سپریم کورٹ نے آج، ہم جنسوں کے درمیان شادی کو قانونی شکل دینے کے مقصد سے اسپیشل میرج ایکٹ میں کسی طرح کی ردّ و بدل کرنے سے انکار کردیا۔

عدالت نے اِس قانون کے تحت شادی کرنے کیلئے، ہم جنسوں کے درمیان شادی کی اجازت دینے کے مقصد سے، اِس قانون کی چوتھی شق کو ختم کرنے سے بھی انکار کردیا۔بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی پانچ ججوں پر مشتمل ایک بینچ نے مرکز کے اِس نظریے سے اتفاق کیا کہ اِس قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے، دیگر قوانین پر کثیر رُخی اثرات پڑیں گے۔

بینچ کے دیگر ارکان تھے جسٹس ایس کے کول، جسٹس رویندر بھٹ، جسٹس ہِماکوہی اور جسٹس پی ایس نرسمہا۔بینچ کا اپنے حکم کے بارے میں متفقہ خیال تھا کہ ملک میں ہم جنسوں کے درمیان شادی کی اجازت دینے کیلئے اِس قانون میں نہ تو کوئی ترمیم کی جائے اور نہ ہی اِس کی تشریح اِس مقصد کیلئے کی جائے۔عدالت نے مرکزی حکومت کو مشورہ دیا کہ کابینہ سکریٹری کی قیادت میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ راشن کارڈ، پنشن، گریچوئٹی اور جانشینی سمیت ہم جنس جوڑوں کی تشویش کو دور کیا جاسکے۔