خوراک اورعوامی نظام تقسیم کے محکمے (ڈی ایف پی ڈی) کے سکریٹری سنجیو چوپڑا نے راشن کی دکانوں کو متحرک، جدید اور منافع بخش بنانے کے لئے ان کی کایا پلٹ کے واسطے ٹکنالوجی کی ایجادات نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہ عوامی نظام تقسیم کا کام کرنے کے ساتھ ساتھ مزید مصنوعات اور خدمات فراہم کراسکیں۔ ڈی ایف پی ڈی نے ریاستوں کو لکھا ہے کہ وہ راشن کی دکانوں کے ڈیلروں کو عوامی نظام تقسیم سے علیحدہ اشیاء مثلاً ایف ایم سی جی مصنوعات بھی رکھنے کی اجازت دیں اور کئی ریاستوں نے انہیں اجازت دے دی ہے۔ راشن کی دکانوں کی کایا پلٹ سے متعلق ایک قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت تقریباً 40ہزار راشن کی دکانوں کے ڈیلرس دیگر خدمات فراہم کرارہے ہیں اور اس طرح 50 ہزار روپے کما رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ استفادہ کنندگان /راشن کارڈ ہولڈر، خصوصی طور پر خوراک کے تحفظ پروگرام کے تحت آنے والی مہاجر آبادی اب آدھار شناخت کے ذریعہ ملک میں کسی بھی راشن کی دکان سے اناج حاصل کرسکتی ہے۔پورٹیبلیٹی کے اس نظام سے استفادہ کنندگان کو رسائی کی آسانی حاصل ہوئی ہے اور ملک بھر میں ڈی ایف پی ڈی کی ایک ملک ایک راشن کارڈپہل کے تحت 3.5 کروڑ سے زیادہ پورٹیبلٹی ٹرانزیکشن کئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ڈی ایف پی ڈی نے مال کی ڈھلائی کی لاگت کم کرنے کے لئے راشن کی دکانوں تک کے بہترین راستوں کے تعین کے مقصد سے آئی آئی ٹی دہلی اور ورلڈ فوڈ پروگرام کی خدمات حاصل کی ہیں۔اس سے ڈھلائی پر آنے والی لاگت میں کمی آئے گی اور فوڈ سبسڈی کی بچت ہوگی۔ اس سے راشن کی دکانوں سے راشن کی دروازے پر ڈیلوری کے تحت اناج کو لانے لیجانے اور سپلائی چین سسٹم کو بھی بہتر بنایا جاسکے گا۔ انہو ں نے یہ بھی بتایا کہ گجرات کے راشن کی دکانوں کیچند ڈیلر اضافی سی ایس سی خدمات فراہم کرتے ہوئے 50 ہزار روپے کما رہے ہیں۔آخر میں انہوں نے تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظا م خطوں سے درخواست کی کہ وہ ڈی ایف پی ڈی کے مشورے کے مطابق خصوصیات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہر ایک ضلع میں راشن کی 75 ماڈل دکانوں کو شناخت کریں اور انہیں فروغ دیں۔ ان ماڈل دکانوں میں دیگر چیزوں کے علاوہ انتظام کرنے کے مقامات، سی سی ٹی وی کیمرے، ٹائلٹ اور پینے کے پانی سہولتیں ہوسکتی ہیں۔ اس کانفرنس نے ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام خطوں کے درمیان خیالات اور نظریات کے تبادلے اور مختلف خدمات فراہم کرانے والوں کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم مہیا کرایا اور ملک بھر میں راشن کی دکانوں کی کایا پلٹ سے متعلق سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ایک روڈ میپ فراہم کرایا۔ کانفرنس کی صدارت ڈی ایف پی ڈی کے سکریٹری نے کی۔ اس کانفرنس میں ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام خطوں کے پرنسپل سکریٹریوں /سکریٹریوں /دیگر سینئر افسران،کامن سروس سینٹرز (سی ایس سیز)، ٹیلی مواصلات کے محکمے، محکمہ ڈاک /آئی پی پی بی،مالیاتی خدمات کے محکمے، انڈین بینکس ایسوسی ایشن(آئی بی اے) بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن (بی ایم جی ایف)، ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کے سینئر افسران /ماہرین، آل انڈیا فیئر پرائس شاپ ڈیلرس فیڈریشن کینمائندوں اور دیگر نے شرکت کی۔روڈ میپ میں تین اہم معاملات پر زور دیا گیا –بیداری:راشن کی دکانوں کی کایاپلٹ کے تحت راشن کی دکان کے ہر ایک ڈیلر کو واضح طور پر ان متعدد خدمات کے بارے میں بتایا گیا جو وہ پیش کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے تمام متعلقین کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہیکہ اس طرح کی معلومات نہ فراہم کرائی جائیں جس سے ڈیلروں میں کنفیوژن پیدا ہو۔صلاحیت سازی اور بنیادی ڈھانچہ: راشن کی دکانوں کے ڈیلروں کے مطابق کارگر اور منفرد نفاذ کے ماڈل تیار کرنے پر کام کیا جائے گا اور کاروباری اور مالیاتی خدمات کے سلسلہ میں ان کی صلاحیت اور مہارتوں کو فروغ دیا جائے گا۔

AMN
۔۔۔۔۔