ہر شہری کو بلا تفریق ترقی کے فائدے حاصل ہوں گے: وزیراعظم

انڈین آواز نامہ نگار
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ملک ایسے راستے پر آگے بڑھ رہا ہے جہاں ہر شہری کو بلا تفریق ملک میں ہونے والی ترقی کے فائدے حاصل ہوں گے۔ آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے سبھی لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آتم نربھر بھارت کے ذریعے ایک نئے بھارت کی تعمیر کےلئے متحد ہو کر آگے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس کا اصول کارفرما ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ AMU کیمپس ایک Mini انڈیا کی طرح ہے اور گونا گونیت نہ صرف اس یونیورسٹی کی بلکہ پورے ملک کی طاقت ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ملکر کام کرنا چاہئے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا جذبہ دن بدن مضبوط ہو۔
جناب مودی نے کہا کہ سرکار کی پالیسیوں کی بدولت مسلم لڑکیوں کے بیچ میں ہی تعلیم چھوڑ دینے کی شرح کم ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم لڑکیوں میں بیچ میں ہی اسکول چھوڑنے کی شرح 70 فیصد سے زیادہ تھی اور یہ صورتحال 70 سال تک برقرار رہی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان حالات میں حکومت نے ’سووچھ بھارت مشن کا‘ آغاز کیا، گاوؤں میں بیت الخلاءتعمیر کرائے اور اسکول جانے والی لڑکیوں کے لئے بھی بیت الخلاءبنوائے۔ اب بیچ میں ہی پڑھائی چھوڑنے کی شرح کم ہو کر تقریباًً 30 فیصد رہ گئی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مرکزی سرکار اس شرح کو کم کرنے کی خاطر لگاتار کام کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی ملک کو آگے لے جائے گی اور اسے 21ویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے قابل بنائے گی۔ جناب مودی نے کہا کہ ان کی سرکار نے تعلیمی اداروں میں سیٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔ 2014سے پہلے ملک میں صرف سولہ IIT’s تھے لیکن اب ان کی تعداد بڑھ کر 23 ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے تیرہ IIM’s تھے لیکن اب ایسے 20 ادارے ہیں۔ AIIMS کی تعداد بھی سات سے بڑھ کر 22 ہوگئی ہے۔
انھوں نے AMU کے طلبا سے اپیل کی کہ وہ ملک کے مجاہدین آزادی کے بارے میں تحقیق کا کام کریں۔ جناب مودی نے کہا کہ AMU سے وابستہ تعلیم کی تاریخ بھارت کی گراں قدر وراثت ہے۔ انھوں نے کہا کہ AMU نے اپنے قیام کے 100 سال کے دوران بہت سے ملکوں کے ساتھ بھارت کے تعلقات مستحکم بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ مختلف زبانوں اور اسلامی لٹریچر پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق سے عالم اسلام کے ساتھ بھارت کے ثقافتی رشتوں کو نئی طاقت ملی ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ AMU نے کورونا وائرس کے بحران کے دوران جس طرح معاشرے کی مدد کی ہے اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
ہزاروں لوگوں کی مفت جانچ، آئیسولیشن وارڈ اور پلازمہ بینکوں کا قیام اور پی ایم کیئرفنڈ میں ایک بڑی رقم دینے سے معاشرے کے تئیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں AMU کی سنجیدگی اور خلوص کا اظہار ہوتا ہے۔
وزیر اعظم مودی کو صد سالہ تقریبات میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کرنے کا فیصلہ خاصا متنازعہ ہوگیا تھا۔ اس کا ایک سبب ہندو قوم پرست جماعت حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کا اے ایم یو کے حوالے سے رویہ اور خود وزیر اعلی کی حیثیت سے گجرات فسادات کے دوران نریندر مودی کا کردار تھا۔
وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر میں کہا ”سماج میں نظریاتی اختلاف ہوتے ہیں۔ یہ فطری بھی ہے۔ لیکن جب بات قومی اہداف کے حصولیابی کی ہو تو ہر اختلاف کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے۔ جب آپ اس سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں گے تو ایسی کوئی منزل نہیں جسے حاصل نہ کرسکیں۔” ا نہوں نے مزید کہا، ”اے ایم یو سے بہت سے مجاہدین آزادی نکلے۔ ان سب کے الگ الگ نظریات تھے لیکن جب غلامی سے آزادی کی بات آئی تو تمام کے نظریات ایک دوسرے سے متحد ہوگئے۔”
وزیراعظم نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات کے حصے کے طور پر ڈاک ٹکٹ بھی جاری کئے۔وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس تقریب میں شریک ہوئے۔
