بھارت کے مغربی ساحل کے قریب آنے والے طوفان نے شدت اختیار کرلی ہے جس سے بھارت کی ریاست گجرات اور پاکستان کے جنوبی علاقوں کو ممکنہ خطرہ لاحق ہے۔
بپرجوئے نامی سمندری طوفان کے جمعرات کی دوپہر زمین پر پہنچنے کا امکان ہے، جو ممکنہ طور پر گجرات کے مانڈوی اور پاکستان کے کراچی سے ٹکرائے گا۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے اندازہ لگایا ہے کہ طوفان کی مسلسل ہوا کی رفتار 125-135 کلومیٹر (78-84 میل) فی گھنٹہ کے درمیان ہوگی، جبکہ ہوائیں 150 کلومیٹر (93 میل) فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہیں۔
ساحلی گجرات کے تقریبا ایک درجن اضلاع شدید بارش اور تیز ہواؤں سے متاثر ہوں گے ، حالانکہ ان میں سے کچھ کم آبادی والے ہیں ، جس سے نقصان کو محدود کیا جاسکتا ہے۔
گجرات میں ماہی گیروں کو سمندر میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے اور سمندر میں موجود ماہی گیروں کو واپس بلا لیا گیا ہے۔
حکومت نے کہا کہ ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی 10 ٹیمیں اور نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی 12 ٹیمیں گجرات میں تعینات کی گئی ہیں، این ڈی آر ایف کی تین اور ٹیمیں تیار ہیں اور دیگر 15 کو مختصر نوٹس پر دوسری ریاستوں سے ہوائی جہاز کے ذریعے لے جانے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔
کوسٹ گارڈ، آرمی اور نیوی کی امدادی ٹیموں کے ساتھ ساتھ بحری جہازوں اور طیاروں کوبھی تیار رکھا گیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں متاثر ہونے والے جنوبی اور جنوب مشرقی علاقوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔
اتھارٹی نے کہاکہ، ‘اس (سمندری طوفان) کے ابھرتے ہوئے اثرات صورتحال میں مزید بہتری کے ساتھ ہی یقینی ہوں گے۔
1998 کے سمندری طوفان نے گجرات میں کم از کم 4،000 افراد کو ہلاک اور کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچایا تھا۔
بھارتی ساحلی محافظ اور بحریہ نے راحت ، تلاشی اور بچاﺅکارروائیوں کیلئے جہاز اور ہیلی کاپٹرس تعینات کئے ہیں۔ فوج کی فضائیہ اور انجینئرٹاسک فورس یونٹس ،کشتیوں اور راحتی آلات کے ساتھ پوری طرح تیار ہیں۔
نگرانی کرنے والے طیارے اور ہیلی کاپٹرس ساحلوں پرنگرانی کررہے ہیں۔ آفات سے نمٹنے والی راحتی ٹیمیں اور فوج بحریہ اورساحلی گارڈ کیمیڈیکل ٹیموں کو بھی تیار رکھا گیاہے۔
کابینہ سکریٹری کی صدارت میں بحران سے نمٹنے والی قومی کمیٹی نے بھی تیاریوں کا جائزہ لیا۔
گجرات کے چیف سکریٹری نے اُن تیاری اقدامات کے بارے میںجانکاری دی جو سمندری طوفان کے متوقع راستے میں آبادی کو بچانے کیلئے کئے جارہے ہیںاور مقامی انتظامیہ کی طرف سے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری، کابینہسکریٹری اور دیگر سینئر افسروں نے بھی میٹنگ میں شرکت کی