عندلیب اختر

ہندوستان اور متحدہ عرب امارات نے باہمی معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے مقصد سے کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے طریقوں کی تلاش پر اتفاق کیا ہے ۔دونوں ملکوں نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ کووڈ۔ 19 کے چیلنج بھرے حالات نے اس بات کو اور بھی زیادہ اہم بنادیا ہے کہ باہمی دلچسپی کے شعبوں میں سرمایہ کاری اور تعاون کی حوصلہ افزائی کی جائے جس کا مقصد اقتصادی سرگرمی کو تیز رفتار بنانا ہونا چاہیے۔ دونوں فریقوں نے دونوں ممالک کے مابین تجارت کے لئے مخصوص رکاوٹوں کو دور کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

سرمایہ کاری کے بارے میں بھارت۔ متحدہ عرب امارات کی اعلی سطح کی مشترکہ ٹاسک فورس ( جوائنٹ ٹاسک فورس) کی آٹھویں میٹنگ جس کی میزبانی گزشتہ دنوں ہندوستان نے ورچوول طریقے سے کی تھی میں دونوں فریقین نے اینٹی ڈمپنگ کے شعبوں میں اعلی سرکاری سطح پر کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا اور باہمی فائدہ مند حل تلاش کرنے کے مقصد کے ساتھ ان معاملات پر فوری غور کرنے پر بھی پر اتفاق کیا۔
میٹنگ کی صدارت مشترکہ طور پر ہندوستان کی طرف سے ریلوے، کامرس وصنعت اور صارفین کے امور نیز سرکاری نظام تقسیم کے محکمے کے وزیر جناب پیوش گوئل نے اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے ابوظہبی کی ایکزیکیٹیو کونسل کے ممبر شیخ حامد بن زید النہیان نے کی۔ دونوں ملکوں کے سینئر اہلکار بھی میٹنگ میٹنگ شامل ہوئے۔
دونوں ملکوں نے ان مثبت نتائج کا نوٹس لیا جو مشترکہ ٹاسک فورس نے حاصل کئے ہیں اور اب تک کی باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کی سطح پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں بھارت اور متحدہ عرب امارات کے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کےلئے مزید راستے تلاش کرنے سے اتفاق کیا۔ یہ ایسے شعبے ہونے چاہئیں جہاں اقتصادی ترقی کے امکانات ہیں۔ طرفین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مشترکہ ٹاسک فورس کی قابل قدر کامیابیوں کو مزید مستحکم بنانے کے لئے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔
دونوں ملکوں کے درمیان شاندار تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خاطر طرفین نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی راہ میں حائل روکاوٹوں پر توجہ دینے کی اہمیت ا اعادہ کیا۔ ان روکاوٹوں میں اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز نیز محصول اور ضابطے کی کارروائیاں جیسی روکاوٹیں شامل ہیں۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں نے اینٹی ڈمپنگ شعبوں میں اہلکاروں کی اعلی ترین سطح پر کوششوں کو مربوط کرنے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے پر رضامندی کا اظہار کیا تاکہ ان معاملات پر فوری طور پر غور کیا جاسکے جس کا مقصد مسائل کا باہمی طور پر مفید حل نکالنا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے ایسے شعبوں کی نشاندہی کی جہاں باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے ترقی کو بڑھانے کی غرض سے مزید آسانی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
دونوں فریقین نے 2018 میں قائم کئے گئے موجودہ یو اے ای اسپیشل ڈیسک (یو اے ای پلس) اور فاسٹ ٹریک میکانزم کا جائزہ لیا، جس کا مقصد سرمایہ کاری میں آسانی پیدا کرنا اور متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں کی طرف سے ہندوستان میں پیش آنے والے چیلنجوں کو حل کرنا تھا۔ اس سلسلے میں طرفین نے باہمی تعاون کو مزید آسان بنانے کے لئے ان طریقوں کو بہترین طور پر استعمال کرنے سے اتفاق کیا۔دونوں ملکوں کی اقتصادیات کے لئے شہری ہوابازی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے طرفین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ شہری ہوابازی کے دونوں ملکوں کے حکام کو ترجیحی بنیاد پر کام جاری رکھنا چاہیے اور دونوں ملکوں کے درمیان فضائی ٹرانسپورٹ کی کارروائیاں تیز رفتاری سے معمول پر لانے کو یقینی بنانا چاہیے جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو۔طرفین نے بھاررت میں سرمایہ کاری کےلئے متحدہ عرب امارات پر مبنی فنڈز کی ترقی اور کارروائی سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ تبادلہ خیال سیبی کے فارن پورٹ فولیو انویسٹر ریگولیشنز 2019 کی روشنی میں کیا گیا۔ بھارت کی طرف سے ان مسائل پر غور کرنے پر رضا مندی کا اظہار کیا گیا جس کا مقصد بھارت میں متحدہ عرب امارات پر مبنی فنڈز کی براہ راست سرمایہ کاری کو آسان بنانا اور اس مسئلے کا باہمی طور پر مفید حل نکالنے کی کوشش کرنا تھا۔میٹنگ میں جن دیگر اہم نکات پر تبادلہ خیال کیا گیا،ان میں بھارت میں بھارت کے اہم شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کے امکانات کے مواقع پر توجہ دینا تھا۔ ان شعبوں میں صحت کی دیکھ بھال، دوا سازی کی صنعت، موبیلیٹی اور لاجسٹکس، خوراک اور زراعت، توانائی اور کچھ دیگر شعبے شامل ہیں۔ٹاسک فورس کی آٹھویں میٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے ریلوے ، کامرس و صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے کہا:”یہ مشترکہ ٹاسک فورس متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہماری جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا ایک لازمی جزو ہے۔ بھارت تیز رفتاری سے ترقی کرنے والے راستے پر گامزن ہے اور اس کی معیشت کے مختلف شعبوں میں بہت کچھ گنجائش ہے۔ متحدہ عرب امارات نے ہندوستان کی معیشت کے مختلف شعبوں میں مسلسل سرمایہ کاری کی ہے اور یہ ہماری ترقی کے سفر کا ایک قیمتی ساجھیدار ہے۔ ہم متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کاری کو زبردست اہمیت دیتے ہیں اور ہم نے متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں کے راستے کو آسان بنانے کےلئے مسلسل ترقی پسندانہ اقدامات کئے ہیں“۔
میٹنگ کے خاتمے میں شیخ حامد بن زید النہیان نے کہا ”پچھلے عشرے میں متحدہ عرب امارات اور بھارت کے درمیان اقتصادی تعلقات میں ایک مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ پچھلے 8 برسوں کے دوران اس ٹاسک فورس کی عہد بندی اس کامیابی کے لئے مرکزی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ اگرچہ حالیہ مہینے ہم سب کےلئے مشکل رہے ہیں تاہم ہم نے اپنے اقتصادی تعاون کے اگلے مرحلے کےلئے ایک شاندار منصوبہ مرتب کرلیا ہے۔ مجھے اطمینا ن ہے کہ ہم آنے والے برسوں میں اپنی باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کی اہم پیش رفت پر واپس آسکتے ہیں“۔مشترکہ ٹاسک فورس، متحدہ عرب امارات اور بھارت کے درمیان پہلے سے قائم مضبوط اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خاطر ایک اہم فورم کے طور پر 2012 میں تشکیل دی گئی تھی۔اس طریقہ کار نے بڑی اہمیت اختیار کرلی ہے چونکہ دونوں ملکوں نے 2017 میں جامع اسٹریٹجک شراکت داری سمجھوتے پر دستخط کئے تھے۔(اے ایم این)

[sg_popup id=”169202″ event=”inherit”][/sg_popup]