ممبئی:
ہندی فلموں کے معروف اداکار گووردھن اثرانی، جنہیں شائقین محبت سے صرف “اثرانی” کے نام سے جانتے تھے، آج ممبئی میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 84 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ ان کے بھتیجے اشوک اثرانی نے بتایا کہ اثرانی نے آج شام تقریباً چار بجے آخری سانس لی۔

اثرانی نے اپنی شاندار مزاحیہ اداکاری اور بے مثال ٹائمنگ سے بھارتی فلم نگری میں ایک منفرد پہچان بنائی۔ فلم ’شعلے‘ (1975) میں ان کا کردار، جس میں وہ کہتے ہیں “ہم انگریزوں کے زمانے کے جیلر ہیں”، آج بھی عوامی یادداشت میں زندہ ہے۔ انہوں نے چپکے چپکے، بھول بھلیاں، دھمال اور بنٹی اور بَبلی 2 جیسی کامیاب فلموں میں بھی شاندار کردار ادا کیے۔

ابتدائی زندگی

اثرانی کا اصل نام گووردھن اثرانی تھا۔ وہ 3 جنوری 1941 کو جے پور (راجستھان) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے سینٹ زیویئر اسکول، جے پور سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایف ٹی آئی آئی)، پُونے سے اداکاری کی تربیت حاصل کی۔

فلمی سفر

اثرانی نے 1960 کی دہائی کے اواخر میں فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کی پہلی فلم ’ہرے کانچ کی چوڑیاں‘ (1967) تھی۔ اس کے بعد وہ ہندی سنیما کے صفِ اول کے مزاحیہ اور کردار اداکاروں میں شمار ہونے لگے۔
پانچ دہائیوں پر مشتمل اپنے شاندار کیریئر میں اثرانی نے 350 سے زائد ہندی اور علاقائی فلموں میں کام کیا۔

انہوں نے ہریشیش مکھرجی، گلزار اور دیگر ممتاز ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا اور نمک حرام، باورچی، چپکے چپکے جیسی کلاسک فلموں میں اپنی پُرمسرت اداکاری سے ناظرین کو محظوظ کیا۔

یادگار کردار

اثرانی کا سب سے مشہور کردار فلم شعلے کا جیلر ہے۔ ان کا مکالمہ “ہم انگریزوں کے زمانے کے جیلر ہیں” بھارتی سنیما کی تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ اثرانی اکثر کہتے تھے کہ فلم ریلیز ہونے کے 50 سال بعد بھی لوگ ان سے یہی ڈائیلاگ سننے کی فرمائش کرتے ہیں۔

ذاتی زندگی

اثرانی کی اہلیہ منجو اثرانی (بنسل) بھی اداکارہ تھیں۔ دونوں کی ملاقات 1970 کی دہائی کے آغاز میں فلموں کے دوران ہوئی اور وہ زندگی بھر ایک ساتھ رہے۔

انتقال اور خراجِ عقیدت

20 اکتوبر 2025 کو اثرانی کا انتقال ممبئی میں طویل علالت اور سانس کی تکالیف کے باعث ہوا۔ ان کی آخری رسومات سانتاکروز شمشان گھاٹ میں ادا کی گئیں۔ ان کے انتقال سے چند گھنٹے قبل ہی انہوں نے مداحوں کو دیوالی کی مبارکباد دی تھی، جس نے ان کی جدائی کو اور بھی دکھ بھرا بنا دیا۔

فلم انڈسٹری کے ممتاز فنکاروں اور مداحوں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اثرانی “وہ اداکار تھے جنہوں نے ہر چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دی۔”

اثرانی کیوں یاد کیے جائیں گے

  • مزاح کے بادشاہ: ان کی ٹائمنگ اور چہرے کے تاثرات لاجواب تھے۔
  • لمبا اور متنوع سفر: انہوں نے بدلتے وقت اور رجحانات میں بھی اپنی جگہ قائم رکھی۔
  • عوامی مقبولیت: ان کے مکالمے اور کردار آج بھی عوامی ثقافت کا حصہ ہیں۔

اثرانی کا انتقال بھارتی سنیما کے ایک سنہرے دور کے خاتمے کی علامت ہے۔
ان کا فن، مکالمے اور کردار ہمیشہ ناظرین کے دلوں میں زندہ رہیں گے، اور ان کی مسکراہٹ آنے والی نسلوں کو ہنسنے اور جینے کا حوصلہ دیتی رہے گی۔