AMN
— مدھیہ پردیش کے ضلع چنڈواڑہ میں کولڈرِف کھانسی کے سیرپ کے استعمال کے بعد 11 بچوں کی ہلاکت نے ریاستی حکومت کو فوری اور سخت کارروائی پر مجبور کر دیا ہے۔ پولیس نے ڈاکٹر پروین سونی کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ سیرپ بنانے والی کمپنی “شریسان فارماسیوٹیکلز” کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

ریاستی حکومت نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جو کمپنی کے خلاف تحقیقات کے لیے تمل ناڈو جائے گی۔ طبی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کولڈرِف سیرپ میں 48.6 فیصد ڈائی ایتھلین گلائکول موجود تھا، جو ایک زہریلا کیمیکل ہے۔

تمل ناڈو حکومت نے بھی سیرپ کے نمونوں میں آلودگی کی تصدیق کی ہے۔ ریاست کے وزیر صحت ما سبرا منیم نے کہا ہے کہ اس معاملے میں سخت کارروائی کی جائے گی۔ تلنگانہ کی ڈرگ کنٹرول ایڈمنسٹریشن نے عوامی صحت کے حوالے سے انتباہ جاری کیا ہے، جس میں شہریوں کو کولڈرِف سیرپ کے استعمال سے گریز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ راجستھان حکومت نے بھی اس دوا پر پابندی لگا دی ہے۔

مرکزی ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن نے تمل ناڈو کے کانچی پورم میں واقع کمپنی کی مینوفیکچرنگ یونٹ کی جانچ شروع کر دی ہے اور ریاستی ڈرگ ریگولیٹرز کے ساتھ مل کر آلودہ بیچ کی ترسیل کا سراغ لگایا جا رہا ہے۔

کمپنی کی تفصیلات
کولڈرِف سیرپ بنانے والی کمپنی “شریسان فارماسیوٹیکلز” کا تعلق چنئی سے ہے۔ دستاویزات کے مطابق یہ کمپنی 1990 میں ایک پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے طور پر قائم ہوئی تھی، جسے بعد میں ایک ذاتی کاروبار کے طور پر دوبارہ شروع کیا گیا۔ کمپنی اپنی انڈیا مارٹ پروفائل پر خود کو کھانسی کی دواؤں، پروٹین پاؤڈر، فارماسیوٹیکل سیرپ اور بچوں کی نشوونما کے لیے ہربل سیرپ کا تاجر ظاہر کرتی ہے۔

مدھیہ پردیش پولیس نے اس کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، اور حکومت اس معاملے میں قصورواروں کو قانون کے مطابق سخت سزا دلوانے کے لیے پرعزم ہے۔