بھوپال
اردو کے درپیش حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ”ہم ایک ہیں“کے زیراہتمام”چوپال پہ مشاعرہ“کے عنوان سے بھوپال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔یہ تقریب باغِ زہرا،کلاکھیڑی،جھرنیا بھوپال میں منعقد کی گئی۔جس کی صدارت ریٹائرڈ ڈی۔جی۔پی۔چھتیس گڑھ جناب ایم۔ڈبلیو۔انصاری صاحب نے کی۔اس تقریب میں شہر کے کئی مخصوص شعراء واردو داں نے اپنی موجودگی درج کرائی۔
اس تقریب میں اردو کی زبو ں حالی کا خوب تذکرہ ہوا۔ شرکاء نے کہا کے اردو ہی بھارت ہے اور بھارت ہی اردو ہے۔ اردو ہی گنگا جمنی تہذیب ہے اور اردو بھارت ماں کی بیٹی ہے۔ جس طرح بیگم سلطان جہاں بیگم،سکندر بیگم،رانی لکشمی بائی،رانی کملاپتی اورقدسیہ بیگم بھارت کی بیٹی ہے اسی طرح اردو بھی بھارت کی ایک بیٹی ہے۔ لیکن آج جس طرح لوگ اپنی بیٹی کے ساتھ ناانصافی کرتے ہیں،ان کا گلا گھونٹ کرماردیتے ہیں،ٹھیک اسی طرح اردو کے ساتھ بھی کررہے ہیں۔اردو کے ساتھ انصاف کرنے کی ضرورت ہے۔ اردو کو بچانے کے لئے مثبت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت کی آزادی کے بعد سے مسلسل اردو کو مٹانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ اردو پڑھنے پڑھانے والوں کے حقوق کو ختم کیا جارہا ہے۔اردوکو ذریعہ معاش سے ہٹادیا گیا ہے۔اردو کے ذریعے جو اپنے گھرچلاتے تھے۔ وہ بھی آج پریشان نظر آرہے ہیں۔اردو پڑھانے والے ٹیچروں کو تنخواہ وقت پر نہیں مل رہی ہے۔مدرسوں میں عہدے خالی پڑے ہیں اس کو بھرا نہیں جارہا ہے۔اردو کے نصاب نہیں مل رہے ہیں۔اداروں کا تعاون روک دیا گیا ہے۔
جبکہ اردو نے آزادی کی جدوجہد میں جو کردارکیا وہ کسی سے چھپا نہیں ہے۔وہ اردو ہی تھا جس نے مجاہدینِ آزادی کے دلوں میں ”سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے“کے ذریعے جوش بھرنے کا کام کیا۔ وہ اردو ہی تھا جس نے”ہندو،مسلم، سکھ، عیسائی آپس میں ہیں سب بھائی بھائی“کے ذریعے آپسی بھائی چارے کو مضبوط کرنے کا پیغام دیا۔آج بھی اردو ہی ہے جو تہذیب اور سماج میں آپسی تال میل کو برقرار رکھنے اور عام بول چال میں مٹھاس گھولنے کا کام کرتی ہے۔ آج اسی اردو کی جوصورتحال ہے آپ بخوبی جانتے ہیں اس پر ہمیں کچھ بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔
آج لوگ اردو پڑھنا نہیں چاہتے جو اردو پڑھے ہوئے ہیں وہ بھی اپنے بچوں کو اردو نہیں پڑھانا چاہتے ہیں۔ اس معاملے میں مرکزی وریاستی حکومتوں سے سوال کرنے کی ضرورت ہے۔اور تمام صوبوں میں اردو کو درس وتدریس سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔اور ان ریاستوں میں جہاں اردو ریاست کی دوسری زبان ہے اس کو صرف کاغذی طور پر نہیں بلکہ زمینی سطح پر نافذ کرنے اور نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔۔اس تقریب کا مقصد صرف اور صرف اردو کی ترقی کے اسباب اور رکاوٹ پر شرکاء کی رائے اور اس کا حل کیسے ہو؟ اس پر غور کرنا تھا۔جس میں تمام اردو داں نے اردو کو آنے والی نسلوں تک پہنچانے کا عہدلیتے ہوئے اردو کے فروغ کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کا جذبہ دکھایا۔ اس موقع پر جناب مقبول واجد صاحب ایڈیٹر سہ ماہی رسا لہ انسانیت،ظفر صہبائی،ساجد رضوی،ڈاکٹر مہتاب عالم،ڈاکٹر محمد اعظم، بدر واسطی،وجے تیواری،جلال میکش،ثروت زیدی،سراج محمد خان،عظیم اثر منظر بھوپالی صاحبان نے شرکت کی۔آخر میں تقریب کے کنوینر نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔