سابق امیر جماعتِ اسلامی ہند مولانا جلال الدین عمری صاحب رات ساڑھے آٹھ بجے رحلت فرما گئے۔
معروف اسلامی اسکالر مولانا سید جلال الدین عمری، سابق صدر جماعت اسلامی ہند اور دو درجن سے زائد کتابوں کے مصنف کا آج رات تقریباً 8.30 بجے نئی دہلی کے الشفاء اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 87 سال تھی اور پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ ان کی نماز جنازہ کل (ہفتہ 27 اگست 2022) صبح 10:00 بجے JIH مرکز مسجد (مسجد عشاء اسلام)، ابوالفضل انکلیو، اوکھلا، نئی دہلی میں ادا کی جائے گی۔
مولانا عمری 1935 میں شمالی آرکوٹ ضلع، تمل ناڈو، ہندوستان کے پٹگرام نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ وہ 2007-2019 تک مسلسل تین بار جماعت اسلامی ہند کے صدر (امیر) رہے ہیں۔ انہوں نے جامعہ دارالسلام، عمر آباد، تمل ناڈو سے علیمیت اور فضیلت (اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرز) مکمل کیا۔ اس نے مدراس یونیورسٹی سے فارسی میں بکلوریٹ (منشی فاضل) حاصل کیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے (انگریزی) کی ڈگری بھی حاصل کی۔
مولانا عمری طالب علمی میں ہی جماعت اسلامی سے وابستہ رہے۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، اس نے خود کو اس کے تحقیقی شعبے کے لیے وقف کر دیا۔ وہ 1956 میں باضابطہ طور پر اس کے رکن بنے۔ انہوں نے ایک دہائی تک علی گڑھ کے JIH سٹی صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ جون 1986 سے دسمبر 1990 تک اس کے اردو ماہانہ آرگن زندگی نو کے پانچ سال ایڈیٹر رہے۔ بعد میں، وہ جے آئی ایچ کے نائب صدر بن گئے، جو انہوں نے اپریل 1990 سے مارچ 2007 تک مسلسل چار مرتبہ خدمات انجام دیں۔
مولانا عمری 2019 سے JIH شریعہ کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی گراں قدر خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر بھی تھے، جو ہندوستانی مسلمانوں کی ایک اعلیٰ چھتری تنظیم ہے۔ وہ 1982 سے سہ ماہی اسلامی تحقیقی جریدے تحقیق اسلامی کے بانی ایڈیٹر بھی تھے۔
ایک نامور اسلامی اسکالر، ماہر تعلیم، محقق، خطیب اور مصنف ہونے کے ناطے مولانا عمری نے اردو زبان میں 40 سے زائد کتابیں تصنیف کیں اور مختلف جرائد و رسائل میں اسلامی عقائد، اسلامی فقہ، دعوت، اسلامی سمیت مختلف موضوعات پر سینکڑوں تحقیقی مقالے لکھے۔ سماجی نظام، انسانی حقوق، عصری چیلنجز اور سیاسی مسائل۔ بعد ازاں بڑی تعداد میں کتابوں کا اصل اردو سے مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا گیا
اللہ ان کی خدماتِ جلیلہ کو شرفِ قبولیت بخشے اور پسماندگان و متاثرین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔۔
Former president of Jamaat-e-Islami Maulana Syed Jalaluddin Umari is no more
Staff Reporter / NEW DELHI
Renowned Islamic scholar and former president of Jamaat-e-Islami Hind Maulana Syed Jalaluddin Umari passed away at Al Shifa Hospital in New Delhi at around 8.30 pm today.
He was 87 and is survived by two sons and two daughters. His Nemaz Janaza prayer will be held at 10:00 am tomorrow(Saturday, 27th Aug 2022) at the JIH Markaz mosque (Masjid Ishat-e-Islam), Abul Fazal Enclave, Okhla, New Delhi.
Author of more than two dozen books, Maulana Umari was born in 1935 in a village called Puttagram in the North Arcot district, Tamil Nadu, India. He has been the president (Ameer) of Jamaat-e-Islami Hind for the three consecutive terms from 2007-2019.
He completed Alimiat and fazilat (Masters in Islamic studies) from Jamia Darussalam, Omerabad, Tamil Nadu. He obtained his baccalaureate (Munshi Fazil) in Persian from the Madras University. He also received a B.A (English) from Aligarh Muslim University.
۔۔۔