طالبان کابل میں داخل

WEB DESK

افغانستان کی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے اشرف غنی کو سابق صدر قرار دے دیا ہے۔ قبل ازیں سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ صدر اشرف غنی کابل چھوڑ کر تاجکستان روانہ ہو گئے ہیں

افغان صدر اشرف غنی تاجکستان روانہ ہو گئے

جرمنی نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا

پاکستان نے افغانستان سے متصل سرحدی راستے بند کر دیے

طالبان نے بگرام ایئر بیس پر کنٹرول حاصل کر لیا

طالبان کے مطابق وہ طاقت کے ذریعے کابل پر قبصہ نہیں کریں گے

امریکا نے کابل سے اپنا سفارتی عملہ اور شہری نکالنے کا عمل شروع کر دیا

اشرف غنی تاجسکتان چلے گئے، ذرائع
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہافغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے ہیں۔ ایک افغان سینیئر سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے اس امریکی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ صدر اشرف غنی ہمسایہ ملک تاجکستان چلے گئے ہیں۔ قبل ازیں صدر غنی کے دفتر نے البتہ کہا کہ صدر کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ وہ کہاں ہیں۔

بگرام ایئربیس طالبان کے حوالے

افغان فورسز نے مشہور زمانہ بگرام ایئربیس کا کنٹرول طالبان کے حوالے کر دیا ہے۔ بگرام کے ضلعی سربراہ درویش رؤفی کے مطابق وہاں تقریباﹰ پانچ ہزار قیدی موجود ہیں۔ امریکا کے اس سابق ایئربیس کی جیل میں زیادہ تر طالبان اور داعش سے تعلق رکھنے والے جنگجو قید تھے۔

اسی طرح طالبان نے طورخم بارڈر کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔ پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس بارڈر پر تمام آمد و رفت معطل کر دی گئی ہے۔
دریں اثناء جرمنی نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نیٹو کے مطابق وہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور کابل میں سفارتی موجودگی قائم رکھنے کی کوشش میں ہے۔

اقتدار کی ’پرامن منتقلی‘ کے لیے مذاکرات جاری
طالبان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ’پرامن سرنڈر‘ کے لیے افغان حکومت سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طالبان کے ایک ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ وہ ’’کابل شہر کی پرامن منتقلی کے منتظر ہیں۔‘‘
افغان وزیر داخلہ عبدالستار مرزاکوال نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ ’اقتدار پرامن طریقے‘ سے عبوری حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ کابل پر حملہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ کابل پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے تازہ صورتحال کے بارے میں امریکا کے خصوصی مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد سے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں ہنگامی بات چیت شروع کر دی ہے۔

طالبان کابل میں داخل
افغان وزارت داخلہ کے مطابق طالبان نے سبھی اطراف سے دارالحکومت کابل میں داخل ہونا شروع کر دیا ہے۔ نیٹو حکام کے مطابق یورپی سفارتی عملے کو کابل میں ہی ایک نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

شہریوں اور مہاجرین کو تحفظ دیا جائے، ملالہ کی اپیل

ملالہ یوسفزئی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کی تیز رفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’دھچکے‘ میں آ گئی ہیں۔

نوبل انعام یافتہ ملالہ نے کہا کہ وہ اب افغانستان میں خواتین، اقلیتوں اور انسانی حقوق کے سرکردہ علمبرداروں کے لیے فکر مند ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی طاقتوں کو افغانستان میں سیز فائر کی کوششیں تیز کر دینا چاہیے۔ ملالہ کے مطابق افغانستان میں شہریوں اور مہاجرین کے تحفظ فراہم کرتے ہوئے ان کے لیے فوری امداد کو یقینی بنانا چاہیے۔