ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ گزشتہ برس کے دوران موت کی سزاؤں پر عملدرآمد میں عالمی سطح پر چوّن فیصد کا ڈرامائی اضافہ نوٹ کیا گیا۔ اس ادارے کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2015 میں موت کی سب سے زیادہ سزائیں ایران، پاکستان اور سعودی عرب میں دی گئیں۔ سن 2014 میں ایک ہزار اکسٹھ افراد کو سنائی گئی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا تھا جبکہ گزشتہ برس یہ تعدد سولہ سو چونتیس ریکارڈ کی گئی۔ ان اعداد و شمار میں چین شامل نہیں کیونکہ وہاں یہ معلومات ریاستی سطح پر خفیہ رکھی جا تی ہیں۔
تنظیم کی جانب سے پھانسی کی سزا کے بارے میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2015 میں کم از کم 1634 افراد کو پھانسی دی گئی جو کہ اس سے قبل والے سال کے مقابلے میں 50 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔؟
ایمنسٹی کے مطابق دنیا میں دی جانے والی پھانسیوں میں ایران، سعودی عرب اور پاکستان کا حصہ 89 فیصد ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں چین میں دی جانے والی پھانسیوں کا ذکر نہیں اور امکان ہے کہ مجموعی تعداد میں ہزاروں کا اضافہ ہو کیونکہ چین میں پھانسیوں کے ریکارڈ کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق چین اب بھی پھانسی دینے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ اندازے کے مطابق سنہ 2015 میں ہزاروں افراد کو موت کی سزا دی گئی جبکہ دیگر ہزاروں کو موت کی سزا سنائی گئی۔
تاہم ایمنسٹی کے مطابق ایسے اشارے ملے ہیں کہ چین میں حالیہ برسوں موت کی سزا دینے میں کمی آئی ہے تاہم سزائے موت کو خفیہ رکھنے کی وجہ سے یقینی طور پر اس کی تصدیق کرنا ناممکن ہے۔
تنظیم کے مطابق ایران میں گذشتہ برس 977 افراد کو پھانسی دی گئی اور ان میں سے اکثریت کو منشیات سے متعلق جرائم کے لیے پھانسی دی گئی جبکہ سنہ 2014 میں 743 افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔
پاکستان میں 326 افراد کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا اور یہ ملکی تاریخ میں ایک برس میں دی جانے والی سب سے زیادہ پھانسیاں ہیں۔
سعودی عرب میں سنہ 2014 کے مقابلے میں 2015 میں موت کی سزا دینے میں 76 فیصد اضافہ ہوا اور 158 افراد کو موت کی سزا دی گئی۔
سعودی عرب میں زیادہ تر کے سر قلم کیے گئے جبکہ بعض کی سزا پر فائرنگ سکواڈ کے ذریعے عمل درآمد کیا گیا اور بعض اوقات لاشوں کو عوامی مقامات پر بھی دکھایا گيا۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ دسمبر سنہ 2014 میں شہریوں کی پھانسیوں پر سے قانونی مہلت کے ہٹنے کے بعد سے پاکستان میں ’حکومت کی منظوری سے پھانسیاں دینے کا دور‘ چل پڑا ہے۔
موت کی سزا دینے والا پانچوں بڑا ملک امریکہ ہے جہاں سنہ 2015 میں 28 افراد کو موت کی سزا دی گئی اور یہ تعداد 1991 کے بعد سب سے کم ہے۔
ایمنسٹی کے سیکریٹری جنرل سلیل شیٹی نے کہا ہے کہ ’پھانسیوں میں گذشتہ سال اضافہ انتہائي پریشان کن ہے۔
’گذشتہ 25 برسوں کے درمیان کبھی بھی دنیا بھر میں حکومتوں نے اتنے لوگوں کو پھانسیاں نہیں دی تھیں۔‘
مسٹر شیٹی نے ’ذبح کیے جانے‘ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سنہ 2015 میں حکومتوں نے اس غلط مفروضے کی بنیاد پر لوگوں کو ان کی زندگیوں سے بے رحمی کے ساتھ جدا کرنے کا سلسلہ جاری کہ پھانسی دیے جانے سے دنیا زیادہ محفوظ ہو جائے گی۔‘