عندلیب اختر
عام طور پر جوار، باجرے جیسے موٹے اناج کوجانوروں اور غریبوں کی غذ۱ تصورکیا جاتا ہے لیکن اس موٹے اناج نے اپنی غذائیت اور افادیت کو ثابت کرتے ہوئے امیروں اور رہنماؤں کے دسترخوان کی زینت بننے کا شرف حاصل کر لیا ہے جسکی ایک مثال گزشتہ دنوں پارلیمنٹ کے احاطہ میں نظر آئی جہاں اراکین پارلیمنٹ کے لئے غذائیت سے بھرپور اس اناج سے بنے کھانے پر مبنی خصوصی ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا،جسمیں نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب جگدیپ دھنکھڑ، وزیر اعظم جناب نریندر مودی، لوک سبھا کے اسپیکر جناب اوم برلا، راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین جناب ہری ونش، سابق وزیر اعظم جناب ایچ ڈی دیوے گوڑا، بی جے پی کے قومی صدر جناب جے پی نڈا، کانگریس کے قومی صدر جناب ملکاراجن کھڑگے، لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما جناب ادھیرنجن چودھری، راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر اور مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل اور مرکزی وزراء اور راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے ممبران پارلیمنٹ نے ان بہترین کھانوں کا مزا لیا اور دل سے اس اقدام کی تعریف کی اور موٹے اناج کے سال کا خیرمقدم کیا۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر اور ریاستی وزراء جناب کیلاش چودھری اور محترمہ شوبھا کراندلاجے نے اس موقع پر سب کا والہانہ استقبال کیا۔

اقوام متحدہ نے سال 2023 کو موٹے اناج کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے، جسے پورے ملک کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی جوش و خروش سے منایا جائے گا۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت موٹے اناج کی مانگ اور قبولیت کو بڑھانے کے مقصد سے موٹے اناج کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے تمام متعلقہ افراد کے ساتھ مل کر مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
جناب تومر نے کہا کہ غذائیت سے بھرپورہمارے قدیم اناج کو دوبارہ کھانے کی اشیا میں شامل کرکے پھر سے باعزت مقام حاصل ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ یہ پہل مستقبل میں موٹے اناج کی کاشت کرنے والے کسانوں کو ان کی فصل کے منافع کو یقینی بنائے گی۔ موٹے اناج پر مبنی ظہرانے میں جو کھانا پیش کیا گیا اس میں ہندوستانی غذائی اناج سے بنے مختلف قسم کے شاندار پکوان شامل تھے۔
پارلیمنٹ کے احاطے کو موٹے اناج پر مبنی اشیاء سے تیار کی گئی رنگولیوں سے خوبصورتی سے سجایا گیا تھا اور ملک بھر سے موٹے اناج کی بنیادی فصلوں کونمائش کے لیے رکھا گیا تھا، جس کا نظارہ نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھڑاور وزیر اعظم جناب مودی نے کیا۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے اور دیگر متعلقہ فریقوں کے زیر اہتمام موٹے اناج کے بین الاقوامی سال کے لیے فروغ دینے سے متعلق مختلف پروگراموں کا تصویری خاکہ بھی تقریب کی جگہ پر آویزاں کیا گیا۔دوپہر کے کھانے میں ہندوستانی باجرے اور موٹے اناج کے کھانوں کے تنوع کو اجاگر کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اہتمام کئے گئے موٹے اناج کے کھانوں کا بوفے دیا گیا۔ کرناٹک اور راجستھان کے باورچیوں کے ایک گروپ نے اراکین پارلیمنٹ کے لیے باجرے کے مختلف قسم کے کھانے تیار کیے۔ باجرے کے کھانوں کے تجربے کے ساتھ ساتھ، جوار پر مبنی مصنوعات کی بھی تقریب کے مقام پر نمائش کی گئی تاکہ کھانے کی مختلف قسم کی اشیاء کی نمائش کی جا سکے جس میں کھانے کے لیے تیار اور پکانے کے لیے تیار باجرے کی متعدد اشیاء شامل تھیں۔ نیوٹری سیریلز یعنی تغذیہ بخش خوراک کے بین الاقوامی سال کے آغاز کی تقریب حال ہی میں اٹلی کے شہر روم میں اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (اے اے او) کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی۔اس پروگرام میں بھارتی وفد نے شرکت کی تھی۔ موٹے اناج سے بنی اشیاء قدیم اور خشک زمینوں کی اہم فصلیں ہیں۔مختصر دانے والی یہ انتہائی غذائیت سے بھرپور سیریل فوڈ فصلیں معمولی زمینوں /کم زرخیز زمینوں میں کم بارشوں اور کھادوں اور کیڑے مار ادویات کی کم مقدار میں اگائی جاتی ہیں۔ موٹے اناج نے، جو بھارت کی فصلیں ہیں، تغذیہ بخش سیریل کے طور پر مقبولیت حاصل کی ہے، کیونکہ یہ معمول کے کام کاج کے لئے ضروری غذائی اجزاء فراہم کرتے ہیں۔ موٹے اناج سے بنی فصلیں ایشیا اور افریقہ میں کاشت کی جانے والی پہلی فصلیں تھیں، جنہیں بعد میں دنیا بھر میں ترقی یافتہ تہذیبوں کے لیے خوراک کے ایک اہم وسیلے کے طور استعمال کیا جانے لگا۔
ہندوستان کی قیادت میں ملک اور دنیا میں غذائی اجناس کو فروغ دینے کے مقصد سے اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کردہ جوار کا بین الاقوامی سال، سال 2023 میں منایا جائے گا، جس کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پہل کی ہے اور 72 ممالک نے ہندوستان کی اس تجویز کی حمایت کی ہے۔
کووڈ وبائی مرض نے ہم سب کو صحت اور غذائی تحفظ کی اہمیت کا بھی احساس دلایا ہے۔ ہماری خوراک میں غذائیت کو شامل کرنا بہت ضروری ہے۔ موٹے اناج کا بین الاقوامی سال منانے سے موٹے اناج کی گھریلو اور عالمی کھپت میں اضافہ ہوگا جس سے روزگار میں بھی اضافہ ہوگا اور معیشت بھی مستحکم ہوگی۔ ہمیں ہندوستانی روایت، ثقافت اور طور طریقوں نے جو کچھ بھی دیا ہے، قدرتی مصنوعات اور قدرت کی نعمتیں کسی بھی انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے یقیناً عمدہ چیز ہیں، لیکن ہمارے مصروف طرز زندگی کی وجہ سے کئی بار وقت گزر جاتا ہے اور جدیدیت کے نام پر کئی بار ہم اچھی چیزوں کو آہستہ آہستہ بھول جاتے ہیں اور ترقی کے نام پر ہم اپنی زندگی میں بہت سی دوسری چیزوں کو اپنا لیتے ہیں۔ ترقی ضروری ہے لیکن اگر ترقی فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہو تو یہ ہم سب کے لیے، انسانیت کے لیے اور ملک کے لیے بہتر ہے۔ آج ہم بہت سی چیزیں ڈھونڈتے ہیں اور انہیں مہنگے داموں میں خریدتے ہیں، ان میں بہت سی ایسی بھی ہیں جن کے بیج کسی کے پاس نہیں ہے یا کسان انہیں بوتے تک نہیں، لیکن آج بھی موسم کے مطابق قدرتی طریقے سے اس کی پیدا وار ہوتی ہیں۔ جن کو ان کی خوبی کا پتہ چل گیا ہے، وہ انہیں استعمال کرتے ہیں۔ خدانے توازن کا بھی خیال رکھا ہے۔
موٹا اناج ہمارے ملک میں کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ ظاہر ہے پہلے سہولتیں کم ہوتی تھیں لیکن ہمارے زرعی شعبے، گاؤں اور سماج کے تانے بانے ایسے تھے کہ چھوٹے کسان بھی اپنی ضرورت کے مطابق کھیتی باڑی کرتے تھے اور فاضل غذائی اجناس کومنڈی میں لے جا کر فروخت کرتے تھے۔ آہستہ آہستہ کھیتی باڑی کرتے ہوئے زیادہ منافع کا مقابلہ شروع ہوا جس کی وجہ سے اجناس کی کاشت بدل گئی اور گندم اور دھان پر انحصار بڑھتا گیا۔ ہمارے کسان ملک کو وافر مقدار میں خوراک فراہم کرنے کے قابل ہیں جب کہ ہم دنیا کو بھی یہ خوراک فراہم کر رہے ہیں لیکن رفتہ رفتہ ہماری کھانے کی پلیٹوں میں موٹے اناج کااستعمال کم ہوتا گیا، اور یہ حالت ہوگئی کہ موٹے اناج کا استعمال کھانے کی پلیٹ سے غائب ہو گیا لیکن اب جب ہمارا ملک غذائی اجناس اور باغبانی کی پیداوار اس سمت آگے بڑھ رہا ہیتو غذائیت سے بھرپور اناج کی طرف توجہ مبذول کرائی جا رہی ہے۔ آج غذائیت کی ضرورت ہے، تحقیق بھی بہت گہرائی سے ہو رہی ہے، باریک بینی سے تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ جگہ جگہ لیکچرز ہو رہے ہیں، اسکالر غور و فکر کر رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اچھی صحت کے لیے موٹے اناج کااستعمال ضروری ہے۔ (اے ایم این)