وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت نے کینیڈا کے عملے کی طرف سے بھارت کے معاملات میں مداخلت کئے جانے پر اپنی تشویش کے پیش نظر، اپنے یہاں کینیڈا کی سفارتی موجودگی میں برابری پیدا کی تھی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امید ہے کہ اگر بھارت کو، کینیڈا میں بھارتی سفارتکاروں کی حفاظتی انتظامات میں بہتری نظر آتی ہے تو وہ کینیڈا کیلئے ویزا جاری کرنے کا عمل پھر سے شروع کردے گا۔نئی دلّی میں آج کوٹلیا اقتصادی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن میں سفارتی برابری کا التزام بخوبی فراہم کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات فی الحال، ایک مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں اور بھارت کو، کینیڈا کی سیاست سے جزوی طور پر کچھ پریشانیاں ہیں۔بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں، پچھلے ماہ، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے اِن الزامات کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی تھی کہ جون میں، خالصتان کے علاحدگی پسند ہردیپ سنگھ نِجّر کے قتل میں، بھارت کے ایجنٹ کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔ ٹروڈو کی طرف سے الزام لگائے جانے کے کچھ دن بعد بھارت نے، کینیڈا کے شہریوں کو ویزا جاری کرنے کا عمل عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا اور کینیڈا سے کہا تھا کہ وہ بھارت میں اپنے سفارتی عملے کی تعداد میں کمی کردے۔ڈاکٹر جے شنکر نے مزید کہا کہ آج یک قطبی دنیا ایک قصہ پارینہ بن گئی ہے اور پرانی کشیدگیوں کو ختم کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر تجزیے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ یہاں تک کہ امریکہ-سوویت یونین کی دو قطبیت میں، دو قطبی دنیا بھی اب قصہ پارینہ بن چکی ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تنازع، درحقیقت دو قطبیت پر ختم ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ آج کی صورتحال تبدیل ہوگئی ہے اور علاقائی طاقتیں کسی باہری یا عالمی طاقتوں کو مداخلت نہیں کرنے دیں گی۔ ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ اگر ہم دیکھیں کہ آج مشرقِ وسطیٰ میں کیا ہو رہا ہے، تو اِن میں سے زیادہ تر واقعات، ایک طرح، مشرقِ وسطیٰ کا لازمی حصہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم اِس کا موازنہ 1973 یا 1967 سے کریں تو یہ واقعات بہت مختلف ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقائی صورتحال پر، علاقائی بنیادی فریقین، ماضی کے مقابلے آج اتنا زیادہ غلبہ حاصل کرنے والے ہیں کہ عالمی فریقوں یا خارجی فریقوں کیلئے مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں رہ جائے گی۔