غزل
ہمارا اُن سے رشتہ کچھ خاص تو نہ تھا
ہمیں اُن سے محبت تھی اور کچھ خاص تو نہ تھا
ایک عرصہ بعد ملنے جا رہے تھے
اور ہاتھ میں ایک کتاب کے سوا کچھ خاص تو نہ تھا
کل رات ساری ہم بےچین رہے
کل رات انکا دیدار کرلیا تھا اور کچھ خاص تو نہ تھا
اسکا نہ ہونے سے بھی کیا ہوں میں
اسکا ہونے سے بھی کچھ خاص تو نہ تھا
ایک شخص کے لئے ہر کو ٹھکرانے کے بعد احساس ہوا
شخص وہ خوبصورت تو تھا مگر کچھ خاص تو نہ تھا
ہم سے جب پوچھا کسی نے اسکے بارے میں
انسان وہ خوبصورت تو تھا مگر کچھ خاص تو نہ تھا
اُن سے جب پوچھا کسی نے ہمارے بارے میں
اس نے کہا انسان وہ وفادار تو تھا مگر کچھ خاص تو نہ تھا
لئیق انور