اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے غزہ پر اسرائیلی حملے میں چھ فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کو انتہائی قابل مذمت قرار دیا ہے۔
یہ ہلاکتیں ان صحافیوں کے خیمے پر اسرائیل کے حملے میں ہوئیں۔ او ایچ سی ایچ آر نے اسے بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لاک ہونے والے صحافیوں میں سے پانچ قطر سے تعلق رکھنے والے ٹی وی چینل الجزیرہ کے لیے کام کرتے تھے، جن میں 28 سالہ انس الشریف بھی شامل تھے جنہیں اسرائیل نے حماس کا آلہ کار قرار دیا ہے۔ الجزیرہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔ چینل نے کہا ہے کہ یہ واقعہ صحافیوں کا قتل اور صحافتی آزادی پر ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔
‘او ایچ سی ایچ آر’ نے کہا ہے کہ اسرائیل صحافیوں سمیت تمام شہریوں کا احترام کرے اور انہیں تحفظ دے۔ غزہ میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ کے تمام کارکنوں کو فوری، محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی مہیا کی جائے۔
7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں کم از کم 242 فلسطینی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
عالمی میڈیا کو رسائی دینے کا مطالبہ
‘انروا’ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوج غزہ میں مظالم کی اطلاع دینے والی آوازوں کو خاموش کر رہی ہے۔ حالیہ حملے میں صحافیوں کی ہلاکت ہولناک واقع ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد غزہ میں 200 سے زیادہ فلسطینی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ان ہلاکتوں کے ذمہ داروں کا کوئی محاسبہ نہیں ہوا۔
کمشنر جنرل نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اس جنگ کے بارے میں آزادانہ اطلاعات کو روکنے کے لیے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی غزہ میں رسائی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ صحافیوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور غیرملکی صحافیوں کو غزہ میں آنے کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ وہ اپنے فلسطینی ساتھیوں کے بہادرانہ کام میں تعاون کر سکیں۔
