پٹنہ : جمعیت علماءبہار کے صدر و جامعہ قاسمیہ گیا کے مہتمم اکابر کے روایات کے امین، شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے خلیفہ اجل حضرت مولانا قاری فخرالدین گیاوی کے جانشیں حضرت مولانا قاری معین الدین قاسمی گیاوی آج بروز یکشنبہ تقریباً ساڑھے بارہ بجے داعی اجل کو لبیک کہا ۔ قاری معین حضرت مولانا قاری فخرالدین گیاوی کے دو بیٹوں میں چھوٹے تھے ۔ انکے والد حضرت مولانا قاری فخر الدین گیا وی کے والد اور قاری معین کے دادا مولانا خیر الدین زبردست عالم دین اور مجاہد آزادی تھے ۔ امام الثقلین حضرت مولانا عبدالغفار سرحدی ر ح اللہ جو دراصل مدرسہ قاسمیہ اسلامیہ کے اصل بانی ہیں اور یہی وہ بزرگ ہیں جو فخر گیاوی رحمہ اللہ کے نانا محترم ہیںحضرت مولانا سید قاری معین الدین رح اللہ ناظم اعلیٰ مدرسہ قاسمیہ اسلامیہ گیا ایسے صاحب نسبت بڑے بڑے بزرگ خاندان کے چشم و چراغ تھے اور قاری صاحب نوراللہ مرقدہ خود اپنی ذات سے بھی بڑی عظیم المرتبت شخصیت کے حامل انسان تھے مدرسہ قاسمیہ اسلامیہ میں حفظ کی تکمیل کے بعد فن قرات کی حصولیابی کے لئے مدرسہ فرقانیہ لکھنو تشریف لے گئے اور پھر تکمیل قرات کے بعد دارالعلوم دیوبند اور وہاں سے آپ فاضل دیوبند ہوئے اور فراغت کے بعد اپنے ادارہ سے جڑ کر علمی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے اور آپ کی خدمات و قر بانیوں سے متاثر ہو کر صدر جمعیت علماءہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم العالیہ نے آپ کو ریاست بہار کی جمعیت علماءہند کے صدر کے عہدہ پر فائز فرما دیا ۔ ابھی جمعیت علماءبہار کے فعال و متحرک جنرل سکریٹری الحاج حسن احمد قادری کے انتقال کے بعد قاری معین کی اچانک رحلت حسرت آیات نے جماعتی احباب کو صدمہ سے دو چار کردیا.. ان کی وفات علمی ودینی حلقوں کے لیے بالخصوص جمعیت علماءکے لیے عظیم سانحہ ہے. ان کا خاندان دینی و علمی رہا ہے ۔ موصوف کئی ٹرم جمعیت علماءبہار کے صدر رہے. جمعیت علماء اور اکابر ین جمعیت بالخصوص خانوادہ مدنی کی محبت ان کے رگ وریشہ میں پیوست تھی۔ جب بھی دیوبند کا سفر ہوتا تو خانوادہ مدنی کے خاص مہمان ہوتے تھے. امارت شرعیہ پھلواری شریف کی مجلس شوریٰ کے رکن بھی رہے ۔ان کے زمانے اھتمام میں جامعہ قاسمیہ گیا نے کافی ترقی کی.حضرت کا بیان بھی کافی معیاری اور مو ¿ثر ہوا کرتا تھا. اور بہت سوں کے دل کی دنیا بدل جاتی تھی.ان کے پسماندگان میں ایک بیٹا، غالباً ۶ بیٹیاں کے علاوہ بیوہ موجود ہیں ۔ انکی نماز جنازہ کل مورخہ ۳ مئی کو صبح ۹ بجے مدرسہ قاسمیہ کے بغل کے میدان میں ادا کی جائیگی ۔ اظہار تعزیت کرنے والوں میں امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ کے نائب امیر شریعت مولانا شمشا د رحمانی ، امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی القاسمی، جماعت اسلامی بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی ، امیر مقامی سلطان احمدصدیقی ، آل انڈیا ملی کونسل کے نائب صدر مولانا انیس الرحمٰن قاسمی ، جمعیت اہلحدیث کے نائب امیر مولانا خورشید مدنی، شیعہ عالم مولانا امانت حسین، فلیم کے صدر و معروف سرجن ڈاکٹر احمد عبد الحئی ، سابق ایم ایل اے ڈاکٹر اظہار احمد، بہار رابطہ کمیٹی کے سکریٹری افضل حسین، مولانا بدر احمد مجیبی ، مولانا سید شاہ مشہود احمد قادری ندوی، مولانا مکرم الحسینی ، ڈاکٹر انعام ظفر شمسی ،ڈاکٹر انوارالہدیٰ مولانا سعد احمد قاسمی ، مولانا محب اللہ عرفانی،مولانا ابوصالح ندوی، مولانا جاوید قاسمی، ڈاکٹر اشرف النبی قیصر، حاجی بلال، مولانا محمد حارث ، مولاناخالد انور پورنوی، مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی ،مولانا صابر نظامی قاسمی، مفتی عین الحق امینی قاسمی، الحاج محب الرحمن اجنبی، ماسٹر مبین اختر اور حافظ روح اللہ, مولانا محمد شفیق عالم قاسمی, مولانا محمد شفیق عالم قاسمی کے وغیرہ شامل ہیں ۔ . اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور امت مسلمہ بالخصوص جمعیت علما کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔