وقف پر مجوزہ قانون غیر ضروی، ترمیم کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی ہے بل میں: مولانا یاسین علی عثمانی

نئی دہلی-
آل انڈیا ملی کونسل کے ایک وفد نے آج جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبال پال سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی اور وقف ترمیمی بل 2024 کے حوالے سے ترمیمات اور سفارشات کا مسودہ پیش کیا۔ اس وفد کی قیادت کونسل کے نائب قومی صدر مولانا یاسین علی عثمانی بدایونی نے کی، جبکہ وفد میں ملی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن جناب محمد عالم ، فعال رکن ایڈووکیٹ فیروز احمد صدیقی، خواجہ محی الدین قادری اور دیگر کارکنان شامل تھے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے مولانا یاسین علی عثمانی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب کسی قانون میں ترمیم کی جاتی ہے تو اس کی وجوہات بیان کی جاتی ہیں، لیکن اس بل میں ایسی کوئی وضاحت نہیں دی گئی جس سے ثابت ہو کہ نیا قانون لانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اولین مطالبہ یہی ہے کہ حکومت اس بل کو مسترد کرے اور اسے پارلیمنٹ سے پاس نہ کرائے۔
مولانا یاسین علی عثمانی نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا بل مسلمانوں میں خوف پیدا کر رہا ہے، خاص طور پر وقف کی جائیدادوں جیسے مساجد، مدارس، اور قبرستانوں کے حوالے سے۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ یہ بل ان مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

مولانا عثمانی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مسلمانوں کی مذہبی املاک کا معاملہ ہے، اور اس میں دوسرے مذاہب کے لوگوں کو شامل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل میں کلکٹر کو غیر ضروری اختیارات دیے گئے ہیں، اور تمام ترامیم غیر ضروری ہیں۔
آل انڈیا ملی کونسل نے جی پی سی کے چیئرمین سے مطالبہ کیا کہ انہیں کمیٹی میں اپنی بات رکھنے کا موقع دیا جائے، اور مختلف ریاستوں میں جی پی سی کے دورے کے دوران کونسل کے نمائندوں کو بھی اپنی رائے پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
چیئرمین جگدمبال پال نے وفد کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ جی پی سی کی کمیٹی میں ملی کونسل کو شرکت کا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں 26 تاریخ سے بنگلور، چنئی، حیدرآباد اور ممبئی کا دورہ کریں گے اور ملی کونسل کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی رائے پیش کر سکیں۔
ملاقات کے دوران، جگدمبال پال نے ذکر کیا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ جاری ہے، جس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر تنظیموں نے بھی اپنی بات رکھی ہے۔ انہوں نے آل انڈیا ملی کونسل کے کردار کو سراہا اور کہا کہ آپ کی تنظیم اہم کام کر رہی ہے۔
وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران، جگدمبال پال نے ملی کونسل کے کام اور طریقہ کار کے بارے میں تفصیلات جاننے کی کوشش کی۔ اس موقع پر، محمد عالم صاحب نے آل انڈیا ملی کونسل کا تعارف کرایا اور تنظیم کے مختلف کاموں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملی کونسل کا ایک بڑا ہدف تعلیم کی مہم کو فروغ دینا ہے، اور ہمارا مقصد ہے کہ 2050 تک ملک میں کوئی بھی ناخواندہ نہ رہے۔ اس مقصد کے لیے ملی کونسل مسلسل کام کر رہی ہے۔
مولانا یاسین علی عثمانی نے آل انڈیا ملی کونسل کے بانی حضرت قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمۃ اللہ علیہ اور ڈاکٹر منظور عالم صاحب کا بھی تعارف کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر منظور عالم صاحب، جو کہ تنظیم کے جنرل سیکریٹری ہیں، علیل ہونے کی وجہ سے اس ملاقات میں شرکت نہیں کر سکے۔ اسی طرح قومی صدر مولانا عبداللہ مغیثی بھی بیماری کی وجہ سے موجود نہیں ہیں۔
جگدمبال پال نے ڈاکٹر منظور عالم کی خدمات کو سراہا اور ان کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔ ملاقات کے دوران انہوں نے ملی کونسل کے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی تنظیم کی جانب سے پیش کیے گئے میمورنڈم اور ڈرافٹ کو ہم غور سے دیکھیں گے اور آپ کے خدشات کو مدنظر رکھیں گے۔ انہوں نے وفد کی تجاویز کو اہم قرار دیا اور یقین دلایا کہ انہیں ترمیمات میں شامل کیا جائے گا۔