تیانجن، شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس
وزیراعظم نریندر مودی اور چین کے صدر ژی جن پنگ نے آج اس بات کو دہرا یا کہ بھارت اور چین ایک دوسرے کے ترقیاتی شراکت دار ہیں، حریف نہیں۔ دونوں رہنماؤں نے زور دیا کہ اختلافات کو تنازعات میں تبدیل نہ ہونے دیا جائے۔ یہ ملاقات تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم () کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

وزیراعظم مودی نے بھارت-چین تعلقات کی مسلسل پیش رفت کے لیے سرحدی علاقوں میں امن و سکون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ دونوں رہنماؤں نے گزشتہ برس کامیابی کے ساتھ ہونے والے ڈس انگیجمنٹ اور اس کے بعد سے سرحدی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیا۔

انہوں نے سرحدی تنازع کے حل کے لیے ایک منصفانہ، معقول اور باہمی طور پر قابل قبول فارمولے پر عزم ظاہر کیا، جو مجموعی دوطرفہ تعلقات کے سیاسی تناظر اور دونوں قوموں کے طویل المدتی مفادات سے ہم آہنگ ہو۔ رہنماؤں نے اس ماہ کے اوائل میں خصوصی نمائندوں کے مابین ہونے والی بات چیت میں لیے گئے اہم فیصلوں کو سراہا اور ان کی کوششوں کو مزید حمایت دینے پر اتفاق کیا۔

عوامی روابط کو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا۔ اس ضمن میں براہِ راست پروازوں اور ویزا سہولت کو بہتر بنانے، کائلاش مانسرور یاترا اور سیاحتی ویزا کی بحالی کی بنیاد پر تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔

تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے حوالے سے دونوں رہنماؤں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ بھارت اور چین کی معیشتیں عالمی تجارت کو استحکام دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے سیاسی و اسٹریٹجک نقطہ نظر سے دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری کو وسعت دینے اور تجارتی خسارہ کم کرنے پر زور دیا۔

وزیراعظم مودی نے کہا کہ بھارت اور چین دونوں اسٹریٹجک خودمختاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور ان کے تعلقات کو کسی تیسرے ملک کے تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی اور منصفانہ تجارت جیسے عالمی مسائل پر کثیر جہتی پلیٹ فارمز میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم مودی نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی پولِٹ بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن جناب کائی چی () سے بھی ملاقات کی۔