—
فرانس میں پولیس کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے بعد جہاں ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں وہیں اس احتجاج کا اثر ملک کے سیاحتی شعبے پر بھی پڑ رہا ہے۔
ملک بھر میں ہوٹلز اور ریستورانتس میں لوگ اپنی بکنگ کینسل کر رہے ہیں جب کہ حالیہ بد امنی کے دوران کچھ ہوٹلز
کو نقصان بھی پہنچا ہے۔
اُدھر فرانس کے صدر میخوں نے ملک میں انتشار کے تناظر میں جرمنی کا اپنا دورہ ملتوی کردیا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق سرکار نے بحران سے نمٹنے کیلئے 45 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے اور کئی بکتربند گاڑیاں بھی متعین کی گئی ہیں۔ میڈیا کی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ لوٹ مار کرنے والوں نے فساد شروع ہونے کے بعد سے درجنوں دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور کوئی دو ہزار گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ یہ فساد Marseille، Lyon، Toulouse، Strasbourg اور Lille جیسے شہروں تک پھیل گیا ہے۔ فرانس کے وزیر داخلہ Gerald Darmanin نے کہا ہے کہ200 سے زیادہ پولیس افسر زخمی ہوئے ہیں
واضح رہے کہ منگل کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مضافات میں پولیس کی فائرنگ سے ایک 17 سالہ نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب ایک چیکنگ کے دوران پولیس نے نوجوان کو روکا لیکن اس نے گاڑی دوڑا دی تھی۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد ہوٹل اور کیٹرنگ انڈسٹری کے آجروں کی مرکزی ایسوسی ایشن کے صدر تھیری مارکس کہتے ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں ہوٹلوں کو ریزرویشن کی منسوخی کی ایک لہر
کا سامنا ہے۔https://twitter.com/RemyBuisine/status/1674498382755164170?s=20