اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کی منتقلی انتہائی خطرناک ہو گی جنہیں جنگ زدہ گنجان علاقے سے گزر کر جنوب میں ایسی جگہ جانا ہے جہاں خوراک، پانی اور پناہ کا کوئی انتظام نہیں۔
سرائیل کی وزارت دفاع نے غزہ کے شمالی حصے میں رہنے والے لوگوں کو جنوبی حصے کی جانب منتقل ہونے کے احکامات دیے ہیں جبکہ سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ بعض صورتوں میں ایسا کرنا سرے سے ممکن ہی نہیں ہو گا۔Tweet
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دفتر سے باہر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال نے خطرے کی مزید بلند سطح کو چھو لیا ہے۔
سیکرٹری جنرل مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جنوبی غزہ میں ہسپتال گنجائش سے کہیں زیادہ بھر چکے ہیں اور ان کے لیے شمالی علاقے سے آنے والے نئے زخمیوں اور مریضوں کا علاج کرنا ممکن نہیں رہا۔
غزہ نظام صحت منہدم ہونے کو ہے۔ گزشتہ چند روز میں طبی مراکز پر 34 حملے کیے گئے جن میں طبی عملے کے 11 ارکان ہلاک ہو چکے ہیں اور اس تعداد میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔
انتونیو گوتیرش نے مزید کہا کہ غزہ کی پوری پٹی کو پانی کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور بجلی کی عدم دستیابی کے باعث پانی کھینچنے اور اسے نمک سے پاک کرنے کی تنصیبات بند پڑی ہیں۔
جنگ کے اصولوں کی پاسداری کا مطالبہ
سیکرٹری جنرل نے غزہ بھر میں انسانی امداد کی فوری فراہمی یقینی بنانے اور وہاں لوگوں کے لیے ایندھن، خوراک اور پانی پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ “جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں” اور اس تنازعے میں بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کا احترام کیا جانا چاہیے۔
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ وہ خطے بھر کے رہنماؤں سے متواتر رابطے میں ہیں اور لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے اور کشیدگی کو مغربی کنارے سمیت دیگر علاقوں خصوصاً جنوبی لبنان تک پھیلنے سے روکنے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں ںے اسرائیل اور لبنان کی سرحد ‘بلیو لائن’ پر فائرنگ کے تبادلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشیدگی کو روکنے پر زور دیا۔
انہوں متحارب فریقین سے کہا کہ وہ شہریوں کو تحفظ دیں اور انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کرنے سے گریز کریں۔
سیکرٹری جنرل نے غزہ میں یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقین اور بااثر ممالک کو چاہیےکہ وہ اس مقصد کے لیے ہرممکن کوشش کریں۔
نفرت کے خاتمے کی ضرورت
سیکرٹری جنرل نے اس خوفناک تنازعے سے پورے مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں پھیلنے والی نفرت کا تذکرہ کرتے ہوئے لوگوں کے خلاف توہین آمیز اور تشدد کو ہوا دینے والے بیانیے کو مسترد کیا۔ انہوں نے خطے اور دنیا کے رہنماؤں سے کہا کہ وہ یہود و مسلم مخالفت اور نفرت پر مبنی ہر طرح کے اظہار کے خلاف آواز اٹھائیں۔
اپنی بات کے اختتام پر ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری شہریوں کو تحفظ دینے اور موت و تباہی کے اس لامختتم سلسلے کو ہمیشہ کے لیے روکنے کی خاطر متحد ہو۔