طباعتی ارتقا اور ادبی کلچر کے درمیان گہرا رشتہ ہے:پروفیسر مہرافشاں فاروقی
اے ایم این ۔ نئی دہلی
ورجینیا یونیورسٹی امریکہ کی پروفیسر اور معروف اسکالر مہر افشاں فاروقی نے شعبہئ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام ’غالب،منشی نول کشور اور مطبوعہ کتابوں کارواج‘کے زیر عنوان ٹیگور ہال دیار میرتقی میر میں منشی نول کشور یادگاری خطبہ پیش کیا۔انھوں نے اپنے وقیع خطبے میں کہا کہ علمی اور ادبی کلچر کے فروغ میں طباعتی ایجادات اور ٹیکنالوجی کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔چنانچہ غالب کی شہرت ومقبولیت میں ان کی شاعرانہ عظمت اور عبقریت کے علاوہ اس زمانے کے ترقی یافتہ پریس مطبع منشی نول کشور کا غیر معمولی کردار رہا ہے۔
غالب کے تصور میں کتاب کا جو اعلیٰ سے اعلیٰ معیار، طباعتی نفاست،تزئین وخوش نمائی اور عمدہ کتابت کے معیارات تھے، ان کو اپنے اس خواب کی تعبیرمطبع منشی نول کشورمیں نظر آئی۔چنانچہ غالب،منشی نول کشور اور غالب کی مطبوعہ کتابو ں کے مابین جو بامعنی رشتہ قائم ہوتا ہے اور غالب کی تشہیر میں ان عوامل کا جوکردار رہا ہے اس پر ایک مبسوط تحقیق بہت نتیجہ خیز ثابت ہوسکتی ہے۔
صدارتی خطبے میں پروفیسر وہاج الدین علوی نے کہا کہ منشی نول کشور محض ایک کاروباری ناشر ہی نہیں تھے بلکہ وہ مشرقی تہذیب کے روشن دماغ سفیر تھے۔انھوں نے اپنے عہد کے تمام عظیم اداروں اور شخصیات سے براہ راست وابستگی اختیار کی اور مشرقی زبان وعلوم کی توسیع واشاعت میں تاریخ ساز کارنامہ انجام دیا۔صدر شعبہ پروفیسر شہزاد انجم نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے خطبہ کا موضوع اور خطیب دونوں ہی اہم ہیں۔جامعہ ملیہ اسلامیہ اور منشی نول کشور میں بہت سی قدریں مشترک ہیں۔گنگاجمنی تہذیب اور علوم کا فروغ دونوں کے بنیادی مقاصد میں شامل ہیں۔خطبہ کے کنوینر پروفیسر احمد محفوظ نے مہمان مقرر پروفیسر مہر افشاں فاروقی کا مفصل تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ترجمہ اورادب کے نئے گوشوں کی تحقیق کے حوالے سے ان کو علمی دنیا میں ہمیشہ وقارواعتبار حاصل رہا ہے۔علمی تبحر کے باوجود ان کی منکسرالمزاجی ان کی قدرومنزلت میں مزید اضافہ کرتی ہے۔
اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ منشی نول کشور جیسی نابغہئ روزگار شخصیت کی ناقابل فراموش خدمات کے اعتراف میں سید شاہد مہدی نے نہ صرف ایک بھرپور سمینار کاانعقاد کیا بلکہ شعبہئ اردو کی جانب سے سالانہ منشی نول کشور یادگاری خطبے کو منظوری دی۔اس پروقار خطبے کاآغاز ڈاکٹر شاہنواز فیاض کی تلاوت سے ہوا۔اس موقع پر ورجینیا یونیورسٹی(امریکہ) کی ریسرچ اسکالرمیگن اور ایلیٹ کے علاوہ پروفیسر شہناز انجم،پروفیسر باراں فاروقی،ڈاکٹر شکیل اختر،ڈاکٹر واحد نظیر،ڈاکٹر حناآفرین،ڈاکٹر نوشادعالم،اقبال حسین،پروفیسر شہپررسول، پروفیسر عبدالرشید،پروفیسر خالدجاوید،پروفیسرندیم احمد،ڈاکٹر عمران احمد عندلیب،ڈاکٹر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر مشیر احمد،ڈاکٹر سید تنویر حسین،ڈاکٹر محمد مقیم،ڈاکٹر ابولکلام عارف،ڈاکٹر عادل حیات،ڈاکٹر سلطانہ واحدی،ڈاکٹر محمد آدم،ڈاکٹر جاوید حسن،ڈاکٹر سمیع احمد،ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی،ڈاکٹر نعمان قیصر،ڈاکٹر محضر رض ا،محمد مظاہر اور ابوالاشبال سمیت بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالرس اور طلبا وطالبات شریک تھے۔