این ٹی پی سی نے سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کاریکارڈ بنایا


ہندوستان کی سب سے بڑی مربوط بجلی کمپنی این ٹی پی سی لمیٹڈ نے جس کی گروپ صلاحیت 76015 میگاواٹ ہے، مالی سال 24-2023 کے مالی نتائج کا 24 مئی 2024 کو اعلان کیا ہے۔این ٹی پی سی گروپ نے مالی سال 2024 کے دوران اب تک کی سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کاریکارڈ بنایا جو کہ 422 بلین یونٹ ہے، جبکہ مالی سال 23 میں یہ 399 بلین یونٹ تھا، اس طرح چھ فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ مالی سال 24 میں این ٹی پی سی کی اپنی بجلی پیداوار 362 بلین یونٹ تھی، جبکہ اس سے پہلے کے سال میں یہ 344 بلین یونٹ تھی۔ اس طرح این ٹی پی سی کی اپنی بجلی پیداوار میں پانچ فیصد کا اضافہ ہوا۔این ٹی پی سی کے کوئلہ اسٹیشنوں میں مالی سال 24 میں 7725 فی صد پلانٹ لوڈ فیکٹر حاصل ہوا جو کہ قومی اوسط 69 اعشاریہ چار نو فیصد ہے۔انفرادی بنیاد پر مالی سال 24 کے لئے این ٹی پی سی کی مجموعی آمدنی 165707 کروڑ روپے ہوئی جبکہ گزشتہ برس یہ 167724 کروڑ روپے تھی۔مجموعی بنیاد پر مالی سال 24 کے دوران گروپ کی مجموعی آمدنی 181166 کروڑ روپے تھی جو کہ گزشتہ سال 177977 کروڑ روپے تھی۔مالی سال 24 کے لئے بورڈ نے حتمی حصص تین اعشاریہ دو پانچ روپے فی شیئر کی سفارش کی ہے جوآنے والی سالانہ جنرل میٹنگ میں حصہ دار کی منظور ی سے مشروط ہے۔ مالی سال 24 کے لئے عبوری حصص چار اعشاریہ پانچ صفر فی شیئر کے حساب سے پہلے ہی نومبر 2023 اور فروری 2024 کے مہینوں میں ادا کیا جاچکا ہے۔ کمپنی کے ذریعہ حصص کی ادائیگی کا یہ لگاتار 31 واں سال ہے۔
۔۔۔
پاکستان میں ٹیکس نہ دینے والوں کے سم بلاک


پاکستان میں ٹیکس نیٹ کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نہ دینے والے پانچ لاکھ سے زائد افراد کی موبائل فون سمیں بلاک کر دی ہیں جب کہ تاجر رہنماوں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹیکس جمع کرنے کے نظام میں پیچیدگیوں کے باعث لوگ دور رہنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ایف بی آر نے رواں ہفتے آٹھ ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ‘انکم ٹیکس جنرل آرڈر’ جاری کیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی شروع کر دی ہے۔ایف بی آر کے مطابق ملک بھر میں ٹیکس نادہندگان کے خلاف پہلے مرحلے میں قابلِ ذکر آمدنی رکھنے کے باوجود انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے پانچ لاکھ چھ ہزار 671 افراد کی موبائل فون سمیں بلاک کی ہیں۔تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس عمل سے کچھ خاص فائدہ نہیں ہوگا کیوں کہ ایف بی آر کا ٹیکس نظام فائلرز کو مزید پریشان کرتا ہے۔البتہ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایف بی آر کے اقدام سے نان فائلرز پر دباؤ پڑے گا اور امکان ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے۔بعض نان فائلرز ایف بی آر کے نظام کو ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہو کر ان کی کاروباری مشکلات میں اضافہ ہوجائے گا اور ٹیکس ڈپارٹنمنٹ کی طرف سے نوٹسز اور رشوت کے مطالبات انہیں مزید تنگ کرسکتے ہیں۔ایف بی آر کے اقدامات ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے اور حکومت آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی اداروں کے دباؤ پر ٹیکسز میں اضافہ کر رہی ہے۔

امریکہ کا چینی درآمدات پر بھاری محصولات لگانے کا اعلان


امریکی صدر جو بائیڈن نے چینی درآمدات پر، جن میں الیکٹرک گاڑیاں، کمپیوٹر چپس اور طبی سازو سامان شامل ہے، بھاری محصولات لگانے کا اعلان کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اس انتخابی سال میں ان ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرنا ہے جنہیں اقتصادی پالیسیوں سے شکایت ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن اپنے ریپبلکین پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے لگائے محصولات کو برقرار رکھتے ہوئے مزید ٹیکسز عائد کر دیے ہیں، جن میں الیکٹرک گاڑیوں کی ڈیوٹی میں 100 فی صد سے زیادہ اضافہ شامل ہے۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ چین غیر منصفانہ طریقوں سے عالمی منڈیوں کو اپنی سستی مصنوعات سے بھر رہا ہے جو امریکی اقتصادی سلامتی کے لیے ناقابل قبول خطرہ ہیں۔وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ چینی درآمدات پر 18 ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے جا رہے ہیں، جن کا اثر اسٹیل، ایلومینیم، سیمی کنڈیکٹر چپ، بیڑیوں، اہم معدنیات، سولر سیلز اور کرینوں پر پڑے گا۔چین کے وزیر اعظم لی شیانگ نے منگل 16 جنوری 2024 کو ڈیوس، سوئٹزرلینڈ میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس کے شرکاء سے عالمی اقتصادی فورم; چپس پر پابندیوں کے چین اور امریکہ کے متضاد مؤقفامریکہ نے سن 2023 میں چین سے 427 ارب ڈالر کی درآمدات کیں اور 148 ارب ڈالر کی مصنوعات امریکہ سے چین کو بھیجی گئیں۔ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی خلا کئی عشروں سے جاری ہے اور تجارت میں جاری یہ مسلسل نقصان وائٹ ہاؤس کے لیے ایک حساس موضوع بن گیا ہے۔