
NEW YORK / AGENCIES
.
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات کے دوران میڈیا سے گفتگو میں ایک مرتبہ پھر ثالثی کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر طویل عرصے سے حل طلب ہے اور اگر دونوں ممالک چاہیں تو ثالثی کے لیے تیار ہوں۔
نیویارک میں عمران خان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ‘میں مدد کے لیے تیار ہوں اور یہ دونوں رہنماؤں پر منحصر ہے کہ کیا ثالثی چاہتے ہیں، یہ گھمبیر مسئلہ ہے جو طویل عرصے سے جاری ہے لیکن میں مدد کرنے کے لیے تیار ہوں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ میرے بڑے اچھے تعلقات ہیں اور اگر کسی بھی وقت ثالثی کا کہیں گے تو میں اچھا ثالث ہوں گا لیکن ہم کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو دوسرے فریق کو بھی سامنے رکھنا ہوگا’۔
ٹرمپ نے کہا کہ ‘میری پوزیشن یہ ہے کہ پاکستان سے بری طرح سلوک کیا گیا، آپس میں اعتماد کا مسئلہ ہے، میں اس جنٹلمین پر اعتماد کرتا ہوں اور پاکستان پر اعتماد ہے کیونکہ نیویارک میں بہت سارے پاکستانی میرے دوست ہیں جو بڑے اسمارٹ اور اچھے مذاکرات کار ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے بھارت سے بھی اور دونوں ممالک سے اچھے تعلقات ہیں اور اگر وہ پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو میرے خیال میں اس معاملے پر مدد کرنا چاہیے’۔
دہشت گردی کے حوالے سے پاکستانی اقدامات پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ‘بڑی پیش رفت ہوئی ہے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ورنہ غربت اور افراتفری ہے’۔
جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘میں چاہتا ہوں کہ دنیا میں ہرکسی سے اچھا سلوک ہو یہ دو بڑے ملک ہیں’۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘گزشتہ روز بھارت اور بھارت کے وزیراعظم کی جانب سے انتہائی جارحانہ بیانات دیے گئے، میں وہاں بیٹھا ہوا تھا اور میں نے سنا کہ وہاں 59 ہزار لوگ تھے اور اچھا استقبال کیا گیا لیکن بیان جارحانہ تھا’۔ انہوں نے کہا کہ ‘مجھے امید ہے کہ بھارت اور پاکستان مل کر اچھا کریں گے وہ حل بھی جانتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ کوئی حل نکلے گا’۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن بھارت تیار نہیں اور یہ مسئلہ جس طرح دیکھا جارہا ہے اس سے کہیں بڑا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘صدر ٹرمپ دنیا کے طاقت ور ترین ملک کے سربراہ ہیں اور مسئلے کا حل نکالنا ان کی ذمہ داری ہے، انہوں نے ثالثی کی پیش کش کی جس کے لیے پاکستان تیار ہے کیونکہ میں سمجھتا ہوں اس وقت یہ بحران کا آغاز ہے اور جو کچھ کشمیر میں ہورہا ہے اس کے مطابق یہ بحران سنگین ہوگا’۔