Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz


جرمنی میں چند برس قبل تعمیر کی گئی مسلمانوں کی سب سے بڑی مسجد ٹیلی فون پر ملنے والی ایک بم دھمکی کے بعد خالی کرا لی گئی۔ یہ واقعہ کولون شہر میں پیش آیا تاہم پولیس کو ڈیڑھ گھنٹے تک تلاشی کے باوجود وہاں سے کوئی بم نہ ملا۔

کولون سے جمعہ یکم نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق اس شہر کے ایہرن فَیلڈ نامی حصے میں قائم یہ مسجد نہ صرف پورے جرمنی میں مسلمانوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ ہے بلکہ ترک جرمن مساجد کی تنظیم دیتیب (Ditib) کی مرکزی جامع مسجد بھی ہے۔

کے این اے نے جرمن اخبار ‘کوئلنر اشٹڈ انسائیگر‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ واقعہ جمعرات اکتیس اکتوبر کی سہ پہر تقریباﹰ عصر کی نماز کے وقت پیش آیا۔ مسجد کی انتظامیہ نے کسی نامعلوم شخص کی طرف سے ٹیلی فون پر دی گئی بم کی دھمکی کے بعد فوری طور پر پولیس کو مطلع کر دیا تھا۔

تقریباﹰ اسی وقت موقع پر پہنچ جانے والے پولیس اہلکاروں نے یہ مسجد خالی کرا لی اور مبینہ بم کی تلاش شروع کر دی۔ تاہم ڈیڑھ گھنٹے تک مسجد اور اس سے ملحقہ دیتیب کے مرکزی دفاتر کی تلاشی لینے کے باوجود جب وہاں سے کوئی بم برآمد نہ ہوا، تو پولیس نے نمازیوں کو دوبارہ مسجد میں جانے کی اجازت دے دی۔

مبینہ بم کی تلاشی سے قبل مسجد میں بڑی تعداد میں موجود نمازیوں اور دیتیب کے ملکی صدر دفاتر میں موجود اس تنظیم کے عہدیداروں کو وہاں سے نکال لیا گیا تھا۔ پولیس اس بارے میں تفتیش کر رہی ہے کہ اس مسجد میں مبینہ بم کی موجودگی کی ٹیلی فون پر دی جانے والی دھمکی کا پس منظر کیا ہے۔

DW

Click to listen highlighted text!