اے ایم این / نئی دہلی

ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوول نے کہا کہ ہندوستان میں کسی مذہب کو خطرہ نہیں ہے۔ ڈوول نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور جمہوریت کی ماں ہے۔ یہ ناقابل یقین تنوع کی سرزمین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ثقافتوں، مذاہب اور زبانوں کا مرکب ہے، جہاں سبھی ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک جامع جمہوریت کے طور پر اپنے تمام شہریوں کو ان کے مذہبی، نسلی یا ثقافتی پس منظر سے قطع نظر جگہ فراہم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کی آبادی اسلامی تعاون تنظیم کے 33 رکن ممالک کی مشترکہ آبادی کے تقریباً برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں، سنگین اشتعال انگیزیوں کے باوجود، ہندوستان نے ثابت قدمی سے قانون کی حکمرانی، اپنے شہریوں کے حقوق اور انسانی اقدار کے تحفظ کو برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اختلاف رائے کی لامحدود صلاحیت کے ساتھ متنوع نظریات کی پناہ گاہ کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا رہتا ہے۔

اجیت ڈوول نئی دہلی میں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس کا اہتمام کلچرل سینٹر اور خسرو فاؤنڈیشن نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اس اہم تقریب میں مسلم ورلڈ لیڈ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

کانفرنس میں العیسیٰ کے خیالات کا جواب دیتے ہوئے، این ایس اے اجیت ڈوول نے کہا کہ ان کا پیغام نوجوان ذہنوں کے لیے بہت اہم ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان موجود بہترین تعلقات پر فخر ہے۔

ہندوستانی ثقافت کو یاد دلاتے ہوئے، ڈوول نے کہا کہ ایک قابل فخر تہذیبی قوم کے طور پر، ہندوستان وقت کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے رواداری، بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے میں یقین رکھتا ہے۔

این ایس اے ڈوول نے عالمی امن کے لیے مسلم ورلڈ لیگ اور اس کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کے کام پر روشنی ڈالی اور کہا کہ وہ متاثر کن طور پر بین مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دے رہے ہیں۔

ہندوستان اور اسلام کے درمیان گہرے تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈوول نے کہا کہ حضرت خدیجہ، پیغمبر اسلام کی عظیم بیوی، ہندوستان کے ریشم اور کیشمی شالوں کو پسند کرتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے ایک منفرد ہم آہنگی کی روایت تیار کی ہے۔ ہندومت، اسلام، سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے گہرے روحانی مواد نے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور ایک دوسرے کے بارے میں سماجی اور ثقافتی معلومات کا تبادلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اسلام نے امن اور ہم آہنگی کے ایک منفرد اور متحرک اظہار کو جنم دیا ہے۔

قرآن پاک کا حوالہ دیتے ہوئے اجیت ڈوول نے کہا کہ یہ متنوع پس منظر کے لوگوں کے درمیان اتحاد اور افہام و تفہیم کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ قرآن کے پیغام کا مقصد باہمی آشنائی اور پہچان کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

مسلمانوں کو اپنی قومیت پر فخر ہے کہ وہ ہندوستانی شہری ہیں۔ عبدالکریم العیسیٰ

مسلم ورلڈ لیگ یا رابطہ عالم اسلامی کے سکریٹری جنرل محمد بن عبدالکریم العیسیٰ
نے اپنی تقریر میں کہا کے ہندوستانی معاشرے میں مسلمانوں کو اپنی قومیت پر فخر ہے کہ وہ ہندوستانی شہری ہیں۔ انہیں اپنے آئین پر بھی فخر ہے۔ ہم نے ہندوستانی حکمت کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہندوستانی علم نے انسانیت میں بہت زیادہ تعاون کیا ہے۔ ہندوستانی دانشمندی نے انسانیت کو بہت کچھ دیا ہے،یہی وجہ ہے کہ ہندوستان دنیا کو امن کا پیغام دے سکتا ہے۔ ہمارا ایک ہی مقصد ہے کہ ہم مل جل کر امن سے رہیں۔

یہ تھا پیغام مسلم ورلڈ لیگ یا رابطہ عالم اسلامی کے سکریٹری جنرل محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کا جو انہوں نے منگل کو خسرو فاونڈیشن کے زیر اہتمام امن کانفرنس میں دیا۔ جو کہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد ہوئی تھی ۔العیسیٰ نے مزید کہا کہ ہم ایک مشترکہ مقصد کے ساتھ مختلف اجزاء اور تنوع تک پہنچ چکے ہیں۔ شیخ محمد بن عبد الکریم العیسیٰ نے دورہ ہند کے آغاز پر ملک کے ممتاز علما اور دانشوروں نے ان الفاظ کے ساتھ ایک مثبت اور ٹھوس پیغام دیا ۔

آپ کو بتا دیں کہ العیسیٰ ایک اسلامی اسکالر ہیں اور اعتدال پسند اسلام پر ایک سرکردہ آواز ہیں۔ وہ بین المذاہب مکالمے اور عالمی امن کے فروغ کی وکالت کرتے ہیں

ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل محمد بن عبدالکریم العیسیٰ، جو اعتدال پسند اسلام کی ترجمانی کرتے ہیں،مشترکہ طور پر ایک اجتماع میں علما، دانشوروں ، رہنماؤں اور ماہرین تعلیم سے خطاب کیا۔

ہندوستانی مسلمانوں کو اپنی شہریت پر فخر ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ یہاں بقائے باہمی بہت اہم ہے۔ ہم پوری دنیا میں استحکام اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہندوستانی جزو اپنے تمام تنوع کے ساتھ، بقائے باہمی کا ایک بہترین نمونہ ہے نہ صرف محض لفظی طور پر بلکہ عملی طور پر۔

العیسیٰ 10 جولائی کو پانچ روزہ دورے پر ہندوستان آئے ہیں