پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائیوں میں آج لگاتار پانچویں دن بھارتی جمہوریت سے متعلق کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بیان اور اڈانی گروپ کے معاملے پر رخنہ جاری رہا۔ اپوزیشن اور حکمراں بنچوں کے ذریعے احتجاج کی وجہ سے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی پیر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔لوک سبھا میں آج صبح جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی حکمراں بنچ کے ممبروں نے راہل گاندھی سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کر دی، جبکہ کانگریس اور دوسری پارٹیوں کے ممبران ایوان کے وسط میں آگئے اور اڈانی گروپ معاملے کی ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے تفتیش کا مطالبہ کرنے لگے۔ TMC، NCP اور اپوزیشن کے دوسرے ممبران بھی احتجاج کرنے لگے۔ شوروغل کے دوران اسپیکر اوم برلا ایوان میں نظم و ضبط بحال ہونے کا انتظار کرنے لگے، لیکن ممبروں نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ جناب برلا نے اُن سے کہا کہ وہ ایوان کی کارروائی چلنے دیں اور یقین دلایا کہ وہ ایوان میں نظم و ضبط بحال ہونے پر ممبروں کو اظہار خیال کی اجازت دیں گے۔ البتہ شوروغل کے دوران انہوں نے ایوان کو دن بھر کے لیے ملتوی کر دیا۔ راجیہ سبھا میں آج جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی چیئرمین جگدیپ دھنکر نے اڈانی گروپ معاملے پر اپوزیشن پارٹیوں کے ممبروں کی طرف سے التوا کے نوٹس کی اجازت نہیں دی۔ اُس کے بعد کانگریس اور دوسری پارٹی کے ممبران ایوان کے وسط میں آگئے اور اس معاملے پر ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرنے لگے۔TMC، DMK اور بائیں بازو کی پارٹیوں سمیت اپوزیشن کے دوسرے ممبران بھی احتجاج کرنے لگے۔ حکمراں بنچ کے ممبران بھی اپوزیشن پارٹیوں کے سامنے آگئے اور راہل گاندھی سے معافی کا مطالبہ کرنے لگے۔ شوروغل کے دوران ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی