امریکہ کا یہ اقدام “پہلے امریکہ” کی پالیسی کا حصہ ہے، مگر اس کے عالمی معیشت پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ سفارتی حکمت اور اقتصادی فہم و فراست سے کام لیتے ہوئے اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرے اور تجارتی توازن کو برقرار رکھے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے یکم اگست سے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان نے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات پر اثر ڈالا ہے بلکہ عالمی معیشت میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ اس اچانک اقدام کو بھارت میں ایک سخت پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس پر وزارت تجارت و صنعت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت قومی مفاد کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔
مذاکرات کی موجودہ صورتحال
گزشتہ کئی مہینوں سے بھارت اور امریکہ کے درمیان ایک “منصفانہ، متوازن اور باہمی مفاد” پر مبنی تجارتی معاہدے پر مذاکرات جاری تھے۔ ان مذاکرات کا مقصد موجودہ محصولات، تجارتی رکاوٹوں، اور دیگر پالیسی تنازعات کو سلجھانا تھا۔ تاہم، ٹیرف کا نیا اعلان ان کوششوں کو سخت دھچکا پہنچا سکتا ہے۔
امریکہ کے صدر جناب ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت کی برآمدات پر پچیس فی صد محصول عائد کرنے کے اعلان نے بین الاقوامی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور امریکہ کے درمیان کئی مہینوں سے ایک منصفانہ اور متوازن تجارتی معاہدے پر بات چیت جاری تھی۔
بھارت کی وزارتِ تجارت و صنعت نے اس اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتِ ہند قومی مفاد اور ملک کے کسانوں، صنعت کاروں اور چھوٹی و درمیانے درجے کی صنعتوں کے حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
تجارتی برادری کا ردعمل
بھارت کی معروف کاروباری تنظیم ’’وفاقِ ہند چیمبر برائے صنعت و تجارت‘‘ نے امریکہ کے اس اقدام پر سخت مایوسی ظاہر کی ہے۔ ادارے کے صدر جناب ہرش وردھن اگروال نے کہا کہ یہ فیصلہ بھارت کی برآمدات پر منفی اثر ڈالے گا اور تجارتی توازن کو متاثر کرے گا۔
محصولات کے اعلان کے اثرات
- برآمدی صنعت کو نقصان: ٹیکسٹائل، دواؤں، خود کار پرزہ جات اور معلوماتی تکنیک جیسے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
- چھوٹی صنعتوں پر دباؤ: جو ادارے امریکی منڈی پر انحصار کرتے ہیں، اُن کی مسابقتی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
- بین الاقوامی تعلقات پر اثر: اس اعلان سے بھارت اور امریکہ کے اسٹریٹجک تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
- تجارتی خسارے میں اضافہ: امریکہ کے ساتھ بھارت کا تجارتی توازن متاثر ہونے کا امکان ہے۔
ممکنہ حکمتِ عملی
بھارت عالمی تجارتی ادارے میں شکایت درج کر سکتا ہے، جوابی محصولات عائد کر سکتا ہے، یا سفارتی ذرائع سے حل نکالنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ فی الحال حکومت کا مؤقف محتاط ہے لیکن حالات کے مطابق سخت اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں۔
آگے کا راستہ
بھارت کے پاس (ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن) میں شکایت درج کروانے، جوابی ٹیرف عائد کرنے، یا سفارتی سطح پر بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کے راستے موجود ہیں۔ فی الحال، حکومت کا مؤقف مفاہمت پر مبنی ہے، لیکن اگر بات چیت ناکام ہوتی ہے تو سخت اقدامات خارج از امکان نہیں۔
ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی “امریکہ فرسٹ” نظریے کا حصہ ہے، لیکن اس کے عالمی تجارتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بھارت کو اب نہایت حکمت و تدبر کے ساتھ اپنی اقتصادی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے، سفارتی مہارت سے کام لینا ہوگا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں توازن قائم رہے اور معیشت کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
امریکہ کا یہ اقدام “پہلے امریکہ” کی پالیسی کا حصہ ہے، مگر اس کے عالمی معیشت پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ سفارتی حکمت اور اقتصادی فہم و فراست سے کام لیتے ہوئے اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرے اور تجارتی توازن کو برقرار رکھے۔
