ملک میں ہمہ جہتی غربت میں گزر بسر کرنے والوں کی تعداد2019-21 میں کم ہوکر 14 اعشاریہ نو چھ فیصد ہو گئی ہے جو کہ 2015-16 میں 24 اعشاریہآٹھ پانچ فیصد تھی۔ اِس بات کا انکشاف آج نیتی آیوگ کے ذریعے جاری ہمہ جہتی غربتسے متعلق قومی اعداد و شمار میں کیا گیا ہے۔ ہمہ جہتی غربت سے متعلق یہ قومی اعدادو شمار کنبے کی صحت سے متعلق قومی سروے 2015-16 اور 2019-21 کے درمیان ہمہ جہتیغربت کو کم کرنے میں بھارت کی پیش رفت کی نمائندگی کرتی ہے۔

نئی دلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نیتی آیوگ کے سی ای او  نے کہا کہ اِس مدت میں ساڑھے 13 کروڑافراد کثیر جہتی غربت سے باہر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 2030 تک وقت سے پہلےپائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کی راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ سے اس بات کا بھی انکشاف ہوتاہے کہ دیہی علاقوں میں 2015-16 میں یہ 24 اعشاریہ آٹھ پانچ فیصد تھی جو گھٹ کر2019-21 میں 14 اعشاریہ نو چھ فیصد ہو گئی۔

اتر پردیش میں سب سے زیادہ تین کروڑ 43 لاکھ لوگ غربت سےآزاد ہوئے ہیں جبکہ بہار اور مدھیہ پردیش اِس معاملے میں دوسرے اور تیسرے نمبر پرہیں۔

36ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور 707 انتظامی اضلاع کے لیے ہمہ جہتیغربت کے اندازے فراہم کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمہ جہتی غربت میں سب سےزیادہ کمی اترپردیش، بہار، مدھیہ پردیش، اڈیشہ اور راجستھان میں آئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائیت، اسکول جانے کی مدت، صفائیستھرائی اور کھانا پکانے کے ایندھن میں بہتری نے غربت کو کم کرنے میں اہم رول اداکیا ہے۔

ہمہ جہتی غربت سے متعلق قومی اعداد و شمار ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام علاقوں کے اصلاحی منصوبوں کے تحت قومی ریاستی اور ضلع سطح پر غربتکا اندازہ لگاتے ہیں۔