
نمائندہ خصوصی
ملک میں کووڈ کے بڑھتے معاشی اثرات کو کم کرنے کی خاطرریز رو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے جامع حکمت عملی تیار کی ہے۔ اس کے تحت کووڈ سے متعلق انفراسٹرکچر سیوابستہ کمپنیوں، دیگر اکائیوں اور عام لوگوں کو سستا قرض مہیا کرانے کے لئے 50 ہزار کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا ہے، جو ریپو ریٹ شرح پر دستیاب ہوگا۔ بینک ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں، دوا ساز کمپنیوں، کووڈ کے علاج کے لئے ضروری آلات، آکسیجن اور وینٹی لیٹر تیار کرنے والی کمپنیوں،ان کے درآمد کنندگان، اسپتالوں، نرسنگ ہومز اور پیتھالوجی لیبارٹریوں کو ریپو ریٹ پر قرضہ فراہم کر سکیں گے۔ان سے وابستہ لاجسٹک سروس فراہم کرنے والوں کے لئے بھی یہ قرض دستیاب ہوگا۔ اس کے علاوہ عام لوگوں کو کووڈ کے علاج کے لئے بھی اسی زمرے میں قرض ملے گا۔یہ قرض ’پریارٹی‘ زمرہ میں دیا جائے گا اور قرض کی ادائیگی یا مدت پوری ہونے تک اسی زمرے میں رہے گا۔ بینک31 مارچ 2022 تک یہ قرض دے سکیں گے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ میعاد تین سال ہوگی۔
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ، ریزرو بینک آف انڈیا موجودہ کورونا کی صورتحال پر نظر رکھے گا۔ تمام وسائل اور آلات اپنے کنٹرول میں رکھیں گے، خاص طور پر شہریوں، کاروباری اداروں اور دوسری لہر سے متاثرہ اداروں کے لیے اپنے زیر انتظام تمام وسائل اور آلات دوسری لہر سے متاثرہ اداروں میں تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی پہلی لہر کے بعد، معیشت میں بحالی ہونی شروع ہوئی تھی، لیکن دوسری لہر نے ایک بار پھر بحران پیدا کردیا ہے۔
جناب شکتی کانتا داس نے کہا کہ ”تمام متعلقین – حکومت، اسپتال اور ڈسپنسریاں، فارمیسیاں، ویکسین ? میڈیسین مینوفیکچرر? در آمد کات، میڈیکل آکسیجن مینوفیکچرر? سپلائر، ضروری ہیلتھ کیئر سپلائی چین میں کام کرنے والے پرائیویٹ آپریٹرس اور سب سے زیادہ عام آدمی، جس کو صحت پر ہونے والے اخراجات میں اچانک اضافے کی وجہ سے دشواری کا سامنا ہے، کی مالی مشکلات کو کم کرنے کے لئے ایک جامع نشانہ بند پالیسی اختیار کئے جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کووڈ – 19 انفیکشن کی دوسری لہر کے باعث سب سے زیادہ مشکلات سامنا نچلی سطح کے چھوٹے کاروبارو اور مالیاتی اداروں کو کرنا پڑ رہا ہے۔“ گورنر نے کہا کہ یہ اقدامات عالمی وبا کے خلاف ایک سوچی سمجھی اور جامع حکمت عملی کا پہلا حصہ ہیں۔
چھوٹے فائنانس بینکوں کے لئے خصوصی طویل مدتی ریپو آپریشن
چھوٹے، بہت چھوٹے اور غیر منظم شعبے کے دیگر اداروں کو مزید امداد فراہم کرنے کے لئے 10 لاکھ روپے فی قرض خواہ تک کے نئے قرض کے لئے ریپو ریٹ پر 10 ہزار کروڑ روپے کے تین سالہ ریپو آپریشن: یہ سہولت 31 اکتوبر 2021 تک دستیاب ہوگی۔چھوٹے فائنانس بینکوں (ایس ایف بیز) سے ایم ایف آئی کو قرض کی فراہمی کو ترجیحی شعبے کی قرض فراہمی کے طور پر زمرہ بند کیا گیا ہے۔
نئے چیلنجوں کے پیش نظر ایس ایف بیز کو 500 کروڑ روپے تک کے اثاثے کے ساتھ ایم ایف آئیز کو ترجیحی شعبے کے طور پر نئے قرض فراہم کرنے سے متعلق اجازت دی گئی ہے۔ یہ سہولت 31 مارچ 2022 تک دستیاب ہوگی۔
ایم ایس ایم ای صنعت کاروں کو قرض کی فراہمی
غیر بینک شدہ ایم ایس ایم ای کو بینکنگ نظام میں شامل کرنے کے لئے مزید ترغیب دینے کے واسطے فروری 2021 میں رعایت فراہم کرائی گئی تھی جس میں درج فہرست بینکوں کو سی آر آر کا حساب لگانے کے لئے خالص ٹائم اینڈ ڈیمانڈ دین داری سے نئے ایم ایس ایم ای قرض دارو کو دیئے گئے قرض کی کٹوتی کی اجازت دی گئی تھی۔ یہ سہولت اب 31 دسمبر 2021 تک کے لئے آگے بڑھادی گئی ہے۔
اشخاص، چھوٹے بزنس اور ایم ایس ایم ایز کے لئے راحت پہنچانے کا فریم ورک
اشخاص، قرض داروں اور ایم ایس ایم ای کے قرض داروں کے سب سے زیادہ پریشان زمروں کو درپیش مشکلات کو کم کرنے کے لئے چند اقدامات کا اعلان کیا گیا۔ ان اقدامات کے ایسے اشخاص قرض داروں اور ایم ایس ایم ایز کو، جو مجموعی طور پر 25 کروڑ روپے تک کا قرض حاصل کرنے کے اہل ہیں اور جنہوں نے کسی سابق فریم ورک کے تحت تنظیم نو کے لئے قرض حاصل نہیں کیا ہے اور جن کو 31 مارچ 2021 کو اسٹینڈرڈ کے طور پر زمرہ بند کیا گیا ہے، ریزولیوشن فریم ورک 2.0 کے تحت نئے غور کئے جانے کے اہل ہوں گے۔ یہ ہے نئے فریم ورک کے تحت تنظیم نو کے لئے 30 ستمبر 2021 تک امداد حاصل کی جاسکتی ہے، جس کو مدد حاصل کرنے کے بعد 90 دن کے اندر کام میں لانا ہوگا۔
گاہکوں کو آسانی فراہم کرانے کے پیش نظر کے وائی سی کو معقول بنانا
گاہکوں کے نئے زمرے مثلا پروپرائٹر شپ فرموں کے لئے ویڈیو کے وائی سی کی سہولت دینا، محدود کے وائی سی کھاتوں کو مکمل کے وائی سی پر عمل کرنے والے کھاتوں میں تبدیل کرنا، کے وائی سی کو اپ ڈیٹ کرنے میں گاہکوں کے موافق متبادل شروع کرنا شناخت کے پروف کے طور پر الیکٹرانک دستاویز جمع کرانے جیسے اقدامات کی تجویز ہے۔
عارضی انتظام اور کاؤنٹر سائکلیکل پرویزننگ بفر۔
بینک اب ایم پی ایز کے لئے مخصوص انتظام کرنے کے واسطے 31 دسمبر 2020 تک ان کے پاس جو عارضی پروویژن تھا اس کو 100 فیصد استعمال کرسکتے ہیں۔ ایسے استعمال کی اجازت 31 مارچ 2022 تک کے لئے دی گئی ہے۔
ریاستوں کو اوور ڈرافٹ سہولت میں چھوٹ
ریاستی حکومتوں کو ایک سہ ماہی میں اوور ڈرافٹ کے زیادہ سے زیادہ دنوں کی تعداد 36 سے بڑھا کر 50 دن کردی گئی ہے۔
”گھنے اندھیرے کے درمیان میرا یقین سب سے زیادہ روشن ہوتا ہے“- مہاتما گاندھی کے اس قول کا حوالہ دیتے ہوئے ریزرو بینک کے گورنر جناب شکنی کانتا داس نے کہا کہ بھارت کو پہلی لہر کے انفیکشن کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے بعد دوسری لہر میں انفیکشن اور شرح اموات میں زبردست اضافے کا سامنا کرنے میں ویکسین اور طبی امداد میں زبردست اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں روز گار بچانا اور کام، تعلیم کے مقامات تک رسائی کو معمول کے مطابق لانا ضروری ہے۔
وائرس کی تباہ کن رفتار کا مقابلہ کرنے کے لئے تیز رفتار وسیع پیمانے کے اور وقت پر ایسی کارروائیوں کی ضرورت ہے جو مختلف طبقات تک پہنچ سکیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے ہیلتھ کیئر اہلکاروں، قانون نافذ کرنے والوں اور صف اول کے ایسے کارکنان کی تعریف کی جو عالمی وبا سے اس جنگ میں بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں۔
میکرو اقتصادیات اور مالیاتی صورت حال پر کوود – 19 کی دوسری لہر کے اثرات کی آر بی آئی قریب سے نگرانی کر رہا ہے۔ جناب شکتی کانتا داس نے کہا کہ ”شہریوں کو پیش آنے والی سخت مشکلات کو کم کرنے کے لئے ہم حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
