Last Updated on November 29, 2025 3:04 pm by INDIAN AWAAZ


AMN

ڈاکٹرظفرالاسلام خان کے انگریزی ترجمۂ قرآن پاک () کا چھٹا ایڈیشن شائع ہو گیا ہے۔ اب تک عربی متن کے ساتھ انگریزی ترجمے کے تین ایڈیشن  اور صرف انگریزی ترجمے کے بھی تین ایڈیشن ۲۰۲۳ میں   پہلی اشاعت کے بعد  دو سال کے  اندر چھپ چکے ہیں۔

 انتہائی سلیس انگریزی  زبان کے ساتھ ساتھ اس ترجمے اور اس کے ضمیموں کی تیاری میں صرف قدیم ترین مستند عربی تفاسیر، سیرت، مغازی، تاریخ اور عربی ڈکشنریوں سےاستفادہ کیا گیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ آج دنیا کے سامنے قرآن پاک کا پیغام بالکل اسی طرح سامنے آئے جیسا کہ اسلام کی اولین نسلوں نے سمجھا تھا۔ متأخرین کے ترجموں ، بعد کی تفاسیر اور غیرعربی مآخذ سے یکسر اجتناب کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ پورے ترجمے، حواشی اور ضمائم کو مسلکی تعصب ، نحوی اور فقہی موشگافیوں سے بالکل پاک رکھا گیا ہے۔ مترجم نے ترجمے کےساتھ تقریباً ڈھائی ہزار حاشیے بھی لکھے ہیں۔ نیز ترجمے  کے ساتھ قرآن پاک کا تعارف، رسول اکرم کی  زندگی، اسلامی اصطلاحات اور مفصل قرآنی انڈکس  کے ضمیموں نے اس ترجمے کو ایک مکمل اسلامی انسائیکلوپیڈیا کی شکل دے دی ہے جس سے اسلام کا مکمل تعارف قاری کو مل جاتا ہے۔  ۱۲؍سال میں تیار ہونے والے اس ترجمے میں جدید عصری تقاضوں، مسلم اقلیتوں کے مسائل ، دہشت گردی اور جہاد جیسے امور پر بھی  قرآن پاک  کی ہدایات پیش کی گئی ہیں۔

اس ترجمے کو دنیا بھر میں بہت  تحسین کی نظر سے دیکھا گیا ہے اور اس کے بارے میں غیر معمولی  تبصرے  مختلف ملکوں میں شائع ہوئے ہیں۔ الجزیرہ(قطر) نے  لکھا  کہ ”یہ ترجمہ اسلام کا ایک مکمل تعارف ہے“۔ مسلم نیوز(لندن) نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ”یہ قرآن پاک کے بہتر ترجموں میں سے ایک ہے جس کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے“۔ جامعہ ملیہ کے پروفیسر عبدالمجیدقاضی نے کہا کہ ترجمے سے واضح ہوتا ہے کہ مترجم بالغ نظری اور وسیع معلومات سے مالا مال ہیں جو قرآن پاک  کےاعجازی معانی کو بیان کرنے کے لئے ضروری ہے۔ انھوں نے  لکھا کہ  ”اپنے ضمیموں کے ساتھ یہ ترجمہ ایک مختصر اسلامی انسائیکلوپیڈیا ہے“۔

  ممتاز دانشور سابق وائس چانسلر جامعہ ملیہ نجیب جنگ نے اس ترجمے کےبارے میں لکھا کہ ”یہ بہترین میں بہترین ہے“۔جے این یو کے  پروفیسر محمد قطب الدین   نے اسے ’’منفرد اور معیاری انگریزی ترجمہ‘‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’’پیش ِنظر ترجمہ ترجمانی و تفہیم کی صحت، زبان کی پختگی ، سلاست ، اسلوب کی سادگی اور اپنی تاثیر کے اعتبار سے سابقہ تمام انگریزی تراجم و تفاسیر سے منفرد ہے‘‘۔ اسلامک وائس (بنگلور) نے لکھا ’’قرآن اور اسلامی تعلیمات کو گہرائی سے سمجھنے کی خواہش رکھنے والے کسی بھی  شخص کے لئے یہ ترجمہ بنیادی ماخذ ہے‘‘۔ فلسطینی مفکر ڈاکٹر محمد مکرم بلعاوی  نے لکھا کہ’’اب تک انھوں نے قرآن پاک کے جو ترجمے دیکھے ہیں ، ان میں یہ بہترین ہے‘‘۔ جامعہ ملیہ  اسلامیہ کے پروفیسر اخترالواسع  نے   اسے’’ وقیع علمی کارنامہ‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ تصنیف روایتی تفسیر سے خوشگوار حد تک مختلف ہے کہ مترجم نے دور حاضر میں اسلام کی ترجمانی کا حق ادا کر دیا ہے‘‘۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے  پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے مسلم ورلڈ بک ریویو (برطانیہ)  میں اس ترجمے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ ترجمہ بالکل درست اور اصل کو مہارت کے ساتھ  نقل کرتا ہے‘‘۔ اسلامی مفکر عبد اللہ طارق نے لکھا کہ یہ ترجمہ  ’’بلا نقاش پہلے ترجموں سے بہتر ہے‘‘ اور ’’دینی لٹریچر میں  بے بہا اور بر وقت اضافہ ہے‘‘۔  شکیل رشید ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز نے اس ترجمے پر تبصرہ کرتے ہوئے  لکھا کہ یہ ’’لاجواب‘‘ ہے۔ عربی متن کے ساتھ اور بغیر عربی متن کے   دونوں ایڈیشن  ناشر Pharos Media سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔