اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ انٹارکٹکا کو سویا ہوا جن کہا جاتا ہے لیکن اب موسمیاتی ابتری نے اسے بیدار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قطب جنوبی موسمیاتی بدنظمی کا شکار ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش انٹارکٹکا میں برف کی تہوں کو دیکھ رہے ہیں۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ عالمی حدت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیشتر گرمی بحر منجمد جنوبی میں جذب ہو رہی ہے، جس کا نتیجہ غیرمعمولی رفتار سے برف پگھلنے کی صورت میں برآمد ہو رہا ہے۔

س حوالے سے سمندروں کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سے ان کی سطح آب میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا بھر کے ساحلی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگی اور روزگار خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

سیکرٹری جنرل اس ہفتے انٹارکٹکا میں موجود ہیں جہاں انہوں نے برف میں ڈھکے اس براعظم پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا براہ راست مشاہدہ کیا۔ 

عالمگیر تباہی

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ معدنی ایندھن سے پیدا ہونے والی آلودگی زمین کو گرم کر رہی ہے۔ جب برف پگھلنے سے سمندر کی سطح میں اضافہ ہو گا تو گھر محفوط نہیں رہیں گے۔ اس طرح چھوٹے جزائر پر مشتمل ممالک کا وجود خطرے میں ہو گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کے دنیا پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انٹارکٹکا میں پیش آنے والے موسمیاتی حالات وہیں تک محدود نہیں رہیں گے۔ ہزاروں میل دور جو کچھ ہو رہا ہے اس کے باقی دنیا پر براہ راست اثرات مرتب ہوں گے۔

اس وقت قطب جنوبی میں سمندری برف اب تک کی کم ترین سطح پر ہے۔ نئے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں سال ستمبر میں اس کا حجم سال کے اوسط عرصہ کے مقابلے میں 15 لاکھ مربع میل کم رہا۔ یہ رقبہ پرتگال، سپین، فرانس اور جرمنی کے مشترکہ رقبے کے برابر ہے۔ 

انتونیو گوتیرش نے یہ بھی بتایا کہ گرین لینڈ میں برف کی تہہ بھی تیزی سے پگھل رہی ہے اور ہر سال اس میں 250 گیگا ٹن تک کمی آتی ہے۔