عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وزن میں کمی لانے والی ادویات کی ایک نئی قسم کے استعمال سے متعلق اپنی پہلی رہنمائی جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوا کے ساتھ صحت مند غذا، جسمانی سرگرمی اور طبی ماہرین کے ساتھ مسلسل مشاورت ضروری ہے۔جی ایل پی ون تھراپی ادویات جیسا کہ لیرا گلوٹائیڈ، سیما گلوٹائیڈ اور ٹیرزیپاٹائیڈ سے متعلق اس رہنمائی میں بتایا گیا ہے کہ ایسی دواؤں کو طویل مدتی علاج کے طور پر محفوظ انداز میں کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دنیا میں زائدالوزنی اور موٹاپے کا شکار لوگوں کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کر چکی ہے اور گزشتہ سال یہ دونوں عوامل 37 لاکھ اموات کا سبب بنے۔ ادارے نے خبردار کیا ہے مضبوط اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک متاثرہ افراد کی تعداد دوگنا ہو جائے گی جس سے صحت کے نظام دباؤ کا شکار ہو جائیں گے اور عالمی معیشت کو ہر سال تین کھرب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ زائد الوزنی اور موٹاپا ایک بڑا عالمی مسئلہ ہے اور نئی رہنمائی اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ یہ ایک دائمی بیماری ہے جس کے لیے جامع اور مستقل علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ محض ادویات اس بحران کو حل نہیں کر سکتیں لیکن جی ایل پی ون تھراپی لاکھوں لوگوں کو موٹاپے پر قابو پانے اور اس کے تباہ کن اثرات کم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ادارے نے واضح کیا ہے کہ زائدالوزنی یا موٹاپا صرف طرز زندگی کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک پیچیدہ اور طویل مدتی بیماری ہے جس کے پیچھے جینیاتی، معاشرتی، حیاتیاتی اور ماحولیاتی عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ یہ دل کی بیماری، ٹائپ 2 ذیابیطس اور چند اقسام کے سرطان کا اہم محرک ہے اور بہت سے لوگوں کے لیے طبی معاونت کے بغیر وزن کم کرنا اور اسے قائم رکھنا بے حد مشکل ہوتا ہے۔


جی ایل پی ون ادویات جسم کے لیے قدرتی ہارمون کی طرح کام کرتی ہیں جو بھوک، شوگر اور ہاضمے کو منظم کرنے میں مدد دیتا ہے اور موٹاپے کا شکار افراد کے لیے وزن میں موثر کمی کا باعث بنتا ہے۔’ڈبلیو ایچ او’ نے ان ادویات کو ایسی فہرست میں بھی شامل کیا ہے جو زیابیطس کا شکار لوگ استعمال کر سکتے ہیں اور ان ادویات کے بالغوں میں طویل مدتی استعمال کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ تاہم، حمل کے دوران ان کا استعمال تجویز نہیں کیا گیا۔موٹاپا کم کرنے والی ادویات کی طلب پہلے ہی ان کی رسد سے زیادہ ہے۔ ادارے کا اندازہ ہے کہ پیداوار بڑھنے کے باوجود 2030 تک دنیا میں صرف 10 فیصد سے بھی کم اہل افراد ان تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔ اگر اس حوالے سے موثر پالیسی نہ اپنائی گئی تو یہ صورت حال صحت کی موجودہ عدم مساوات کو مزید گہرا کر دے گی۔ اسی لیے، حکومتوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ مشترکہ خریداری، مناسب قیمتوں اور رضاکارانہ لائسنسنگ جیسے طریقے اپنائیں تاکہ ان دواؤں تک رسائی بہتر بنائی جا سکے۔یہ رہنمائی رکن ممالک کی درخواست پر تیار کی گئی ہے اور اس میں سائنسی شواہد اور ماہرین سمیت ان افراد کی آراء شامل ہیں جو زائدالوزنی یا موٹاپے کا شکار ہیں۔

۲
انسٹاگرام میں ویڈیوز بنانا اور ایڈٹ کرنا مزید آسان
سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام نے اپنے ریلز کیمرے میں بڑی اپڈیٹ متعارف کروائی ہے، جس سے صارفین کے لیے ویڈیوز بنانا اور انہیں ایڈٹ کرنا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو گیا ہے۔ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مطابق انسٹاگرام نے اپنے ریلز کیمرے میں بڑی اپڈیٹ کر دی ہے، جس سے صارفین کے لیے ویڈیوز بنانا اور انہیں ایڈٹ کرنا پہلے سے زیادہ آسان ہو گیا ہے۔اس نئی اپڈیٹ کے بعد صارفین اب انسٹاگرام پر 20 منٹ تک کی ویڈیو براہِ راست ریلز کیمرے سے ریکارڈ کر سکتے ہیں، جو پہلے کی محدود حد سے کافی زیادہ ہے۔ایڈیٹنگ کے حوالے سے انڈو (Undo) کا آپشن بھی متعارف کرایا گیا ہے، جس سے اگر کوئی کلپ ریلز سلسلے میں شامل کی جائے اور پچھلی کلپ ہٹانی ہو تو اسے آسانی سے ہٹایا جا سکتا ہے۔اسی کے ساتھ ساتھ ’ٹچ اپ‘ موڈ کے لیے ایک سلائیڈر دیا گیا ہے، جس سے جیول نظر آنے والی فلٹر یا پالش کی شدت صارفین اپنی مرضی سے کنٹرول کر سکتے ہیں۔مزید براں گرین اسکرین فیچر کو بہتر بنایا گیا ہے اور کاؤنٹ ڈاؤن اور ٹائمنگ ٹولز کو بھی اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ ویڈیو ریکارڈنگ زیادہ ہموار اور درست ہو سکے۔واضح رہے کہ انسٹاگرام پر پرانے اصول اب بھی کچھ حد تک برقرار ہیں، اگرچہ اب لمبی ویڈیوز ریکارڈ کی جا سکتی ہیں، مگر انسٹاگرام کا الگورتھم ابھی بھی 3 منٹ سے کم ریِلز کو ترجیح دیتا ہے، یعنی زیادہ لمبی ویڈیوز اتنی زیادہ دکھائی نہیں جائیں گی۔اسی لیے یہ نیا فیچر ان لوگوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے جو کہانی، ٹیوٹوریل یا قسط وار مواد بناتے ہیں۔