امریکی کی بدنام زمانہ جیل میں موجود قریب ایک درجن قیدیوں کو کم از کم دو ممالک منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ اسے باراک اوباما کی طرف سےاس حراستی کیمپ کو بند کرنے کی کوششوں کی ایک اور کڑی سمجھا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق قیدیوں کو آئندہ ہفتوں میں دیگر دو ممالک میں منتقل کیا جا سکتا ہے لیکن حکام نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ رہا کیے جانے والے قیدیوں کو کن دو ممالک منتقل کیا جائے گا۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گوانتانامو کی جیل سے منتقل کیے جانے والے قیدیوں میں یمنی قیدی طارق بعدہ بھی شامل ہے جو بہت دنوں سے جیل میں بھوک ہڑتال کیے ہوئے ہے اور اس بھوک ہڑتال کے نتیجے میں اُس کے جسم کا نصف وزن گھٹ چُکا ہے اور وہ بہت ہی لاغر ہو چُکا ہے۔
کیوبا جزیرے میں واقعے امریکی بحری اڈے گوانتانامو کی جیل میں91 قیدی موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کو بغیر کسی الزام یا عدالتی کارروائی کے حراست میں رکھا گیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کے دفتر کی طرف سے گوانتانامو کے متنازعہ امریکی حراستی مرکز کو بند کرنے کے منصوبے کے اعلان کے بعد امریکی محکمۂ دفاع نے وہاں زیرِ حراست91 افراد کو ان کے اپنے ممالک یا امریکی فوج کی جیل اور یا پھر عام شہریوں کے لیے بنی جیلوں میں منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔