
نئی دہلی، ۳۰ نومبر
سید شہاب الدین بھارت کے ممتاز مسلم رہنما، سابق سفارتکار اور پارلیمنٹ کے باوقار رکن تھے، ان کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف ہندوستانی مسلمانوں کے حقوق کی آواز کو منظم انداز میں اٹھایا بلکہ قومی سیاست میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے کل یہاں غالب اکیڈمی میں ’سید شہاب الدین کی قومی و ملیّ خدمات‘ کے عنوان پر ’انیسواں محفوظ الرحمان یادگاری لکچر‘ کے دوران کیا۔
پروگرام کی صدارت دہلی یونیورسٹی میں پروفیسر ایمریٹس عبدالحق نے کی، جبکہ معروف دانشور ڈاکٹر ظفرالاسلام خان، اگنو کے ساب٫ پرو وائس چانسلر پروفیسر بصیر احمد خان، فادر سولومن جارج، صحافی معصوم مرادآبادی اور ڈاکٹر خالد رضا خان نے خطاب کیا۔ موضوع پر بنیادی لکچر راشٹریہ سہارا سے وابستہ صحافی وفا اعظمی نے دیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ سید شہاب الدین نے سفارتکاری کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں اور بعد ازاں سیاسی سفر کا آغاز کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم مجلسِ مشاورت اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی جیسے اہم پلیٹ فارمز کے ذریعے مسلمانوں کے اجتماعی مسائل کو اجاگر کیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی پسماندگی، اقلیتوں کے حقوق، سماجی انصاف اور سیکولر اقدار کے تحفظ کے لیے موثر آواز بلند کی۔
وہ ایک شائستہ شخصیت، مضبوط دلائل کے حامل دانشور، باصلاحیت لکھاری اور اصول پسند سیاست دان تھے۔ سید شہاب الدین نے ہمیشہ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ ان کی تحریریں، تقاریر اور سیاسی جدوجہد آج بھی مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ سید شہاب الدین کی زندگی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ قومی دھارے میں رہ کر، سنجیدہ سیاسی کردار کے ذریعے اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہی مضبوط اور متحد ہندوستان کی ضمانت ہے۔ وہ بلاشبہ ایک ایسی شخصیت تھے جن کی خدمات کو تاریخ ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھے گی۔
ظفرالاسلام خان، پروفیسر بصیر احمد خان اور معصوم مرادآبادی نے سید شہاب الدین کے ساتھ اپنی وابستگی کا ذکر کرتے ہوئے ان کے کام کرنے کا طریقہ، ان کے مزاج اور ان کے جذبات کے حوالے سے کئی واقعات کا ذکر کیا۔

ظفرالاسلام خان نے بتایا کہ شہاب الدین صاحب کی ادارت میں شائع ہونے والے جریدہ ’مسلم انڈیا‘ کے اداریوں کا انتخاب اشاعت کے مرحلے میں ہے، ان اداریوں کے پڑھنے سے شہاب الدین صاحب کی دور اندیشی، ملک و ملت سے ان کی محبت اور ہندوستان کی ترقی کے سلسلے میں ان کے خیالات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
فادر سولومن جارج کا کہنا تھا کہ ملک میں نفرت پھیلانے کی کوششیں تیزی سے جاری ہیں۔ اقلیتوں اور ان کے اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ملک میں پھیلی نفرت کی فضا کو ختم کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
پروگرام کی نظامت نوجوان صحافی ڈاکٹر نثار احمد خان نے کی۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری اور پروگرام کے روح رواں ڈاکٹر سید احمد خان نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ معروف صحافی محفوظ الرحمان کی یاد میں اس یادگاری لکچر کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے، جس کا آغاز سن دو ہزار دس میں ان کی وفات کے بعد کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں سال میں دو لکچر ہوا کرتے تھے لیکن پچھلے چند برسوں سے یہ یادگاری لکچر سالانہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محفوظ الرحمان صاحب کی صحافت شجاعت، اصول پسندی اور قومی خدمت سے معنون ہے
