UN NEWS
اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ آج دنیا کو تاریخی امن، خوشحالی اور اس سے جنم لینے والی امید یا دہشت گردی کی جنگ اور مایوسی کی ہولناک لعنت میں سے ایک انتخاب درپیش ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عام مباحثے میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں قیام امن کی کوششیں اس لیے کامیاب نہیں ہوئیں کیونکہ ان کی بنیاد اس غلط تصور پر تھی کہ جب تک اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدہ نہیں کرتا اس وقت تک عرب ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات معمول پر نہیں آئیں گے۔
انہوں نے زور دیا کہ فلسطینیوں کو عرب ممالک کے ساتھ نئے امن معاہدوں کو مسترد کرنے کا اختیار دینے کی ضرورت نہیں۔
خطے میں قیام امن سے فلسطینیوں کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا اور انہیں اس کا حصہ بننا چاہیے۔ عرب ممالک کے ساتھ امن سے اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن کے حصول کا امکان بھی بڑھ جائے گا۔
نیا مشرق وسطیٰ
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ عرب دنیا میں فلسطینیوں کی تعداد صرف 2 فیصد ہے اور جب وہ دیکھیں گے کہ عرب ملک اسرائیل کے ساتھ بقائے باہمی کے تحت رہ رہے ہیں تو وہ اسرائیل کو تباہ کرنے کی غیرحقیقی خواہش کو ترک کر دیں گے۔
اسرائیل کے وزیراعظم نے چند سال قبل صرف چار مہینوں میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش کے ساتھ چار امن معاہدے طے پانے کا فخریہ حوالہ دیا۔ انہوں نے امن میں اپنے نئے شراکت داروں کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارت اور سرمایہ کاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سبھی کو ان معاہدوں کے فوائد کا احساس ہو رہا ہے اور باہمی تعاون کا دائرہ پانی، توانائی، زراعت، ادویات موسمیات اور دیگر شعبوں تک پھیل چکا ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں اسرائیل اور سعودی عرب کے مابین تاریخی امن معاہدے کی صورت مں بہت بڑی کامیابی حاصل ہونے کو ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن سے عرب ممالک کی اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے، فلسطینیوں کے ساتھ امن کے امکانات میں بہتری لانے، یہودیت اور اسلام، یروشلم اور مکہ اور اسحاق اور اسماعیل کے بیٹوں کے مابین مزید اور وسیع تر مفاہمت کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اس امن سے ایک نیا مشرق وسطیٰ تخلیق پائے گا۔
یہود نفرت مسترد کریں
نتین یاہو نے مشرق وسطیٰ کا 1948 کا نقشہ لہرایا اور کہا کہ اسرائیل اپنی مخالف عرب دنیا میں گھرا ایک چھوٹا سا ملک تھا۔
انہوں نے دہائیاں پہلے مصر، اردن اور 2020 میں دیگر ممالک کے ساتھ اپنے امن معاہدوں کا حوالہ دیتے ہوئے حاضرین سے کہا کہ “غور کیجیے سعودی عرب کے ساتھ امن کا کیا نتیجہ نکلے گا”۔ انہوں نے اس نقشے کی دوسری جانب ایک تصویر پر اسرائیل کے ارد گرد وسیع سبز علاقے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ “امن کے نتیجے میں پورا مشرق وسطیٰ تبدیل ہو جائے گا”۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اردن اور اسرائیل پر مشتمل ایک علاقائی راہداری بنے گی جو ایشیا کو یورپ سے ملائے گی۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ امن کے دائرے کو وسعت دینے سے فلسطینیوں کے ساتھ حقیقی امن کی جانب راہ تخلیق ہو گی۔ لیکن امن صرف اسی صورت ممکن ہے جب اس کی بنیاد سچائی پر ہو۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے صدر محمود عباس یہودیوں اور ان کی ریاست کے خلاف یہود مخالف سازشی نظریات پھیلانے سے گریز کریں اور فلسطینی اتھارٹی دہشت گردی کی مدح سرائی بند کرے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے زور دیا کہ یہود نفرت کو ہر جگہ مسترد کیا جانا چاہیے، خواہ یہ دائیں جانب سے ہو یا بائیں طرف سے، یونیورسٹیوں میں ہو یا اقوام متحدہ کے ایوانوں میں۔