Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz


ہمارے چھوٹے پنکھ والے دوستوں کی چہچہاہٹ کو محفوظ رکھنے کی کوشش

 گاؤں کی  پرسکون صبحوں سے لے کر شہروں کی ہلچل تک،  گوریے اپنی  خوشنما چہچہاہٹ سے فضا خوشگوار بنادیتی ہے۔ ان چھوٹے پرندوں کے جھنڈ، اگرچہ بن بلائے گئے مہمان ہوتے ہیں، لیکن  ان کا  ہمیشہ استقبال کرنے کا دل چاہتا ہے،  جو ناقابل فراموش یادیں پیدا کرتی ہیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ چھوٹے دوست ہماری زندگیوں سے غائب ہوگئے ہیں۔ گھر کی چڑیا جو کبھی کثرت میں پائی جاتی تھی، اب بہت سی جگہوں پر نادید   اور کمیاب ہوگئی ہیں ۔ ان ننھی مخلوقات کے بارے میں  بیداری  پیداکرنے اور ان کے  تحفظ کے لیے ہر سال 20 مارچ کو گوریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

 گوریا کے عالمی  دن کا آغاز 2010 میں پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم ’’نیچر فارایور‘‘ نے کیا۔ اس کا مقصد گرتی ہوئی چڑیا کی آبادی کے بارے میں بیداری پیدا کرنا تھا۔  یہ تقریب 50 سے زیادہ ممالک میں پھیل چکی ہے۔ اس کا مقصد گوریوں کی حفاظت اور ان کی تعداد میں کمی کو روکنا ہے۔ 2012 میں گھریلو چڑیا کو دہلی کا ریاستی پرندہ قراردیاگیا۔ اس  کے بعد سے  اس تقریب میں عالمی توجہ مبذول  کرائی۔ ہر جگہ لوگ  گوریوں کا عالمی دن  مناتے ہیں اور انہیں بچانے کے لیے کام کرتے ہیں۔

 گوریے چھوٹے  ہوتے ہیں لیکن  کافی اہمیت کے حامل پرندے ہیں جو ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ مختلف کیڑے-مکوڑوں کو کھاکر  ان کی آبادی کو  قابو کرنے میں مدد کرتے ہیں۔  اس کے ساتھ ہی  گوریے  پولنیشن اور بیجوں کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی موجودگی حیاتیاتی تنوع کو بڑھاتی ہے، جو انہیں دیہی اور شہری دونوں ماحولیاتی نظاموں کی صحت کے لیے اہم بناتی ہے۔

 ہندوستان میں گوریے صرف پرندے نہیں ہیں؛وہ مشترکہ تاریخ اور ثقافت کی علامت ہیں۔ ہندی میں “گوریا”، تمل میں “کورووی” اور اردو میں “چڑیا” جیسے کئی ناموں سے جانی جانے والی  گوریا نسلوں سے روزمرہ کی زندگی کا حصہ رہی ہے۔ وہ اپنے خوش گوار گانوں سے  فضا کو خوشنما بنادیتی ہے۔ خاص طور پر  گاؤںمیں،  جس سے بہت سے لوگوں کی  دلکش یادیں جڑیں ہوئی ہیں۔

اپنی اہمیت کے باوجود  گوریا  تشویش کی حد تک تیزی سے معدوم ہو رہی ہیں۔ اس کمی کی بہت سی وجوہات ہیں۔ بغیر لیڈوالے پیٹرول کے استعمال سے زہریلے مرکبات پیدا ہوئے ہیں جو ان کیڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں جن پر چڑیاں خوراک کے لیے انحصار کرتی ہیں۔ شہرکاری نے ان کے قدرتی گھونسلے کی جگہیں بھی چھین لی ہیں۔  جدید عمارتوں کی وجہ سے  ایسی جگہوں کی قلت ہوئی ہیں جہاں  گوریا گھونسلے بنا سکے، جس کی وجہ سے ان کے لیے اپنے بچوں کو پالنے کی جگہ کم ہو گئی ہے۔

 اس کے علاوہ  زراعت میں کیڑے مار ادویات کے استعمال نے کیڑوں کی آبادی کو کم کر دیا ہے، جس سے چڑیا کی خوراک کی فراہمی پر مزید اثر پڑا ہے۔کوؤں اور بلیوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور  سبز مقامات کی کمی نے اس مسئلے کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ان عوامل اور طرز زندگی میں تبدیلیوں کی وجہ سے چڑیوں کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔

ان چیلنجوں کے درمیان، چڑیوں کی حفاظت اور انہیں ہماری زندگیوں میں واپس لانے کے لیے بہت سی متاثر کن کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایسی ہی ایک کوشش ’’سیو دی اسپیرو ‘‘مہم ہے جسے ماہر ماحولیات جگت کنکھاب والا نے شروع کیا ہے۔  وہ   ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان توازن کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ 2017 میں اس مہم کو پی ایم مودی کی حمایت سے بیداری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004FXLB.png

ایک اور قابل ذکر پہل چنئی میں کدوگل ٹرسٹ کا قیام  ہے۔ اس تنظیم نے اسکول کے بچوں کو  گوریوں کے گھونسلے بنانے میں شامل کیا ہے۔ بچے چڑیوں کو خوراک اور رہائش فراہم کرنے کے لیے لکڑی کے چھوٹے گھونسلےبناتے ہیں۔ 2020 سے 2024 تک، ٹرسٹ نے 10,000 سے زیادہ گھونسلے بنائے ہیں، جس کی وجہ سے چڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح کی کوششیں تحفظ میں نوجوان نسل کو شامل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔

کرناٹک کے میسور میں “ارلی برڈ” مہم بچوں کو پرندوں کی دنیا سے متعارف کراتی ہے۔ اس پروگرام میں ایک لائبریری، ایکٹیویٹی کٹس، اور پرندوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے  گاؤں کے دورے  شامل ہیں۔ یہ تعلیمی کوششیں بچوں کو فطرت میں  گوریوںاور دیگر پرندوں کی اہمیت کو پہچاننے اور سمجھنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006I7XX.png

راجیہ سبھا کے رکن برج لال نے بھی گوریے کے تحفظ میں اہم تعاون  فراہم کیا ہے۔ انہوں نے  اپنے گھر میں 50 گھونسلے بنائے ہیں جہاں ہر سال چڑیاں انڈے دینے آتی ہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ  انہیں خوراک ملے  اور ان کا خیال رکھا جائے۔ ان کی کوششوں کی وزیر اعظم مودی نے بھی تعریف کی جنہوں نے  گوریا کے تحفظ میں اس طرح کے اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

 گوریا کا  عالمی دن ہمیں اپنے چھوٹے  پنکھ والے  دوستوں کو بچانے کی کوشش کرنے  کی یاد دلانے کا ایک موقع ہے ۔ خواہ  وہ ،زیادہ ہریالی لگانا، کیڑے مار دوا کے استعمال کو کم کرنا، یا ایک محفوظ گھونسلہ بنانا جیسی  چھوٹی کوششیں  ہی کیوں نہ ہوں، ہر قدم اہمیت  رکھتا ہے۔  گوریا  کا عالمی دن منا کر ہم ان ننھے پرندوں کو اپنی زندگی میں واپس لا سکتے ہیں اور فطرت اور انسانیت کے درمیان ہم آہنگی کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔

Click to listen highlighted text!