ترقی پذیر ممالک میں محنت کشوں کے معاوضوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔

عندلیب اختر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے معاشی و سماجی امور (DESAڈیسا) کی جانب سے دنیا کے معاشی حالات اور امکانات کے بارے میں جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال جنوری سے عالمی معیشت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔ اور رواں سال عالمی معیشت میں 2.7 فیصد کی شرح سے ترقی کا امکان ہے جو آئندہ برس مزید بڑھے گی جبکہ مہنگائی میں کمی آرہی ہے اور لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔


یہ ترقی بڑی حد تک برازیل، بھارت، روس اور امریکہ کی معیشتوں میں توقع سے زیادہ بہتری کی مرہون منت ہے جبکہ آئندہ سال اس کے 2.8 فیصد کی شرح سے فروغ پانے کا امکان ہے۔ ‘ڈیسا’ کے ڈائریکٹر شانتانو مکھرجی نے نیویارک میں اس رپورٹ کے اجرا پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں محنت کشوں کے معاوضوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں جو کہ بہت اہم بات ہے۔تاہم، ان کا کہنا تھا کہ طویل مدتی قرضوں پر بلند شرح سود، غیرمستحکم قرضوں سے لاحق خدشات اور ارضی سیاسی تناؤ کے باعث موجودہ بہتری کے برقرار رہنے یا مزید بڑھنے کے حوالے سے خدشات بھی موجود ہیں۔


موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہائیوں کی محنت سے حاصل ہونے والے ترقیاتی فوائد کو موسمیاتی تبدیلی سے سنگین خطرہ لاحق ہے۔ دنیا کے کم ترین ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی) اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ممالک (ایس آئی ایس ڈی) کے لیے یہ خطرات اور ابھی زیادہ ہیں۔
اگرچہ موخر الذکر ممالک کے لیے ترقی کے امکانات میں سالانہ 3.3 فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے لیکن یہ کووڈ وبا سے پہلے کے دور کی اوسط کے مقابلے میں اب بھی بہت کم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو فوائد کھوئے گئے ہیں وہ تاحال دوبارہ حاصل نہیں کیے جا سکے۔


دوسری جانب، افریقہ اور کم ترین ترقی یافتہ ممالک میں رواں سال ترقی کی شرح میں کمی کا امکان ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افریقہ کے حوالے سے یہ صورتحال خاص طور پر تشویشناک ہے جہاں 43 کروڑ لوگ انتہائی درجے کی غربت کا شکار ہیں۔ یہی نہیں بلکہ دنیا میں غذائی قلت کا سامنا کرنے والے لوگوں کی 40 فیصد تعداد کا تعلق بھی افریقہ سے ہے۔ مزید برآں، جن ممالک کو شدید مہنگائی کا سامنا ہے ان میں دو تہائی افریقہ میں واقع ہیں۔مکھرجی کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے افریقی حکومتوں کی صلاحیت میں کمی آنا بھی تشویشناک ہے۔ رواں برس اس براعظم میں حکومتوں نے اپنی آمدنی کا اوسطاً ایک چوتھائی قرضوں کی ادائیگی پر صرف کیا جو کہ وبا سے پہلے کے برسوں کی اوسط کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہے۔


ترقی پذیر ممالک کے لیے قرضوں کی صورتحال زیادہ سنگین نہیں ہے تاہم ان کے ہاں سرمایہ کاری میں کمی آ رہی ہے۔ مہنگائی نے اس صورتحال کو مزید ابتر بنا دیا ہے جو بجائے خود ایک مسئلہ ہونے کے علاوہ معاشی کمزوری کی علامت بھی ہے۔


رپورٹ کا ایک حصہ ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے لیے درکار دھاتوں کے لیے مختص ہے۔ ان میں لیتھیئم، نکل، کوبالٹ اور تانبا خاص طور پر نمایاں ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ جن ممالک کے پاس یہ وسائل موجود ہیں ان کے لیے موثر پالیسیاں تشکیل دینا اور ان معدنیات کے ثمرات اٹھانے کے لیے ان پر موثر طور سے عملدرآمد کی صلاحیتوں کا ہونا ضروری ہے۔ماضی میں معدنیات کے شعبے میں ہونے والی ترقی سے ماحول کو نقصان پہنچتا رہا ہے، اس سے دوسرے شعبوں کی ترقی متاثر ہوئی ہے جبکہ غربت اور تنازعات میں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں ترقی پذیر ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسی مخصوص اور بروقت معاشی، سماجی اور ماحولیاتی پالیسیاں بنائیں اور ان پر عمل کریں جن کی بدولت یہ معدنیات انہیں ناصرف معاشی فوائد پہنچائیں بلکہ ماحول اور معیشت کو تحفظ بھی دیا جا سکے۔
ََََ۔۔۔۔
باکس
ہندوستان کی شرح نمو 6.9 فیصد تک بڑھ گئی
ہندوستان کی جی ڈی پی ترقی کی شرح: تاہم، سال 2025 کے لیے ترقی کی پیشن گوئی کو 6.6 فیصد پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ (یو این) نے کیلنڈر سال 2024 کے لیے ہندوستان کی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی کو 70 بیس پوائنٹس سے بڑھا کر 6.9 فیصد کر دیا ہے۔ تاہم جنوری میں یہ تخمینہ 6.2 فیصد دیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ نے مضبوط عوامی سرمایہ کاری اور مضبوط نجی کھپت کی بنیاد پر سال کے وسط میں اس تخمینے پر نظر ثانی کی ہے۔۷۱ مئی کو جاری کردہ حالیہ عالمی اقتصادی صورتحال اور امکانات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘سال 2024 میں ہندوستان کی معیشت کی شرح نمو 6.9 فیصد رہنے کی امید ہے۔ یہ ترقی بنیادی طور پر مضبوط عوامی سرمایہ کاری اور مضبوط نجی کھپت کی بنیاد پر ہوگی۔’رپورٹ میں یہ عندیہ بھی دیا گیا ہے کہ حکومت مالیاتی خسارے کو بتدریج کم کرنے کے لیے بھی پرعزم ہے اور اس عرصے کے دوران سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جائے گا۔ حکومت نے مالیاتی خسارے کو مالی سال 24 میں 5.8 فیصد سے کم کرکے مالی سال 25 میں 5.1 فیصد کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔صارفین کی افراط زر کی سطح پر، ہندوستان میں افراط زر 2023 میں 5.6 فیصد سے کم ہو کر 2024 میں 4.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک آف انڈیا کا درمیانی مدت کا ہدف مہنگائی کو 2 سے 6 فیصد کے درمیان رکھنا ہے۔لیبر مارکیٹ کے حوالے سے رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک میں کمزور معاشی سرگرمیوں کی وجہ سے ملک میں روزگار قلیل مدت میں کمزور رہے گا۔ تاہم، مضبوط نمو اور لیبر فورس کی اعلی شرکت کی وجہ سے لیبر مارکیٹ انڈیکس میں بہتری آئی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں اہم معدنیات کی مانگ میں اضافے سے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ AMN