Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz

مصر نے ٹرمپ کے “غزہ ساحلی تفریح گاہ” منصوبے کا متبادل منصوبہ پیش کر دیا، جس پر 53 بلین ڈالر لاگت آئے گی اور اس پر پانچ سال لگیں گے۔ قاہرہ کا کہنا ہے کہ وہ اگلے ماہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

قاہرہ میں منگل کو عرب لیگ کے ایک غیر معمولی اجلاس میں رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی علاقے کی آبادی کو دوسرے ملکوں میں متنقل کرنے اور ایک ساحلی تفریح گاہ کے طور پر اس کی تعمیر نو کے منصوبے کے مقابلے میں اپنے ایک متبادل منصوبے کی توثیق کی۔

ٹرمپ کے مقابلے میں غزہ کے لیے ’عرب منصوبہ‘ پیش کرنے کی تیاریاں

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے سمٹ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب رہنماؤں نے غزہ پٹی کے لیے جنگ کے بعد کے مصری منصوبے کی توثیق کر دی ہے، جس کے تحت لگ بھگ 20 لاکھ فلسطینیوں کو علاقے میں بدستور رہنے کی اجازت مل جائے گی۔

 عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک پانچ سالہ منصوبہ پیش کیا گیا تھا، جس پر دستاویزات کے مسودے کے مطابق، 53 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔

انہوں نے اس سے قبل سربراہی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر حقیقی امن قائم نہیں ہو گا، ”امن زبردستی نہیں آئے گا اور زبردستی نہیں آسکتا۔”

امریکہ نے فیصلے کا خیر مقدم کیا لیکن غزہ میں حماس کے اقتدار کے خلاف

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے سربراہی اجلاس کے بعد ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ عالمی برادری کی طرف سے کسی بھی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کہا کہ وائٹ ہاؤس نے عرب ممالک کی طرف سے آنے والی اس خبر کا خیرمقدم کیا ہے لیکن اصرار کیا کہ حماس غزہ میں اقتدار میں نہیں رہ سکتی۔

ہیوز نے کہا، “صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ حماس غزہ پر حکومت جاری نہیں رکھ سکتی۔ جب کہ صدر جنگ کے بعد غزہ کے لیے اپنے جرات مندانہ وژن پر قائم ہیں، وہ خطے میں ہمارے عرب شراکت داروں کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔”

 112 صفحات پر مشتمل مسودہ دستاویز کے مطابق ابتدائی چھ ماہ کے بحالی کے مرحلے میں ملبہ ہٹانے اور تقریباً 3 بلین ڈالر کی لاگت سے عارضی مکانات کی تنصیب پر توجہ دی جائے گی۔

منصوبے کے مطابق پہلے مرحلے میں، اگلے دو سالوں میں غزہ میں 200,000 ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں مزید 200,000 ہاؤسنگ یونٹ تعمیر کیے جائیں گے۔

سن دو ہزار تیس تک، اس منصوبے میں 30 لاکھ افراد کے ساتھ ساتھ ایک ہوائی اڈے، صنعتی زون، ہوٹلوں اور پارکوں تک لاکھوں نئے مکانات کی تعمیر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

صدر السیسی نے کہا کہ ایک “آزاد” فلسطینی ادارہ تعمیر نو کے منصوبے کے تحت غزہ کا انتظام کرے گا، فلسطینی DWصدر محمود عباس نے کہا کہ ان کی فلسطینی اتھارٹی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

Click to listen highlighted text!