سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش غزہ جانے کے منتظر امدادی سامان کا معائنہ کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے مصر میں غزہ کے ساتھ رفح کے سرحدی راستے کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ امدادی سامان کے قافلوں کو وقت ضائع کیے بغیر جلد از جلد غزہ پہنچانا ہو گا۔

سیکرٹری جنرل نے رفح سرحد پر غزہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دیوار کے اُس جانب پھنسے لاکھوں لوگ تقریباً دو ہفتوں سے زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ ان کے پاس پانی ہے نہ کھانا، ادویات ہیں نہ ایندھن اور انہیں صرف بمباری کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرحد کے اِس جانب (مصر میں) ان لوگوں کے لیے پانی، خوراک اور ادویات سے بھرے ٹرکوں کے قافلے تیار کھڑے ہیں اور یہی وہ چیزیں ہیں جن کی سرحد سے اس پار غزہ کے لوگوں کو ضرورت ہے۔ یہ قافلے زندگی کے ضامن ہیں۔ یہ غزہ میں بہت سے لوگوں کے لیے زندگی اور موت کے مابین فرق کی حیثیت رکھتے ہیں۔

‘امدادی قافلے روانہ کیے جائیں’ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان امدادی قافلوں کو جتنی بڑی تعداد میں اور جتنا جلد ممکن ہو دیوار کے اس جانب بھیجے جانے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ اس سلسلے میں تمام فریقین کے ساتھ فعال طور سے رابطے میں ہے۔ امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل۔امریکہ معاہدے اور اس سے متعلق مصر۔اسرائیل معاہدے کے تحت شرائط طے کی جا رہی ہیں۔ یہ ہار جیت کا معاملہ نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی کوشش ہے کہ یہ امداد روزانہ غزہ پہنچے تاکہ ان لوگوں کو ضرورت کے مطابق مدد میسر آ سکے۔

انہوں نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبے کو دہرایا اور اور امداد کی فراہمی کے اقدامات میں مصر کی حکومت کے کردار پر اس کا شکریہ ادا کیا۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں کہ کوئی اس سرحد پر آ کر دکھی نہ ہو۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ غزہ کے لوگوں کے لیے بھیجی گئی امداد انہی لوگوں تک ہی پہنچے گی جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے اور ایک دن دو ریاستوں کی صورت میں اس مسئلے کا مستقل حل نکل آئے گا اور فلسطینی اور اسرائیلی پُرامن طور سے ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکیں گے۔ 

بات چیت میں پیش رفت 

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے ترجمان جینز لائرکے نے جینیو امیں ادارے کے سربراہ مارٹن گرفتھس کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یقینی بنانے کی غرض سے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ بھرپور بات چیت جاری ہے کہ غزہ میں امدادی کارروائیاں درست شرائط پر اور جلد از جلد شروع ہوں۔

انہوں ںے کہا کہ ایسی اطلاعات حوصلہ افزا ہیں کہ اس معاملے میں امداد کی فراہمی کا طریقہ کار طے پانے کو ہے اور امدادی سامان کی پہلی کھیپ ایک یا دو روز میں غزہ روانہ ہو جائے گی۔ 

’رفح زندگی کا راستہ‘

جینز لائرکے نے کہا کہ رفح کی سرحد غزہ کے لوگوں کے لیے زندگی کی ضامن ہے اور یہ ضرورت مند لوگوں تک پہنچے کا براہ راست اور سب سے بہتر راستہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ غزہ میں ہر ایک کو یہ مدد میسر آئے خواہ وہ کہیں بھی موجود ہو۔

ابتدائی طور پر محدود مقدار میں مدد بھیجے جانے کے سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ اس پر بات چیت تاحال جاری ہے تاہم کچھ نہ بھیجنے سے کچھ نہ کچھ بھیجنا بہتر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کے علاوہ ایندھن کی بھی اشد ضرورت ہے کیونکہ اس علاقے میں بجلی نہیں ہے۔

اموات میں اضافہ 

‘او سی ایچ اے’ نے 13 روزہ تنازع میں تازہ ترین حالات کے بارے میں آگاہی دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے حکام کے مطابق علاقے میں 1,524 بچوں سمیت 3,785 افراد ہلاک اور 12,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ ادارے کے مطابق علاقے پر جاری متواتر بمباری کے پیش نظر مزید سیکڑوں لوگوں کا ملبے تلے دبے ہونا خارج از امکان نہیں۔

‘او سی ایچ اے’ نے اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد اسرائیل میں 1,400 افراد ہلاک اور 4,600 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ میں کم از کم 203 لوگ یرغمال ہیں جن میں اسرائیلیوں کے علاوہ غیرملکی بھی شامل ہیں۔ 

انتونیو گوتیرش نے حماس پر تواتر سے زور دیا ہےکہ وہ یرغمالیوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کرے جبکہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے واضح کیا ہے کہ لوگوں کو یرغمال بنانا بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہے۔ 

مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر حملے 

‘او سی ایچ اے’ کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے ہاتھوں 20 بچوں سمیت 79 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فلسطینیوں کے ہاتھوں ایک اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوا ہے۔

‘او ایچ سی ایچ آر’ کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی میں عرب اسرائیلیوں کی ناجائز گرفتاریوں کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے اور ان کے ساتھ جائز قانونی کارروائی نہ ہونے اور بدسلوکی کی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور عالمی انسانی قانون کا احترام کریں اور تمام فریقین دوران جنگ حملوں میں ضرورت، امتیاز، تناسب اور احتیاط کے اصولوں کاپاس کریں۔