جاوید اختر
دبئی ایکسپو 2020 کا باضابطہ آغاز یکم اکتوبر کو ہوگیاہے۔ دنیا کا یہ سب سے بڑا ثقافتی میلہ اگلے چھ ماہ یعنی31 مارچ2022 تک جاری رہے گا۔اس نمائش کے انعقاد پر آٹھ برسوں کی محنت اور اربوں ڈالر کا خرچ آیا ہے۔اس میں 192ممالک حصہ لے رہے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ آج کا ہندوستان دنیا کے سب سے زیادہ کھلے ممالک میں سے ایک ہے۔ یہ سرمایہ کاری کے لیے بہترین مقام ہے۔ انہوں نے ہندوستان کو مواقع کی سرزمین قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے بزنس مین کو ہندوستان آنے اور یہاں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔
دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمدآل مکتوم نے رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں ایکسپو 2020 کے باضابطہ آغاز کے موقع پر کہا کہ ’پوری دنیا متحدہ عرب امارات میں اکٹھی ہو رہی ہے، اور ہم ایک ساتھ نئی شروعات کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔‘اس افتتاحی تقریب کودنیا بھر میں لاکھوں افراد نے براہ راست دیکھا۔افتتاحی تقریب دنیا کی سب سے بڑی 360 ڈگری پروجیکشن اسکرین کے ذریعے دکھائی گئی، جسے الوصل پلازا کے 130 میٹر چوڑے اور 67.5 میٹرطویل گنبد کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔اس عالمی نمائش کے موقع پر امارت دبئی نے شہر کے ارد گرد تین مقامات فریم، دبئی فیسٹیول سٹی اور پام جمائرہ پر آتش بازی کا اہتمام کیا تھا۔
مبصرین کا خیال ہے کہ چھ ماہ تک جاری رہنے والی یہ نمائش حقیقت میں مشرق اور مغرب کا ایک حسین امتزاج بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ماضی کی نمائشوں کی طرح دبئی ایکسپو کو کاروباری حضرات کے لیے بزنس کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم بھی خیال کیا جا رہا ہے۔دبئی ایکسپو، جس جگہ منعقد کی گئی ہے، وہ چند برسوں قبل ایک کھلا صحرا تھا اور پھر جب اس مقام کا انتخاب نمائش کے لیے کیا گیا تو برسوں کی محنت نے اس لق دق صحرائی علاقے کو روشنی و رنگینی سے سجا دیا ہے۔نمائش کے لیے اربوں ڈالر سے تیار کیا گیا پیولین ایک ہزار اسی ایکڑ کے صحرائی علاقے پر برسوں کے تعمیراتی سلسلے کا نتیجہ ہے۔ اب صحرا میں قائم نمائش گاہ کے پہلو میں ایک نیا میٹرو اسٹیشن تعمیر کیا جا چکا ہے۔
نمائش میں کیا کچھ نہیں ہے!
نمائش کے منتظمین کے مطابق دبئی ایکسپو میں 192ممالک کے اسٹالز موجود ہیں۔ ان میں ایک بڑا علاقہ فوڈ کورٹ پر مشتمل ہے۔ اس میں خاص طور پر پہلی مرتبہ وسیع پیمانے پر افریقی براعظم سے لذتِ کام و دہن کو متعارف کرایا گیا ہے۔فوڈ کورٹ میں تین کورسز پر مشتمل ڈنر کی قیمت پانچ سو ڈالر تک ہے۔ ایسا اندازہ لگایا گیا ہے کہ موجودہ عالمی اقتصادیات میں پیدا گراوٹ کے تناظر میں دبئی ایکسپو کسی حد تک مہنگی خیال کی جائے گی۔
مصر کے قدیمی فراعین دور کی حنوط شدہ نعشوں یا ممیز کو بھی لوگوں کے لیے خصوصی شیشے کے صندوقوں میں رکھا گیا ہے۔ امریکی اسٹال پر خلائی راکٹ فالکن کا نو فٹ بلند نمونہ بھی شائقین کو اپنی جانب راغب کرے گا۔ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کی میوزیکل پرفارمنسز بھی روزانہ کی بنیاد پر نمائش کا لازمی حصہ ہیں۔
وزیر اعظم مودی کا پیغام
وزیر اعظم نریندر مودی نے دبئی ایکسپو کے آغاز پر ایک پیغام میں کہا کہ آج کا ہندوستان دنیا کے سب سے زیادہ کھلے ممالک میں سے ایک ہے، یہ سیکھنے کے لیے تیارہے، نقطہ نظر کے لیے کھلا ذہن رکھتا ہے، جدت کے لیے تیار ہے، سرمایہ کاری کے لیے بہترین مقام ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا”آئیں اور ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کریں۔ آج ہندوستان موقع کی سرزمین ہے۔
“
انہوں نے بالخصوص دبئی میں رہنے والے ہندوستانیو ں سے اپیل کی کہ جو بھی ہندوستانی دبئی میں ہیں،وہ ہندوستانی پویلین دیکھنے ضرور جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے ہندوستانی پویلین کا دورہ کرنے، معاشی اور ثقافتی تعاون کے ان گنت راستوں کو تلاش کرنے کے لیے ضرور جائیں۔وزیراعظم مودی کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک ٹیکنالوجی، تحقیق اور جدت کی دنیا میں بہت ترقی کر رہا ہے۔ہماری معاشی ترقی صنعتوں اور اسٹارٹ اپس کے امتزاج سے چلتی ہے۔
وزیر اعظم مودی نے امید ظاہر کی کہ یہ ایکسپو متحدہ عرب امارات اور دبئی کے ساتھ ہندوستان کے گہرے اور تاریخی تعلقات کو مزید آگے بڑھانے میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔
ہندوستانی پویلین میں ملک کی ثقافت اور ترقی کو دکھایا گیا ہے۔ اس میں آزادی کے 75 سالوں پر منعقد ہونے والے امرت مہوتسو پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔ ہندوستان کا پویلین بنانے میں 500 کروڑ خرچ ہوئے ہیں۔ ایکسپو میں ہندوستان سے ٹاٹا گروپ، ریلائنس، اڈانی، ویدانتا، ایچ ایس بی سی جیسے بڑے ادارے شرکت کررہے ہیں۔
پہلا ایکسو 1876میں ہوا تھا
امریکا میں پہلی عالمی نمائش سن 1876 میں فیلاڈیلفیا شہر میں منعقد ہوئی تھی۔ اس میں ممتاز سائنسدان اور موجد الیگزینڈر گراہم بیل کے ٹیلی فون کے علاوہ ٹائپ رائٹر، مکینیکل کیلکولیٹر کے ساتھ ساتھ ہائنز کمپنی کی ٹماٹو کیچپ کو پہلی مرتبہ متعارف کرایا گیا تھا۔
ایسی ہی بعد میں منعقد کی جانے والی نمائشوں میں شائقین نے پہلی مرتبہ فیرس وہیل جھولے (دائرے میں گھومنے والا اونچا جھولا)، گیس والے سوڈے اور ایلیویٹر (لفٹ) کو دیکھا تھا۔ سن 1939 میں ایسی نمائش نیویارک سٹی میں ہوئی تو وہاں پہلی مرتبہ لوگوں نے ٹیلی وژن کا نظارہ کیا تھا۔
متحدہ عرب امارات کے ولی عہد پرنس شیخ زید بن المکتوم نے دبئی ایکسپو کو انسان کی شاندار صلاحیتوں کا آئینہ دار قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نمائش کے حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیموں کی تنقید بھی بلاجواز اور عدم حقائق پر مبنی ہے۔
دوبئی ایکسپو کے منتظمین کا کہنا ہے کہ تقریب میں ہر شخص کی دلچسپی کے لیے کچھ نہ کچھ موجود ہے۔ یہاں موسیقی، ثقافت، آرٹ، ٹیکنالوجی اور طرح طرح کے کھانوں کے ا سٹالز لگائے گئے ہیں۔منتظمین کا کہنا ہے کہ توقع ہے چھ ماہ کے دوران دنیا بھر سے ڈھائی کروڑ افراد ایکسپو دیکھنے آئیں گے۔
اگر دبئی ایکسپو جانا چاہتے ہیں تو کیا کریں؟
دوبئی ایکسپو کے لیے ڈائریکٹ فلائٹ ہے۔ اس کے لیے آپ کو 10سے 19ہزار روپے ٹکٹ کے لیے ادا کرنے ہوں گے۔ ایکسپو ہوائی اڈے سے 47کلومیٹر دور ہے۔ وہاں تک آپ بس یا ٹیکسی کے ذریعہ پہنچ سکتے ہیں۔بس کا کرایہ 300سے 400روپے کے درمیان ہے جب کہ ٹیکسی کے لیے دو سے ڈھائی ہزار روپے دینے ہوں گے۔
قیام کے لیے ہوٹل میں یومیہ کم از کم تین ہزار روپے خرچ کرنے ہوں گے۔ ایک روم میں دو افراد قیام کرسکتے ہیں۔ اگر آپ ایکسپو میں ایک دن کا پاس بنواتے ہیں تو تقریباً دو ہزار روپے اور چھ دنوں کے لیے ساڑھے دس ہزار روپے دینے ہوں گے۔ چھ ماہ کی پریمیم بکنگ کے کا چارج تقریباً 37ہزارر وپے ہے۔ چھ بر س سے 17سال کے عمر کے بچوں اور طلبہ نیز سینئر سٹینزس کو مفت داخلہ ملے گا۔
مزید تفصیلات کے لیے https://www.expo2020dubai.com/en پر لاگ ان کرسکتے ہیں۔
(اے ایم این)