سوڈان میں شدید لڑائی جاری ہے اور اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ دس لاکھ سے زیادہ لوگ جان بچانے کے لئے ملک چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حالیہ دنوں مغربی ڈارفر کے دارالحکومت الغنینہ کو بہت سے مہلک حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ پانچ ہفتوں سے جاری شدید لڑائی اور بمباری کے نتیجے میں ملک بھر میں 700 سے زیادہ لوگ ہلاک اور قریباً 5,300 زخمی ہو چکے ہیں۔
یو این ایچ سی آر’ کے ترجمان میتھیو سالٹ مارش نے کہا ہے کہ “سوڈان سے دس لاکھ سے زیادہ لوگ اندرون ملک اور ہمسایہ ممالک میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔” انہوں نے شہریوں کو تحفظ دینے اور 11 مئی کو جدہ میں متحارب فریقین کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت انسانی امداد کی آزادانہ ترسیل کی اجازت دینے کی ہنگامی اپیل کی ہے۔
معاہدے کی ‘کھلی خلاف ورزی’
سوڈان کی قومی فوج اور اس کی حریف آر ایس ایف ملیشیا کے مابین معاہدے کے تحت دونوں فریقین نے جنگ زدہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو انخلا اور ان علاقوں میں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
‘یو این ایچ سی آر’ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس کی جانب سے امدادی معاہدے کی “کھلی خلاف ورزیوں” کی مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے پر عملدرآمد ہونے تک شہری تکالیف اٹھاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ “بدقسمتی سے ہم نے گزشتہ چند روز سے مسلسل خوفناک لڑائی اور بمباری دیکھی ہے۔ ایسے میں جدہ میں کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد ہونا بہت اہم ہے تاکہ انتہائی ضروری امداد لوگوں تک پہنچ سکے۔
طبی مراکز پر حملے
‘ڈبلیو ایچ او کی ترجمان کارلا ڈریسڈیل نے تصدیق کی ہے کہ 15 اپریل کو لڑائی شروع ہونے کے بعد طبی مراکز اور عملے کو متواتر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ طبی مراکز پر 34 حملوں کی تصدیق ہوئی ہے جن میں آٹھ افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔
سوڈان میں جاری لڑائی سے اس کے ہمسایہ ممالک جنوبی سوڈان، چاڈ اور بالخصوص مصر مسلسل متاثر ہو رہے ہیں۔ مصر میں روزانہ 5,000 افراد نقل مکانی کر کے آ رہے ہیں اور یہ سوڈان کے کسی ہمسایہ ملک میں آنے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ سالٹ مارش کا کہنا ہے کہ مصر کی حکومت کے مطابق “سوڈان سے آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد 110,000 ہو گئی ہے۔”
سرحدوں پر رش
جنوبی سوڈان میں پناہ گزینوں کی تعداد بدستور بہت زیادہ ہے جہاں روزانہ 1,500 لوگ آ رہے ہیں۔ سوڈان میں لڑائی سے جان بچا کر آنے والے یہ لوگ ریاست بالائی نیل میں رینک کے سرحدی راستے سے جنوبی سوڈان میں داخل ہوتے ہیں تاہم ‘یو این ایچ سی آر’ کے حکام کا کہنا ہے کہ سرحد عبور کرنے کے اس راستے پر نقل مکانی کرنے والے لوگوں کا بہت زیادہ رش ہے اور انہیں سنبھالنے کے لئے وسائل بہت کم ہیں۔
چاڈ میں تقریباً 10,000 خاندانوں کو پینے کے صاف پانی اور کمبلوں جیسی ضروری امدادی اشیا مہیا کی گئی ہیں تاہم اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ نئے آنے والے لوگ دور دراز سرحدی گزرگاہوں پر پھنسے ہوئے ہیں جہاں ان کے لئے سہولیات بہت محدود ہیں۔