
مرکزی حکومت نے منگل کو کہا کہ سپریم کورٹ کے جج بی آر۔ گاوائی کو اگلے چیف جسٹس آف انڈیا (CJI) کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ “آئین ہند کے آرٹیکل 124(2) کے تحت دیئے گئے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے، صدر نے جسٹس بھوشن رام کرشنا گوائی کو 14 مئی 2025 سے ہندوستان کا چیف جسٹس مقرر کیا ہے،” وزارت قانون و انصاف کے ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے۔ موجودہ چیف جسٹس سنجیو کھنہ 65 سال کی عمر کو پہنچنے پر 13 مئی کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اس ماہ کے شروع میں جسٹس گوائی کو اپنا جانشین مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔
جسٹس گوائی ملک کے 52 ویں چیف جسٹس ہوں گے۔
جسٹس گوائی ملک کے 52 ویں چیف جسٹس ہوں گے۔ ان کی مدت کار چھ ماہ سے زیادہ ہو گی اور وہ 23 نومبر 2025 کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ جسٹس گوائی کو 29 مئی 2019 کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔ وہ نومبر 2003 میں بمبئی ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج بنے اور نومبر 2005 میں مستقل جج کے طور پر تعینات ہوئے۔
عدلیہ میں آنے سے پہلے انہوں نے آئینی قانون اور انتظامی قانون میں پریکٹس کی۔ وہ ناگپور میونسپل کارپوریشن، امراوتی میونسپل کارپوریشن اور امراوتی یونیورسٹی کے مستقل وکیل بھی رہے ہیں۔ اگست 1992 میں، وہ بمبئی ہائی کورٹ، ناگپور بنچ میں اسسٹنٹ گورنمنٹ پلیڈر اور ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اور جولائی 1993 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ پھر 17 جنوری 2000 کو انہیں پبلک پراسیکیوٹر اور پبلک ایڈوکیٹ مقرر کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ میں جسٹس گوائی نے 7 ججوں کی آئینی بنچ میں ایک اہم مسئلہ پر غور کیا کہ آیا محفوظ زمروں میں ذیلی درجہ بندی کے ذریعے خاص طور پر پسماندہ طبقوں کو زیادہ فوائد دیے جا سکتے ہیں۔ اپنی تفصیلی رائے میں، انہوں نے تجویز پیش کی کہ ‘کریمی لیئر’ کے تصور کو درج فہرست ذاتوں (SCs) اور درج فہرست قبائل (STs) پر بھی لاگو کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کسی آئی اے ایس/آئی پی ایس افسر کے بچے کا موازنہ گاؤں کے ضلع پریشد اسکول میں پڑھنے والے انتہائی غریب ایس سی طالب علم سے کیا جاسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ریزرویشن کے ذریعے اعلیٰ عہدوں پر پہنچے ہیں اور سماجی، معاشی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کے بچوں کو ایک ہی زمرے میں ڈالنا آئین کی بنیادی روح کے خلاف ہے۔