹی کے ترجمان دلیپ پانڈے، رکن اسمبلی حاجی اشراق نے شرکت کی. پروفیسر اختر الواسع نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے گل بوٹے کے مدیر فاروق سید کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ” ہماری باتیں ہی باتیں ہیں سید کام کرتا ہے.” انہوں نے کہا کہ فاروق سید دہلی والوں کے لیے تازیانہ بن کر آئے ہیں، دہلی جو ایک زمانے سے اردو سمیت تمام اہم زبانوں کا مرکز رہا ہے اسے اردو کی بدحالی کا آئینہ دکھانے ممبئی سے آئے ہیں، پروفیسر اختر الواسع نے دہلی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سرکار تعلیم کے میدان میں بہت اچھا کام کر رہی ہے کاش تھوڑی توجہ اردو کی جانب بھی ہوجاتی تو اردو میڈیم اسکولوں کو اردو نصاب کی کتابیں وقت پر مل جاتیں، انہوں نے اس کے لیے این سی ای آر ٹی کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا.

گل بوٹے کے ایڈیٹر فاروق سید نے اپنے ادارہ کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ماہنامہ گل بوٹے پچھلے پچیس برسوں سے اردو کی خدمت کر رہا ہے لیکن مجھے اس بات کا شدید احساس ہے کہ بڑے بڑے ادبا و شعراء بچوں کے ادیبوں کو نظر انداز کر رہے ہیں ۔اسی احساس کو دورکرنے کے لیے میں نے گل بوٹے کی سلور جبلی تقریبات دہلی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہمارا ادارہ ملک بھر سے آئے ہوئے تقریباً بچوں کے٢٠٠ ادیبوں کی چار روز تک خدمت کرے گا، انہوں نے اردو اداروں سے بچوں کے ادیبوں کو خصوصی ایوارڈ دینے کا مطالبہ کیا.

افتتاحی تقریب میں ملک کی کئی ریاستوں کے اردو اکیڈمیز کے چیئرمین اور دیگر عہدہ داران نے شرکت کی. ان میں تلنگانہ اردو اکیڈمی کے چیئرمین محمد رحیم الدین انصاری، کرناٹک اردو اکیڈمی کے سابق چیئرمین حافظ کرناٹکی، اردو ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر امتیاز احمد کریمی، فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی کے چئیرمین پروفیسر عارف ایوبی، دہلی اردو اکیڈمی کے چئیرمین پروفیسر شہپر رسول، اور دنیا کے معروف ہیئر اسٹالسٹ جاوید حبیب نے ادب اطفال کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کئے.
ممبئی سے آئے ماہر تعلیم غلام پیش امام نے کہا کہ بچوں کو ان کے مادری زبان میں ہی سب سے بہتر تعلیم دی جاسکتی ہے. اردو والوں کو بچوں کی ابتدائی تعلیم اردو میں دلانے پر خاص طور پر توجہ دینی چاہیے. سلور جبلی تقریبات میں خاص طور پر شرکت کے لئے قطر سے آئے مشہور محب اردو و تاجر حسن چوگلے نے کہا کہ گل بوٹے نے پچیس سال مسلسل رسالہ شائع کرکے ایک ایسی مثال بنائی ہے جس کی ماضی قریب میں نظیر ملنا مشکل ہے. انہوں نے اردو کے لیے باتیں کرنے کے بجائے کام کرنے پر زور دیا.

اس چار روزہ عالمی کانفرنس میں آٹھ ملکوں کے ادیب شرکت کر رہے ہیں جس میں پروفیسر ادریس صدیقی کناڈا، ڈاکٹر فرزانہ اعظم لطفی ایران، پروفیسر عبدالخالق رشید افغانستان، عبدالقاسم علی محمد ماریشش، فہیم اختر لندن اور عادل فہیم دبئی ہیں.

کانفرنس میں گل بوٹے کے ایڈیٹر فاروق سید کو دوشالہ پیش کرکے اعزاز پیش کیا گیا ان کے علاوہ باہر سے آنے والے مہمانوں کو گل بوٹے سلور جبلی تقریبات کا میمنٹو پیش کیا گیا. کانفرنس کے انعقاد میں ادب اطفال سوسائٹی کے سکریٹری سراج عظیم، اور ہمالہ ڈرگس کے مالک سید فاروق، ایڈووکیٹ خلیل الرحمٰن، آٓصف اعظمی، ڈاکٹر اطہر فاروقی، شبیہ احمد، ڈاکٹر رضا حیدر اور ڈاکٹر رضا وارثی، عرفان علی، شہزاد اختر اور امیر حمزہ اور ممبئی سے آئی گل بوٹے کی ٹیم نے اہم کردار ادا کیا.
چار روزہ عالمی کانفرنس کے دوسرے دن چوبیس ستمبر بروز منگل کو جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں ادب اطفال سمت و رفتار کے موضوع پر سمینار کا آغاز ہوگا جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے بچوں کے ادیب اپنے مقالات پیش کریں گے. اس موقع پر گل بوٹے کی جانب سے بچوں کے ادیبوں کی پچیس نادر و کمیاب کتابیں جو گل بوٹے کی جانب سے شائع کی گئی ہیں ان کا اجراء عمل میں آیا. اسی طریقے سے پچیس ستمبر کو دہلی یونیورسٹی اور چھبیس کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں سمینار کا انعقاد عمل میں آئے گا.پروگرام کے اختتام پر ملک بھر سے آئے ادیبوں کو دہلی درشن کرایا جائے گا۔