شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز ناندیڑ کی پروقار تہنیتی تقریب میں سرسیدِ دکن کا خطاب

ناندیڑ / منورخان
“خوشیاں پانے کیلئے ڈاکٹر یا آئی اے ایس یا کسی اعلیٰ عہدے پر پہنچنا ضروری نہیں ہے بلکہ امانت داری و دیانت داری ، محبت و مروت، ہمدردی و غمگساری، اعلیٰ کردار اور عمدہ اخلاق جیسے اقدار کا حامل بننا ضروری ہے۔ حالات کو بدلنے کے لیے ہمیں اپنی قیمتی تہذیب اور اعلیٰ اقدار کی پاسبانی کرنی ہوگی۔ تبدیلی لانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ صرف تبصرے کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ ہمارے تمام مسائل کا حل نسل نو کی بہترین تعلیم اور اعلیٰ تربیت میں مضمر ہے۔ ایک ایک تعلیمی ادارہ ایک ایک علاقے میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔” ان خیالات کا اظہار شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے روح رواں اور جنوبی ہند کے سرسید ڈاکٹر عبدالقدیر نے کیا۔ موصوف شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز ناندیڑ برانچ کی جانب سے شہر کے اردو گھر میں منعقدہ ایک پر وقار تہنیتی تقریب میں طلبہ، سرپرستوں اور عامۃ المسلمین سے صدارتی خطاب فرمارہے تھے۔ اس تقریب میں علاقہ کی معروف علمی و دینی شخصیت مفتی خلیل الرحمن قاسمی صاحب، مدینۃ العلوم ہائی اسکول کے سابق صدر مدرس عبدالباسط، کالج آف فوڈ ٹیکنالوجی پربھنی کے ڈاکٹر سید حامد ہاشمی، ایگرکلچر یونیورسٹی پربھنی کے اے ڈی پی پروفیسر ڈاکٹر سید اسماعیل اور اردھاپور کے ڈی وائے ایس پی گوہرحسن نے مہمانان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔
قبل ازیں اس تہنیتی تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ معزز مہمان مدینۃ العلوم ہائی اسکول ناندیڑ کے سابق صدر مدرس عبدالباسط نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘شاہین’ بیدر میں لگایا گیا ایک پودا تھا جو آج ایک تناور درخت بن چکا ہے اورجس کی شاخیں مہاراشٹر بھر میں پھیل چکی ہیں۔ آپ نے شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز ناندیڑ شاخ کی نمایاں کارکردگی پر اس کے ڈائریکٹر عبدالحَی اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
مفتی خلیل الرحمٰن قاسمی صاحب نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ علم و حکمت ہماری ہی مطاع گم شدہ ہے اسے جہاں پائیں حاصل کرلیں۔
تعلیم و تربیت امت مسلمہ کا خاندانی پیشہ ہے جس سے وہ صدیوں سے وابستہ رہی ہے۔ مفتی صاحب نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملت فضول مشغلوں میں بے تحاشہ پیسہ خرچ کر رہی ہے لیکن اپنی نسلوں کی تعلیم و تربیت پر پیسہ خرچ کرنے کو تیار نہیں۔ مفتی صاحب نے کہا کہ ہمارے گھروں میں دس دس لاکھ کا فرنیچر ہے لیکن ہزار روپے کی کتابیں نہیں ہیں۔ آپ نے مسلم طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ عیش و آرام اور سہل پسندی کی زندگی کو ترک کریں اور محنت و مشقت کے عادی بنیں۔
کالج آف فوڈ ٹیکنالوجی پربھنی کے ڈاکٹر سید حامد ہاشمی نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے امتحان میں اعلیٰ نشانات کے حصول کے گرُ بتائے اور موثر مطالعہ کے طریقے سمجھائے۔
ایگرکلچر یونیورسٹی پربھنی کے اے ڈی پی پروفیسر ڈاکٹر سید اسماعیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری لڑکیوں کی بہ نسبت ہمارے لڑکے تعلیم سے عدم توجہی کے شکار ہیں۔ آپ نے اولیائے طلبہ سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی دلچسپیوں کو پہچانیں اور اسی کے مطابق ان کا تعلیمی میدان طے کریں۔ صرف میڈسن یا انجینئرنگ ہی نہیں بہت سارے دیگر میدان بھی ہیں۔ نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق بیک وقت ایک سے زائد کورسز بھی کئے جاسکتے ہیں۔
اردھاپور کے ڈی وائے ایس پی گوہرحسن نے اپنی آپ بیتی سنائی اور اپنی کامیابی کی کہانی بیان کی۔
اخیر میں شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے روح رواں اور سرسیدِ دکن ڈاکٹر عبدالقدیر نے کلیدی خطاب کیا۔ شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کی ناندیڑ برانچ کی کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ جس مقام پر پہنچنے کے لیے شاہین بیدر کو پندرہ سال لگے اس پر شاہین ناندیڑ تین سال کے قلیل عرصے میں ہی پہنچ چکا ہے۔ آپ نے عبدالحَی اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور ناندیڑ کی عوام کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو ثواب جاریہ کا ذریعہ بنائیں۔ طلبہ اپنے پیشے کے ذریعے خود کے لئے ثواب جاریہ پیدا کریں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر نے اس خواہش کا اِظہار کیا کہ انسانی تاریخ کا وہ سنہری دور پھر آئے جب دینی و عصری تعلیم ایک ہی چھت کے نیچے دی جاتی تھی۔ عامۃ المسلمین سے آپ نے دردمندانہ اپیل کی کہ فضول باتوں پر پیسے خرچ نہ کریں بلکہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر پیسہ خرچ کریں۔ ہم دینے والے بنیں، لینے والے نہ بنیں۔ طلبہ اچھی تعلیم اور اچھے ماحول کے حامل اداروں میں داخلے لیں۔ والدین اپنی نسل کو گندے ماحول سے بچائیں۔ ڈاکٹر صاحب نے مخلوط تعلیم کے نقصانات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ آپ نے مدرسہ پلس اسکیم کا تعارف بھی کرایا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں میڈکل داخلہ امتحان نیٹ کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں شاہین ناندیڑ کے طلبہ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ادارے کے بائیس طلبہ نے پانچ سو پلس نشانات حاصل کئے۔ ان میں چھ سو سے زائد اور سات سو سے قریب نشانت حاصل کرنے والے طلبہ بھی شامل ہیں۔ شاہین انسٹی ٹیوٹ کی شاہین صفت طالبہ شیما فردوس 695 نشانات حاصل کرکے ان کامیاب طلبہ میں سرفہرست رہیں۔ ان تمام طلبہ نیز سابق طلبہ کے اعزاز میں اظہار شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز برانچ ناندیڑ کی جانب سے ناندیڑ کے اردو گھر میں مذکورہ تہنیتی تقریب کا اہتمام عمل میں آیا۔ اس تقریب میں تمام کامیاب طلبہ کو گلدستے ، مومنٹو اور توصیف نامے دے کر تہنیت پیش کی گئی۔ نیز ادارے کے تدریسی عملے کو بھی تہنیت پیش کی گئی۔ شاہین ناندیڑ کی جانب سے تمام مہمانان کی گلپوشی و شالپوشی کرتے ہوئے ان کا خیرمقدم کیا گیا۔ تقریب میں طلباء و طالبات ، اولیائے طلبہ اور عوام الناس نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں شاہین ناندیڑ کی ساری ٹیم نے کاوشیں کیں
