اے ایم این
سڑک پر لوگوں کی حفاظت کو بڑھانے اور صارفین کو غیر معیاری ہیلمٹ سے بچانے کے لیے مرکزی حکومت کے صارفین کے امور کے محکمے نے ضلع کلکٹروں (ڈی سیز) اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس (ڈی ایمز) کو خط لکھا ہے کہ وہ مینوفیکچررز اور خردہ فروشوں کو نشانہ بناکر ایک ملک گیر مہم شروع کریں جو ضوابط کی عدم تعمیل والے ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو فروخت کرتے ہیں۔ یہ اقدام مارکیٹ میں دستیاب ہیلمٹ کے معیار اور سڑک پر زندگیوں کے تحفظ میں ان کے اہم کردار پر بڑھتے ہوئے خدشات کو دور کرنے کے لیے سامنے آیا ہے۔


ناقص ہیلمٹ، جن میں مطلوبہ بی آئی ایس سرٹیفیکیشن نہیں ہے، سڑک کے کنارے فروخت کیے جارہے ہیں۔ اس سے لوگوں کی حفاظت کو شدید خطرہ لاحق ہے اور یہ سڑک حادثات میں متعدد اموات سے منسلک ہے۔ اس لیے اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت بی آئی ایس لائسنس کے بغیر کام کرنے والے یا جعلی آئی ایس آئی مارک استعمال کرنے والے مینوفیکچررز کے ساتھ ساتھ ضوابط کی عدم تعمیل والے مصنوعات کو صارفین تک بیچنے والے خردہ فروشوں کے خلاف سخت عمل درآمد کا مطالبہ کرتی ہے۔ صارفین تصدیق کر سکتے ہیں کہ آیا ہیلمٹ بنانے والا بی آئی ایس کی طرف سے لائسنس یافتہ ہے۔ اسی طرح وہ بی آئی ایس کیئر ایپ کے ذریعے یا بی آئی ایس کی ویب سائٹ پر جا کر بھی تصدیق کرسکتے ہیں۔اس معاملے پر شہریوں میں بیداری پھیلانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، محترمہ ندھی کھرے، سکریٹری، محکمہ برائے صارفین کے امور نے کہا کہ ”ہیلمٹ زندگیاں بچاتے ہیں، لیکن صرف اس صورت میں جب وہ اچھے معیار کے ہوں۔ یہ اقدام بازار سے غیر محفوظ ہیلمٹ کو ہٹانے اور صارفین کو بی آئی ایس سے تصدیق شدہ مصنوعات کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنے میں اہم ہے۔ ہم تمام متعلقہ فریقوں سے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کرتے ہیں۔”
واضح رہے کہ حکومت نے پہلے ہی موٹر گاڑی ایکٹ 1988 کے تحت ہیلمٹ پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ سڑک حادثات میں ہونے والی اموات کو روکنے کے لیے ہیلمٹ دو پہیہ چلانے والوں کے لیے ایک اہم حفاظتی اقدام ہے۔ تاہم، ہیلمٹ کی تاثیر اس کے معیار پر بہت زیادہ منحصر ہے۔ غیر معیاری ہیلمٹ مقررہ معیارات پر عمل نہیں کرتے اور ضروری تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں، جس سے ان کے پہننے کے مقصد کو نقصان پہنچتا ہے۔امور صارفین کا محکمہ ضلعی افسران پر زور دیتا ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لیں اور کوالٹی کنٹرول آرڈر کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی مہم چلائیں۔ اس مہم کو موجودہ روڈ سیفٹی مہموں کے ساتھ مربوط کیا جائے گا تاکہ اس کے اثرات کو زیادہ سے زیادہ بنایا جا سکے۔ ضلعی عہدیداروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ ضلع ایس پی اور بی آئی ایس فیلڈ افسران کے ساتھ مل کر خلاف ورزیوں کی نشاندہی کریں اور ان کا ازالہ کریں۔
یہ اقدام صارفین کے تحفظ اور سڑک کی حفاظت کے لیے حکومت کے عزم کو واضح کرتا ہے۔ بازار سے غیر معیاری ہیلمٹ ہٹا کر محکمہ کا مقصد سڑک حادثات سے ہلاکتوں کو روکنا اور اعلیٰ معیار کے حفاظتی سامان کو فروغ دینا ہے۔ محکمہ کے برانچ دفاتر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس مہم میں تعاون کے لیے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے محکموں کے ساتھ مسلسل مصروف عمل رہیں۔چونکہ ہیلمٹ انتہائی اہم پروڈکٹ ہے اور غیر معیاری/غیر آئی ایس آئی ہیلمٹ کی تیاری زندگی کی حفاظت پر منفی اثر ڈالتی ہے، یہ بتانا مناسب ہے کہ آج تک 162 لائسنس ایسے ہیں جن کی میعاد ختم/منسوخ ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ اب تک 4151:2015 کے حوالے سے بی آئی ایس معیار کے مارک کے غلط استعمال/کیو سی او کی خلاف ورزی پر کل 27 تلاشیاں اور ضبطیاں کی گئی ہیں اور مختلف عدالتوں میں مقدمات درج ہیں۔سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی ایچ) نے یکم جون 2021 سے کوالٹی کنٹرول آرڈر (کیو سی او) کو نافذ کیا ہے، جس کے تحت تمام ہیلمٹ بی آئی ایس کے معیار آئی ایس 4151: 2015 کی تعمیل کرتے ہیں۔ اس سرٹیفیکیشن کے بغیر اگر کوئی بھی ہیلمٹ تیار یا فروخت کیا جاتا ہے تو یہ بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز ایکٹ، 2016 کی خلاف ورزی ہے۔