AMN

inflationنئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت جلد خراب ہو جانے والی زرعی مصنوعات کے اسٹوریج کے لئے تیزی سے کام کر رہی ہے تاکہ کسان اپنے فصلوں کی بہتر مارکیٹنگ کر کے اپنی آمدنی بڑھا سکیں۔ وزیر زراعت نے یہ بات آج وگیان بھون، نئی دہلی میں منعقد خوراک، سیول سپلائی اور امور صارفین کے انچارج ریاستی وزراء اور متعلقہ مرکزی وزراء کے اجلاس میں کہی۔

جناب سنگھ نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ کولڈ اسٹوریج ہندوستان میں نصب کیا گیا ہے جس میں تقریبا 32 ملین ٹن زرعی پیداوار اسٹوریج کرنے کی صلاحیت ہے۔ گزشتہ 2 سال کے دوران 1 ملین سے بھی زیادہ صلاحیت کے حامل تقریبا 250 منصوبے شامل کئے گئےہیں۔ اب باغبانی زرعی شعبہ میں آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ خراب ہو جانے والی فصلوں سے متعلق کسان اب اپنی پیداوار کی مارکیٹنگ کے دائرے کی توسیع کر سکیں۔ اس کے لئے کولڈ اسٹوریج اور دیگر متعلقہ بنیادی ڈھانچوں پر توجہ دی جائے گی۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نے 14 اپریل، 2016 کو 8 ریاستوں کی 21 منڈیوں کے لیے قومی زرعی منڈی پورٹل کو باضابطہ طور پر شروع کر دیا ہے۔ مجموعی طور پر 25 زرعی اشیائے استعمال، جن کے لئے تجارتی معیار بنائے گئے ہیں انہیں منصوبہ بندی کے تحت آن لائن تجارت کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ ملک بھر میں زرعی مارکیٹنگ کے لئے زرعی مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچوں کی مربوط اسکیم کی ذیلی اسکیم نافذ کی جارہی ہے تاکہ دیہی علاقوں میں وافر صلاحیت کے حامل متعدد اسٹوریج تعمیر کئے جاسکیں اور ان اسٹوریج کو سائنسی سہولیات مہیا کی جا سکیں۔ 619.49 لاکھ میٹرک ٹن کی صلاحیت والے 37795 اسٹوریج کے منصوبوں کو منظوری دی گئی ہے جن کے لئے 31 مارچ 2016 تک 2199.07کروڑ روپے کی سبسڈی بھی طے کی گئی ہے۔

12 ویں منصوبہ کے آخر تک خوردنی تیل کی پیداوار 2.45 ملین ٹن تک بڑھانے کا ہدف رکھا گیا ہے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ملک میں قومی تلہن اور آئل پام مشن کو نافذ کیا جا رہا ہے۔

وزیر زراعت نے اس موقع پر ریاستوں پر زور دیا کہ وہ مرکز کے زرعی منصوبوں کے مؤثر نفاذ کے لئے مل کر کام کریں تاکہ خوراک کی پیداوار میں مزید اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کی مصنوعات کے معاوضے کی قیمت کو یقینی بنانے کے لئے قومی زرعی مارکیٹ کا نفاذ بھی ضروری ہے