جاوید اختر
عالمی ادارے آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران ہندوستان میں غریبو ں کی تعداد دو گنی ہوگئی۔ دوسری طرف امیروں کی دولت میں دو گنا اضافہ کے ساتھ ارب پتیوں کی تعداد 102سے بڑ ھ کر 142ہوگئی۔ایسا معیشت کی ابتر حالت کے باوجود ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین اور امریکا کے بعد ارب پتیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہندوستان میں ہے۔ ہندوستان میں جتنے ارب پتی ہیں ان کی تعداد فرانس، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ کے ارب پتیوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ اور سال 2021میں ان میں 39فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
آکسفیم کی طرف سے جاری رپورٹ’ان ایکوالیٹی کلس’ کے مطابق ہندوستان میں گزشتہ ایک برس کے دوران 84فیصد کنبوں کی آمدنی میں گراوٹ آئی۔ دوسری طرف ارب پتی افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا اور یہ تعداد 102سے بڑھ کر 142ہوگئی۔ ا ن کی دولت 720 ارب ڈالر سے زیادہ پہنچ گئی ہے۔جو کہ130کروڑ کی آبادی والے ملک کی 40فیصد غریب آبادی کی مجموعی دولت سے بھی زیادہ ہے۔
آکسفیم کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہندوستان میں امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج میں کافی اضافہ ہوگیا ہے۔کووڈ انیس کی وجہ سے جہاں ملک کا ہیلتھ انفرااسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا وہیں قبرستانوں اور شمشان گھاٹوں میں لاشوں کی آخری رسومات کے لیے جگہیں بھی کم پڑ گئیں۔لیکن دولت مند افراد کی دولت میں دو گنا سے زیادہ اضافہ ہوا۔
امیری اور غریبی کے درمیان خلیج میں اضافہ
آکسفیم نے اتوار کے روز جاری اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غربت میں اتنی زیادہ اضافہ کی وجہ سے ہندوستان سب سہارا افریقہ کی صف میں آگیا ہے۔سن 2020میں جوہری طاقت رکھنے والے اس جنوب ایشیائی ملک میں غریبوں کی تعداد دو گنا ہوکر 13کروڑ 40 لاکھ ہوگئی۔ آکسفیم نے جرائم سے متعلق حکومتی اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران خودکشی کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد خود روزگار کرنے والے اور بے روزگار افراد کی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائر س کی وبا کا قہر ہندوستانمیں جیسے جیسے بڑھتا گیا ملک کے ہیلتھ بجٹ میں گراوٹ آتی گئی۔ سن 2020-21کے دوران ہیلتھ بجٹ میں مجموعی طورپر 10فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔
آکسفیم کے سی ای او امیتابھ بیہر کا کہنا ہے کہ رپورٹ عدم مساوات کی تلخ حقیقت کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا،” ہم حکومت ہند سے ایک ایسے اقتصادی نظام پر عمل پیرا ہونے کی اپیل کرتے ہیں جو ایک زیادہ مساوی اور پائیدار قوم بناتی ہے۔ ہندوستان دنیا کو یہ دکھا سکتا ہے کہ وہ ایک جمہوری نظام پر قائم ہے جو دولت کی سب میں تقسیم اور شمولیتی ترقی کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس نظام میں کوئی بھی پیچھے نہیں رہتا۔”
ارب پتیوں پر خصوصی ٹیکس لگانے کی ضرورت
امیتابھ بیہر کہتے ہیں،”مساوات کے فروغ اور غربت کے خلاف ہندوستان کی لڑائی کوان اب پتیوں کو حمایت کرنی چاہئے جنہوں نے وبا کے دوران ملک میں ریکارڈ منافع کمایا۔”
بلوم برگ کی ارب پتیوں کی فہرست کے مطابق گزشتہ بر س ہندوستان میں سب سے زیادہ اضافہ گوتم اڈانی کی دولت میں اضافہ ہوا۔سن 2021میں دنیا میں جن لوگوں کی دولت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، اڈانی ان میں پانچویں نمبر پر ہیں۔ ان کی دولت میں 42.7ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور وہ اس وقت 90ارب ڈالر کے مالک ہیں۔ مکیش امبانی کی دولت میں 13.3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ ان کی دولت کی مجموعی مالیت 97ارب ڈالر ہے۔
آکسفیم کے سی ای او امیتابھ بیہر کہتے ہیں، ” سیاسی حلقوں سے جو بیانات آرہے ہیں ان سے یہ واضح ہے کہ ہندوستان کو ابھی عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے بہت زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن ہمیں صرف لفظی بیانات سے آگے بڑھ کر عدم مساوات اور غربت کے تسلسل کو ختم کرنے کے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب حکومت ان امیروں پر ٹیکس لگائے۔تاکہ وبا سے پیداشدہ صورت حال سے نکلنے کے لیے وسائل پیدا ہوسکیں۔”
امیتابھ بیہر کے مطابق اگر 98ارب پتیوں کی جائیداد پر چار فیصد ٹیکس لگادیا جائے تو ملک میں 17برس تک مڈ ڈے میل پروگرام یا چھ برس تک جامع تعلیمی مہم چلائی جاسکتی ہے۔ اگر اتنے ارب پتیوں پر ایک فیصد جائیداد ٹیکس لگایا جائے تو غریبوں کے لیے مفت علاج پروگرام “آیوشمان بھارت”کے لیے سات برس تک کا فنڈ یکجا ہوسکتا ہے۔
دریں اثنا آکسفیم کے مطابق دنیا کے دس امیر ترین افراد کی مجموعی دولت سات سو بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر ایک اعشاریہ پانچ ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
دنیا کے امیر ترین افراد کی امریکی جریدے ‘فوربس‘ کی تازہ ترین فہرست میں ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک ایلن مسک، ایمیزون کے جیف بیزوس، گوگل کے بانی لیری پیجز اور سرگئی برن، فیس بک کے بانی مارک زکربرگ، مائیکروسافٹ کے سابق سی ای او بل گیٹس اور اسٹیو بالمر، اوریکل کے سابق سی ای او لیری ایلیسن، امریکی انویسٹر وارن بفے اور فرانسیسی لگژری گروپ ایل وی ایم ایچ کے سربراہ بیرنہارڈ آرنالٹ شامل ہیں۔ (اے ایم این)