AMN N/ NEW DELHI

بزم جامعہ، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے دیرینہ روایت کے مطابق مختلف ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کیا۔ بزم جامعہ، شعبۂ اردو تہذیبی و ثقافتی پروگراموں میں نہ صرف تفریح بلکہ معنویت و افادیت پر بھی خاص توجہ دیتا ہے۔ اس مرتبہ بزم جامعہ نے ثقافتی پروگراموں کو یاد گار اور لمحات کو جاودانی بنانے کے لیے ملک اور بیرون ملک میں داستان گوئی کی بازیافت، نئی زندگی اور تابندگی کے کوشاں، نہایت شہرت یافتہ فن کار جناب محمود فاروقی کی خدمات حاصل کیں۔

جناب محمود فاروقی نے طلبا کی خواہش کو شرف قبولیت بخشا اور جناب دارین شاہدی کے علاوہ ’’داستان کلیکٹیو‘‘ کی پوری ٹیم کے ساتھ تشریف لائے۔ داستان میر، خدائے سخن میر تقی میر کی زندگی کے محض نشیب و فراز کی کہانی نہیں، بلکہ شہر دہلی کے علاوہ مختلف تہذیبی مراکز اور ان کے امرا و رؤسا کی تباہی کے ساتھ ساتھ ہندوستانی تہذیب و ثقافت کی شکستگی کا مرثیہ بھی ہے۔ یہ اس مشترکہ ہندوستانی ثقافت کی داستان ہے، جو کبھی حقیقت تھی، آج زمانہ اس کے خواب دیکھتا ہے، جو آج تعبیر کے انتظار میں ہے۔ اس داستان کے ترجمان خود محمود فاروقی ہیں۔ محمود فاروقی اور دارین شاہدی نے اس داستان کو محض سنایا نہیں بلکہ داستان کی شعریات کو بخوبی نبھایا ہے۔ سنانے کے اس عمل میں زمانی بعد کو قرب میں بدلنا، زمانی بعد کو معاصر اور مقامی حوالوں سے زائل کرکے موجود سامعین کو عہد میر سے ہم آہنگ کرنا لائق تحسین ہے۔ محمود فاروقی نے نولکشوری عہد کے ان داستان گویوں کی یاد تازہ کردی، جو ایک نامعلوم عہد کی داستانیں سناتے اور مقامی و معاصر حوالوں سے اسے ایک معلوم عہد میں بدل دیتے تھے۔

بزم جامعہ، شعبۂ اردو کی جانب سے منعقد داستان گوئی کی یہ بزم یقینا کارنامہ ہے، جسے مشہور اور معتبر شخصیات نے سراہا۔ پروفیسر زویا حسن نے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کئی بڑی جگہوں پر داستان سنی، لیکن جو لطف یہاں آیا وہ کہیں اور نہیں۔ طلبا کی شمولیت نے داستان گویوں اور سامعین کو یک جان کردیا، داستان سننے کا یہ تجربہ نہایت انوکھا معلوم ہوا۔ جناب روی کانت، جو متعدد داستانوں کے سامع ہیں، انھوں نے محمود فاروقی اور دارین شاہدی کی داستان گوئی کو ستائش کی اور کہا کہ جامعہ میں ان کا مظاہرہ بہترین تھا، جس کا سبب موضوع، داستان گویوں اور سامعین کے سحر انگیز تفاعل ہے۔ داستان گوئی ختم نہیں ہوتی، روکی جاتی ہے، اس کے رکنے پر سامعین نے صدائے تحسین اور تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ صدر شعبۂ اردو پروفیسر احمد محفوظ نے داستان گویوں اور ان کی پوری ٹیم کے علاوہ حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

داستان گوئی کے انعقاد کے لیے طلبا کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے میں صدر شعبہ، پروفیسر احمد محفوظ اور بزم جامعہ کے ایڈوائزر ڈاکٹر شاہ عالم کا کردار خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ اس یاد گار موقعے پر ملک کی کئی معزز اور نامور ہستیوں کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی باوقار ہستیاں بھی موجود تھیں۔ اس پروگرام میں پروفیسر نعیم الرحمن فاروقی، پروفیسر اسدالدین، اسسٹنٹ ڈی ایس ڈبلیو پروفیسر قمر ارشاد، پروفیسر راحیلہ فاروقی، ڈاکٹر عبدالنصیب، ڈاکٹر زہرہ فاروقی، پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر عمران احمد عندلیب، پروفیسر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر جاویدحسن، ڈاکٹر شاہ نواز فیاض، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر روبینہ شاہین زبیری، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر خوشتر زریں ملک، ڈاکٹر نوشاد منظر اور اراکین بزم جامعہ کے علاوہ بڑی تعداد میں شعبے کے ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات موجو د تھے۔ 

(دائیں سے بائیں:جناب محمود فاروقی، جناب دارین شاہدی)