WEB DESK

افغان وزارت داخلہ کے مطابق طالبان نے سبھی اطراف سے دارالحکومت کابل میں داخل ہونا شروع کر دیا ہے۔ دوحہ میں طالبان کے ایک رہنما نے کہا کہ طالبان قیادت نے دارالحکومت میں داخل ہونے والے اپنے جنگجوؤں کو حکم دیا ہے کہ وہ تشدد سے گریز کریں۔ طالبان کی جانب سے تمام افغان فوجیوں اور اہلکاروں کے لیے عام معافی کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ ادھر نیوز ایجنسی اے پی نے اپنے افغان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان کے مذاکرات کار ’اقتدار کی منتقلی‘ کے لیے صدارتی محل پہنچ رہے ہیں۔ دوسری جانب افغان وزیر داخلہ عبدالستار مرزاکوال نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ’اقتدار پرامن طریقے‘ سے عبوری حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ کابل پر حملہ نہیں ہو گا اور اس حوالے سے ایک معاہدہ طے ہوچکا ہے۔ عبوری حکومت کے قیام کے حوالے سے مذاکرات فی الحال جاری ہیں۔

افغان شہریوں کو اپنے یہاں داخل ہونے کے لیے اپنی سرحدیں کھلی رکھیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے افغانستان کے پڑوسی ملکوں سے زور دے کر کہا ہے کہ وہ اپنی سرحدیں کھلی رکھیں، جیسا کہ افغانستان میں طالبان کا قبضہ بڑھتا جارہا ہے اور بہت سے شہری وہاں سے بچ کر باہر جارہے ہیں۔
خوراک کے عالمی پروگرام نے کہا ہے کہ افغانستان کے ہزاروں بے گھر افراد اِنسانی تباہی سے ڈر کر، کابل پہنچ رہے ہیں‘ جسے وہ اپنی آخری پناہ گاہ سمجھ رہے ہیں۔
طالبان نے کَل ملک کا دوسرا سب سے بڑا شہر قندھار بھی اپنے قبضے میں لے لیا تھا، جو تازہ ترین صوبائی راجدھانی ہے، جس پر انھوں نے قبضہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں، صرف پچھلے مہینے، ایک ہزار سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔بہت سے لوگ جو کابل میں پناہ لینا چاہتے ہیں، سڑکوں پر سو رہے ہیں اور Save the Children تنظیم کے مطابق تقریباً72 ہزار بچے اُن لوگوں میں شامل ہیں، جو حالیہ دنوں میں راجدھانی آئے ہیں۔x